• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

5ہفتے قبل میں کینیڈا اپنی فیملی سے ملنے آیا تھا، تب سے یہیں ہوں، یہاں بھی شٹ ڈائون ہے، عوام صرف ضروری کام کیلئے نکل سکتے ہیں اور گھریلو اشیا کی خریداری کر سکتے ہیں۔ گھر بیٹھے بیٹھے بور ہونے کے بجائے میں نے صحت مند زندگی گزارنے کے طریقوں پر گوگل اور دیگر جرنلز کی مدد سے معلومات جمع کیں۔ وہ قارئین کی نذر کر رہا ہوں۔ 50سال قبل کی بات ہے، جب ہمارے ملک میں فاسٹ فوڈ نہیں ہوتا تھا، عوام گھروں کا پکا ہوا کھانے کھاتے تھے۔ گاڑیاں بہت کم سائیکلیں اور پیدل چلنے کا رواج تھا، لوگ بھی صحت مند تھے، طرح طرح کی بیماریاں نہیں تھیں۔ کوئی ایک آدھ شوگر و دل کا مریض یا بلڈ پریشر، کولیسٹرول میں مبتلا ہوتا تھا۔ جب پوری دنیا میں فاسٹ فوڈ کا رواج فیشن اور مجبوری بنا تو آہستہ آہستہ اس خوراک کے لوگ عادی ہوتے گئے اور پھر اس فاسٹ فوڈ میں کیمیکلز کی ملاوٹ اور کولڈ ڈرنک کی کثرت نے ان بیماریوں کو جنم دینا شروع کیا اور آج پوری دنیا ان کی لپیٹ میں آ چکی ہے۔ اس کا روبار میں امریکن فرمز سب سے آگے ہیں اور پوری دنیا میں چھا چکی ہیں۔ مصنوعی گوشت، مصنوعی آلو، تیل ہر چیز ملاوٹ شدہ ہے کیونکہ وہ اس کو کاروبار سمجھتے ہیں اور عوام کی صحت سے ان کو غرض نہیں ہے۔ چینی اور نمک کا کثرت سے استعمال فیشن بن چکا ہے۔ پہلے ایک بن میں ایک برگر ہوتا تھا، پھر بڑھتے بڑھتے 4اور 5برگر اور 2تین تہیں پنیر کی ہو چکی ہیں۔ اتنا گوشت، پنیر کھا کر ایک ایک لیٹر کولڈ ڈرنک پینا عام ہو چکا ہے۔ بات چھوٹے پیزا سے بڑھتے بڑھتے سپر لارج پیزا تک جا پہنچی ہے۔ اس کے بعد بھی بس نہیں ہوتا۔ چاکلیٹ اور آئس کریم کی بھرمار اس معصوم پیٹ کو بڑھا بڑھا کر ایکسٹرا لارج تک لا چکی ہے۔ پھر کہاں تک ہاضمہ کام کرتا، یقیناً جسم کا نظام بگڑنا شروع ہوا۔ پھر اس غذا کا رِی ایکشن ہونا تھا۔زندگی گھٹنا شروع ہو گئی، بیماریاں بڑھنے لگیں۔ اب 20پچیس سال کی عمر والوں کو وہ بیماریاں شروع ہوئیں جو عموماً ساٹھ ستر سال والوں کو ہوتی تھیں۔ ان کو کنٹرول کرنے کے لئے پروفیسرز، ڈاکٹروں اور ادویات بنانے کی ضرورت پڑی تو اس میں بھی امریکہ سب سے آگے تھا۔ 60کی دہائی تک صرف 1دو اینٹی بایو ٹکس ہوتی تھیں۔ آج ان کی درجنوں برانچیں آ چکی ہیں۔ سائیڈ افیکٹس کی پروا کئے بغیر ان امریکی اداروں نے پوری دنیا کو گھیر رکھا ہے۔ 90فیصد آمدنی ان پانچ بیماریوں سے وہ کما رہے ہیں۔ 1990ء تک شوگر کی لمٹ 140تھی جس کو گھٹا گھٹا کر 100تک لے آئے ہیں۔ اسی طرح 1970ء تک کولیسٹرول 340تک صحیح مانا جاتا تھا، صرف 50سال میں وہ گھٹا گھٹا کر 200تک لے آئے ہیں۔ دل کے مریضوں کو تو لوٹنے کا کوئی شریف راستہ نہ ان اداروں نے چھوڑا اور نہ ڈاکٹر صاحبان نے، ایسے میں درد مند ادارے اور نوجوان پروفیسروں نے احتجاج بھی کیا مگر ان اداروں کی اجارہ داری اور ریسورسز کے سامنے حکومتی ادارے خاموش تماشائی بنتے جا رہے ہیں۔ عوام یہ سمجھ بیٹھے ہیں بیماری اللہ کی طرف سے آتی ہے، اسپتال جائو، ڈاکٹر سے علاج کروائو اور ساری زندگی دوائیاں کھاتے جائو۔ مگر گزشتہ 20سال سے میڈیا کی بدولت دردمند اداروں نے علاج غذا میں تلاش کر لیا ہے اور اس پر بہت ریسرچ ہو چکی ہے۔ بڑے بڑے ڈاکٹرز اور پروفیسرز صاحبان نے امریکہ میں ہی اب دوا کے بجائے ڈائٹ یعنی غذا سے علاج شروع کیا ہے۔ میں نے ایک وڈیو دیکھی اُس کا نام Game Changersہے۔ آپ یوٹیوب پر جا کر دیکھ سکتے ہیں۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ اکثر دنیا کے اولمپین، سبزی خور ہیں اور بڑے سے بڑا ریکارڈ اپنے نام کر رہے ہیں۔ دنیا کا سب سے زیادہ طاقتور 12سو پونڈ وزن اٹھانے والا اور 40سالہ خاتون رنر بھی سبزی خور ہیں۔ 22سو کلومیٹر پیدل سفر کرنے والا بھی ویج ڈائٹ پر ہے اور وہ گو شت، دودھ اور پنیر وغیرہ سے دور ہے کیونکہ سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ صرف گوشت سے طاقت نہیں ملتی بلکہ اس کے فائدے کم نقصانات زیادہ ہیں جبکہ قدرتی سبزیاں، پھل، نٹس، دالیں اور بینز میں قدرت نے کوئی سائیڈ افیکٹس نہیں رکھے۔ آج کل دل و دیگر بیماریوں سے نجات پانے کے لئے ڈاکٹر حضرات Vegan Diet اپنانے کا کہ رہے ہیں۔ غذا پر زور دینےسے امراض میں نہ صرف کمی آتی ہے بلکہ ان امراض سے مستقلاً نجات بھی مل رہی ہے۔ جس کا تناسب 82فیصدتک ہے۔ایک مشہور واقعہ سابق امریکی صدر بل کلنٹن سے منسوب ہے کہ جن کے 2004ء سے 2010ء تک 4بائی پاس ہو چکے تھے، ان کو پھر بھی دل کی تکلیف رہتی تھی ڈاکٹر کارڈویل اور ڈاکٹر ڈین اورنیش نے ان کی غذا کو Vegan Dietمیں تبدیل کیا تو صدر کلنٹن نے گوشت، دودھ اور اُس سے بنی سب چیزیں چھوڑ دیں، اس سے نہ صرف 24پونڈ وزن کم ہوا اور دل کی تمام تکلیف ختم ہو گئی بلکہ تمام ادویات بھی بند کر دی گئیں۔ اس طرح امریکہ میں آگ بجھانے والے عملے میں 50سال سے اوپر کے لوگوں میں دل کی بیماریاں شوگر، کولیسٹرول بڑھ رہا تھا۔ یہ مریض ان بیماریوں سے پریشان تھے تو ان کے ایک ریٹائرڈ ساتھی نے Vegan Dietکا تجربہ کروایا، 28دن تک قدرتی خوراک سے ان کی بیماریوں میں کمی آگئی۔ اب امریکہ کے تمام آگ بجھانے والے اسٹیشن ملازمین کا اسی غذا سے علاج کرایا جا رہا ہے۔ اس غذا میں تیل بھی زمین سے پیدا ہونے والا استعمال ہوتا ہے جیسے سرسوں، کارن آئل، اولیو آئل، تلوں اور نٹس سے بننے والا تیل بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ آپ لوگ بھی یوٹیوب پر جا کر Vegan Dietپر پوری معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ہمارے ملک میں بے شک گوشت اور دودھ اور ان سے بنی اشیا سے دور رہنا بہت مشکل ہے، البتہ اگر آپ 28دن تجربہ کرنا چاہیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔ میں نے بھی ویگن ڈائٹ شروع کر دی ہے۔ الحمدللہ مجھے کوئی بیماری نہیں ہے مگر اچھی صحت کیلئے اچھی غذا اپنانا ضروری ہے۔ جو لوگ اس ویگن ڈائٹ پر جائیں، اپنے ڈاکٹر سے پوچھ کر اپنی دوائوں کو آہستہ آہستہ چھوڑیں۔

تازہ ترین