• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں جہاں کورونا وائرس کی مہلک عالمی وبا کے متاثرین کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے وہاں اس افتاد سے نمٹنے کیلئے اس سے بھی کہیں زیادہ تیزی کے ساتھ ہنگامی اقدامات کئے جارہے ہیں جو حکومت، سیاسی قیادت، مسلح افواج اور عوام کے پختہ عزم کے آئینہ دار ہیں۔ پیر کو وزیراعظم عمران خان نے اپنی معاشی ٹیم کے اجلاس میں کورونا کےملکی معیشت پر پڑنے والے اثرات زائل کرنے کی غرض سے مختلف صنعتوں کے لئے ایک ہزار ارب روپے کے ریلیف پیکیج کی منظوری دی۔ ایک کھرب روپے کا ریلیف برآمدات، تعمیرات، ہوٹل انڈسٹری، زرعی و توانائی کے شعبوں کے صارفین اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے افراد کے لئے مختص کیا گیا۔ اس کے علاوہ بجلی اور گیس کے بلوں میں چھوٹ دینے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنے پر غور کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ دوسو ارب روپے کا پیکیج برآمدات سے جڑے شعبوں کی مالی مدد کے لئے دیا جائے گا جبکہ مکمل یا جزوی کریک ڈائون کے دوران اجرت پر کام کرنے والے 70لاکھ کارکنوں کو ماہانہ 3ہزار روپے مشاہرہ دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر اعلان کیا کہ حکومت کمزور طبقے کے تحفظ کے لئے ہر حد تک جائے گی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اس بیانیہ سے بھی قوم کے حوصلے بلند ہوں گے کہ ہم عزم و استقلال سے تمام چیلنجز کا مقابلہ کریں گے اور اتحاد و یکجہتی سے کورونا کو شکست دیں گے۔ کورونا کی دبانے عالمی سطح پر کتنی خوفناک شکل اختیار کر لی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت اس کے مقابلے کے لئے پوری دنیا میں لاک ڈائون ہے۔ سعودی عرب اور ایران میں کرفیو لگا ہوا ہے، پونے دو ارب لوگ گھروں میں قید ہو کر رہ گئے ہیں۔ 195ممالک میں 17ہزار انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں، اور چار لاکھ زیر علاج ہیں۔ ایک لاکھ صحت یاب ہو چکے ہیں جو ان کے علاوہ ہیں۔ پاکستان میں اس وبا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 9سو کے قریب پہنچ گئی ہے۔ پورے ملک میں کہیں مکمل اور کہیں جزوی لاک ڈائون ہے اور لوگوں کو بچانے کے لئے سخت انتظامی اور اقتصادی فیصلے کئے جارہے ہیں۔ پابندیوں کا نفاد صوبائی حکومتوں کی مرضی پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ سندھ میں لاک ڈائون کے تحت لگنے والی پابندیوں کی خلاف ورزیوں پر پانچ سو کے قریب افراد گرفتار اور 72مقدمات درج کر لئے گئے ہیں۔ پنجاب میں شٹ ڈائون کے فیصلے کے تحت تمام سرکاری و نجی ادارے دو ہفتے کے لئے بند کر دیئے گئے ہیں۔ بازار، پبلک ٹرانسپورٹ، ریستوران، پارک، سیاحتی مراکز اور لوگوں کے جمع ہونے کے دوسرے مقامات بھی دوسرے صوبوں کی طرح بند ہیں۔ آزاد کشمیر میں لاک ڈائون 3ہفتے کے لئے لگایا گیا ہے۔ ان پابندیوں سے جہاں کورونا کو شکست دینے میں مدد ملے گی اور وبا پھیلنے سے رکے گی وہاں ان کےناگوار اثرات بھی ظاہر ہو سکتے ہیں جنہیں انسانی جانیں بچانے کے لئے برداشت کرنا ہو گا حکومت نے عوام کی آگاہی کے لئے مہم چلائی ہے جس پر لوگوں کو توجہ دینی چاہئے اور احتیاطی تدابیر کی سختی سے پابندی کرنی چاہئے۔ چین میں احتیاطی اقدامات کے نتیجے میں ہی اس وبا پر قابو پایا گیا ہے یہاں تک کہ ووہان میں جہاں سے کورونا وائرس پھیلا تھا صورتحال معمول پر آگئی ہے اور لاک ڈائون ختم ہو گیا ہے اٹلی نے چین کی تقلید نہ کی جس کے نتیجے میں وہاں چین سے بھی کئی ہزار اموات زیادہ ہوئیں گھروں میں بند ہونا ہمارے لوگوں کے مزاج میں نہیں مگر وسیع ترقومی مفاد اور اپنی اور دوسرے لوگوں کی جانیں بچانے کے لئے یہ کڑوی گولی نگلنا ہو گی یہ امر خوش آئند ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں بھی اس معاملے میں حکومت کے ساتھ ہیں اس مشکل وقت میں سب کو ایک صفحہ پر ہونا چاہئے اور مل کر کام کرنا چاہئے۔

تازہ ترین