• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صوبے لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کریں گے، وزیراعظم

صوبے لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کریں گے، وزیراعظم 


کوئٹہ(ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا عالمی وباءہے اور اس سے پورا ملک متاثر ہوا ہے، بلوچستان میں غربت زیادہ ہے، اس لئے کورونا سے صوبے کے عوام کے مسائل بڑھ گئے ہیں۔

صورتحال کے مطابق صوبے لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کریں گے‘یہ صوبوں کا اختیار ہوگا کہ وہ کن کن چیزوں کو کھولنا چاہتے ہیں کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے غربت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

خدانخواستہ یہ بیماری مزیدپھیلی تو کراچی ‘لاہور‘ پشاور ‘ اسلام آباد‘ فیصل آباداور راولپنڈی جیسے بڑے شہرزیادہ متاثرہوں گے‘ملک میں رواں ماہ کے آخر تک کورونا کیسز میں اضافہ ہو گا‘ہمیں غریب اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے محنت کشوں کی بہت فکر ہے‘وائرس سے پیدا شدہ صورتحال کا قوم بن کر مقابلہ کرنا ہے۔ 

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو اور بلوچستان کابینہ و ارکان صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے بولان میڈیکل کالج اسپتال کوئٹہ میں قائم کورونا قرنطینہ مرکز کا دورہ بھی کیا۔ 

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ملک کے غریب اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے محنت کشوں کی بہت فکر ہے‘ تمام صوبوں اور آزاد کشمیر حکومت کے ساتھ مشاورت سے 14 اپریل سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

کورونا وائرس کی وباءاور لاک ڈاؤن سے جن شعبوں کو کھولنے کی ضرورت ہو گی ان کے بارے میں صوبوں کے ساتھ مشاورت سے فیصلہ کیا جائے گا‘ہم بحیثیت قوم مل کر اس آفت کا مقابلہ کریں گے اور یہ جنگ جیتیں گے۔ 

دریں اثناءبلوچستان کابینہ اور ارکان صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئےعمران خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک میں رواں ماہ کے آخر تک کورونا کیسز میں اضافہ ہو گا، کورونا سے پیدا شدہ صورتحال کا قوم بن کر مقابلہ کرنا ہے۔

وفاقی اور صوبائی حکومتیں صورتحال سے نمٹنے کیلئے کوشاں ہیں ‘ ملکرمقابلہ کریں گے تو کامیابی حاصل ہوگی‘ہر صوبے کو صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کرنے ہیں‘صوبے صورتحال کے مطابق لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلہ کریں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہیں‘ ڈاکٹرز اور طبی عملہ کو ذاتی حفاظتی سامان فراہم کر دیا گیا ہے، ان کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں‘بلوچستان میں صرف کوئٹہ گنجان آباد ہے جبکہ دیگر علاقوں میں آبادی دور دور ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کورونا کا مقابلہ کرنا آسان ہے تاہم کراچی ‘راولپنڈی، لاہور، پشاور جیسے بڑے شہروں میں صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔

مزیدبرآں وزیراعظم نے بلوچستان میں اشیاءخوردونوش کی بلاتعطل فراہمی اور معاشی سرگرمیوں کی روانی‘ روزگار کے مواقع کی فراہمی اور غربت میں کمی کے حوالہ سے ایک موثر اور مربوط حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس ضمن میں مختلف شعبوں سے وابستہ ماہرین پر مشتمل ایک تھنک ٹینک تشکیل دیا جائے۔ 

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

تازہ ترین