• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میر جاوید رحمٰن انتہائی شفیق ،میری بچی کی زندگی بچائی، فوٹو جرنلسٹ جان باسکو ولیم

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)50برس سے روز نامہ جنگ کوئٹہ سے منسلک فوٹو جرنلسٹ جان باسکو ولیم نےمرحوم جاوید رحمٰن سے متعلق یادیں بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ گروپ کے پبلشر پرنٹر ‘گروپ چیئرمین و ایگزیکٹو ایڈیٹر میر جاوید رحمن انتہائی شفیق انسان تھے ۔ صحافت کیلئے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔اُن کی محبت اور شفقت پر مجھے فخر ہے ۔ جان باسکو ولیم نے بتایا کہ اُن کی پہلی تقرری روز نامہ جنگ راولپنڈی میں ہوئی تھی اور میرجاوید رحمٰن نے ہی انہیں بھرتی کیا تھا ۔پھر روز نامہ جنگ کا کوئٹہ سے اجرا ہواتو انہیں صرف ایک ماہ کیلئے کوئٹہ ٹرانسفر کیا گیا لیکن پھر وہ کوئٹہ کے ہی ہو کر رہ گئے او ر آج تک جنگ کوئٹہ سے وابستہ ہیں ۔ جان باسکو ولیم نےبتایا کہ جب وہ راولپنڈی جنگ میں فرائض انجام دے رہے تھے تو 1971کی پاک بھارت جنگ چھڑ گئی اس دوران کرفیو لگ گیا چونکہ میری رہائش راولپنڈی میں ہارلے اسٹریٹ میں تھی اور میر جاوید رحمٰن بھی وہیں رہتے تھے وہ ہی مجھے دفتر سے گھر پہنچاتے ۔ جان باسکو ولیم کا کہنا تھا کہ مجھے یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ 10فروری1976کو کوئٹہ میں میری شادی میں میر جاوید رحمٰن نے خصوصی طور پر شرکت کی ۔ شادی کی تقریب کے دوران کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر بم دھماکہ ہو گیا جس پر میں شادی چھوڑ کر فوری طور پر اسٹیشن پہنچا اور وہاں کوریج کر کے دوبارہ آ گیا جس پر میر جاوید رحمٰن نے کہا کہ آپ کہاں چلے گئے تھے میں نے کہا کہ بم دھماکے کی کوریج کیلئےتوانہوں نے کہا کہ یہ اتنا بھی ضروری نہیں تھا آپ کو اپنی شادی میں موجود رہنا چاہئے تھا۔ جان باسکو ولیم نے بتایا کہ 1990میں ان کی صاحبزادی شدید جھلس گئی تھیں علاج و معالجے کی غرض سے بچی کو کوئٹہ سے ہولی فیملی ہسپتال کراچی منتقل کیا جہاں وہ کئی ماہ تک زیر علاج رہی ہر ہفتے ہسپتال میں فیس جمع کرانا ہوتی تھی لیکن میرے پاس پیسے ختم ہو گئے جس پر میں بہت زیادہ پریشان ہو گیا اور میں روز نامہ جنگ کراچی کے دفتر جا کر میر جاوید رحمٰن سے ملا اور انہیں اپنی مشکل سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے فوری طور پر اکائونٹ افسرکو بلا کر کہا کہ جان باسکو ولیم جب بھی آئیں انہیں رقم ادا کر دیا کریں اس دوران دو لاکھ کے قریب رقم مجھے دی گئی جس سے میں نے اپنی بیٹی کا علاج کرایا اور بچی روبصحت ہو گئی۔ آج وہ بچی آسٹریلیا میں ہے اور اُس کے تین بچے بھی ہیں۔ اگر میر جاوید رحمٰن بروقت مدد نہ کرتے تو شاید میں اپنی بچی کی زندگی نہ بچا پاتا۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند اور پسماندگان کو صبرجمیل عطا فرمائے۔ 
تازہ ترین