• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

O اور A لیول اسکولز فیس کمانے کے چکر میں پڑ گئے

کراچی( سید محمد عسکری) کورونا وائرس سے پید ا صورتحال میں لوگوں کو سہولتیں و رعایت دینے اور کیمبرج یونیورسٹی کے فیصلے کے اطلاق کی بجائے پاکستان میںO اور A لیول اسکولز فیس کمانے کے چکر میں لگ گئے ہیں اور والدین پر مالی بوجھ ڈالنا چاہتے ہیں،اس صورتحال پر والدین نے وزیر تعلیم سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

 کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن نے چند روز قبل O اور A لیول ریگولر اورپرائیویٹ امیدواروں کو بغیر امتحان دیئے پاس کرنے کی پالیسی جاری کی تھی جس کے تحت فیصلہ ہوا تھا کہ وہ اسکول پرفارمنس کی بنیاد پر طلبا کو اگلی کلاس میں ترقی دیدینگے۔ 

لیکن اب کئی اسکولز اس فیصلے پر عمل کرنے کی بجائے والدین پر مالی بوجھ ڈالنے کے چکر میں لگ گئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ مئی کے امتحانات میں کلاس کارکردگی کی بجائے اکتوبر کے امتحانات میں شرکت کریں تاکہ انہیں اسکول فیس بھی مل سکے اور بچوں کو کیمبرج کی امتحانی فیس بھی الگ سے دینی پڑے۔

ایک اسکول کی طالبہ کی والدہ نے جنگ کو بتایا کہ کیمبرج یونیورسٹی کے فیصلے کی روشنی میں والدین اور طلبا کو ہی فیصلہ کرنا چاہئے تھا کہ وہ متوقع گریڈ کے لیے پاس ہونا یا اکتوبرکے امتحانات میں بیٹھنا چاہتے ہیں۔ 

تاہم ہمارےاسکول نے مرضی مسلط کردی ہے اور اب اسکول کا مطالبہ ہے کہ طلباء اکتوبر کے امتحانات میں لازمی شریک ہوں۔ جبکہ صورتحال یہ ہے کہ بہت سارے طلبا دوسرے کالجوں میں جانا چاہتے ہیں جبکہ کئی انٹر بورڈ جانے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن اسکولز فیس کمانے کے چکر میں طلبہ کو مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اپنے اے لیول کالج میں داخلہ لیں حالانکہ ہم مزید اس اسکول کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔

 اس غیر یقینی صورتحال نے اس تشویش کو بھی جنم دیا ہے کہ ہمیں ابھی تک اس بات کا یقین نہیں ہے کہ اکتوبر / نومبر بھی حقیقت میں امتحان ہوگا یا نہیں۔ جس سے ہمارے بچے کا پورا سال ضائع ہو جائے گا۔

 ایک اور طالبہ کے والد نے بتایا کہ میری بیٹی کراچی کے ایک کیمبرج اسکول میں زیرتعلیم ہے اور یہ اسکا پہلا امتحانی سال تھا اسے اپریل مئی میں تین پرچے (اردو، اسلامیات اور جغرافیہ) دینے تھے۔ 

لیکن اسے اسکول کی طرف سے پیغام موصول ہوا ہے کہ وہ اپنے تمام طلبا کو اکتوبر نومبر کے امتحان میں بٹھائیں گے۔

تازہ ترین