• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمزور مدافعتی نظام والوں کیلئے کورونا زیادہ خطرناک

راولپنڈی (جنگ نیوز)پاکستان ہومیو پیتھک ریسرچ سوسائٹی کے صدر معروف ہومیو ڈاکٹر علی محمد نے کہا ہے کہ کورونا وائرس ان لوگوں کیلئے زیادہ جان لیوا ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدرت نے جب سے انسان کو پیدا کیا ہے اس وقت سے وائرس، بیکٹریا، پیراسائٹ اور فنگس کی تاریخ ملتی ہے۔ بے شمار دفعہ وائرس، بیکٹریا، پیراسائٹ اور فنگس نے انسانوں پر حملہ کیا اور اس سے بے شمار اموات ہوئیں لیکن اس سے سارے لوگ متاثر نہیں ہوئے۔ اس کی دو وجوہات تھیں‘ ایک وجہ انسان کے مدافعتی نظام کا مضبوط ہونا اور دوسرا یہ وائرس سے دور رہنا یا احتیاط برتنا۔ لیکن دور رہنا یا احتیاط برتنا ایک حد تک کامیاب ہوا۔ جن لوگوں کا مدافعتی نظام مضبوط تھا وہ وائرس یا بیکٹریا کے حملہ آور ہونے کے باوجود متاثر نہیں ہوئے۔ کورونا وائرس ریسپاٹریٹری ٹریک پر حملہ آور ہوتا ہے اور اس کو تباہ کر دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے انسان کے اندر آکسیجن نہیں پہنچتی اور انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ ہم اگر تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ہمیں چار بڑی بیماریاں ملتی ہیں جن میں ایک ٹی بی دوسری نمونیا تیسری انفلوئنزا اور چوتھی ملیریا ہے۔ ان چار بیماریوں نے انسان کے ریسپاٹریٹری ٹریک پر حملہ کرکے اس کو تباہ کیا اور آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے انسان کی موت واقع ہوئی۔ قانون قدرت ہے اور ہومیوپیتھک کا بھی بنیادی قانون ہے کہ اگر جس میں ایک بیماری موجود ہو اور اسی جسم میں اس سے ملتی جلتی ایک طاقتور بیماری حملہ آور ہوتی ہے تو پہلے سے موجود بیماری کو ختم کر دیتی ہے۔ اسی لئے دنیا میں بہت سارے بیکٹیریا اور وائرس کیلئے ویکسین تیار کی گئی جو اسی بیماری سے تیار کردہ تھی جس نے اس بیماری کے خلاف جسم میں اینٹی باڈی پیدا کی اور بیماری کے خلاف مدافعت بڑھ گئی۔ ٹی بی، خسرہ، کالی کھانسی، خناق، پولیو جیسی بیماریوں کی ویکسین کے ذریعے روک تھام کی گئی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ جن لوگوں کو ٹی بی تھی ان پر ملیریا کا حملہ نہیں ہوا اور جن کو ملیریا تھا ان پر ٹی بی کا حملہ نہیں ہوا۔ مشاہدات سے یہ بات بھی ثابت ہے کہ اگر ٹی بی والے مریض کو ملیریا سے بنی ہوئی ہومیوپیتھک دوا کا استعمال کروایا گیا تو اس سے ٹی بی کا خاتمہ ہوگیا۔ جن علاقوں میں ٹی بی کی ویکسین دی جارہی ہے ان علاقوں کے لوگوں میں چونکہ ٹی بی کے خلاف مدافعت پیدا ہوگئی ہے لہذا ان کو بھی یہ وائرس کم متاثر کر رہا ہے۔ اب چونکہ یورپ میں ایک تو ٹی بی کی ویکسین نہیں دی جارہی اور ان کا ملیریا سے بھی کم پھیلائو ہے لہذا وہ زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ مدافعت کی کمزوری کا ایک اور سبب بھی ہےخاص طور پر جن لوگوں کے آبائو اجداد کو ٹی بی ہوئی تھی تو ان کی دوسری یا تیسری نسل میں ریسپاٹریٹری ٹریک کی حفاظت کرنے والا جین کمزور ہوتا ہے۔ اس لئے ان کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔ جیسے یورپ میں ایک زمانے میں ٹی بی تھی، پھر وہاں ٹی بی ختم ہوگئی اور اس کے بعد وہاں ٹی بی کی ویکسین بھی بند کر دی گئی جس کی وجہ سے وہ لوگ کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ڈاکٹر علی محمد نے حکومت اور کلینکل لیب والوں کو یہ تجویز دی کہ کورونا وائرس سے متاثرہ مریض کے پھیپھڑوں سے مواد حاصل کرکے ہومیوپیتھک طریقے کے مطابق دوا تیار کی جاسکتی ہے جو کورونا وائرس سے حفاظت کے طور پر علاج کیلئے بھی استعمال ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر علی نے کہا کہ ہومیوپیتھک قدرتی علاج ہے اور ہومیوپیتھک ہی اس بیماری سے نجات دلاسکتی ہے۔ انہوں نے تمام ہومیوپیتھک ڈاکٹرز سے بھی اپیل کی کہ وہ موجودہ آفت سے دنیا کو نجات دلانے کیلئے آگے آئیں اور لوگوں کا مفت علاج کریں اور حکومت وقت سے بھی اپیل کی کہ وہ دوسرے طریقہ علاج کے ساتھ ساتھ ہومیوپیتھی سے بھی استفادہ کرے۔ ڈاکٹر علی محمد نے کہا کہ ٹی بی،ملیریا، انفلوئنزا اور کورونا کے نوسوڈکا طریقہ استعمال کیا جائے۔ انہوں نے ملک بھر کے تمام ڈاکٹروں سے کہا کہ وہ کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو مفت ادویات فراہم کریں۔

تازہ ترین