ڈاکٹرز نے ملک بھر میں سخت لاک ڈاؤن کا مطالبہ کردیا، کراچی میں پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمارا صحت کا نظام بہت کمزور ہے، اگر مریضوں کی تعداد بڑھی تومشکلات میں اضافہ ہوگا، علما سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتے ہیں کہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ہمیں نہیں معلوم کہ پاکستان میں ایک ماہ میں بھوک سے کتنےلوگ مرے، لیکن یہ ضرور پتہ ہے کہ کورونا سے 200 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ کورونا وائرس پر حکمرانوں نے غلط فیصلے کیے اور علما نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔
کراچی پریس کلب میں میڈیا بریفنگ کے دوران ڈاکٹر عبدالباری، ڈاکٹر سعد نیاز، ڈاکٹر صدیقی اور ڈاکٹر قیصر سجاد نے اظہار خیال کیا۔
ڈاکٹر عبدالباری نے کہا کہ ملک میں کورونا کیسز سامنے آنے پر لاک ڈاؤن کیا گیا تو علما نے بھی بھرپور تعاون کیا۔
انہوں نے کہا کہ اب رمضان المبارک قریب آنے پر مساجد کھولنے پر زور دیا گیا ہے جبکہ ملک میں کورونا کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
ڈاکٹر سعد نیاز نے کہا کہ کورونا وائرس کو جتنا سمجھا جارہا ہے، مسئلہ اس سے زیادہ سنگین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 60 سال سے کم عمر کے مریض مغربی ملکوں سے زیادہ آرہے ہیں، اگر کورونا بڑھا تو مریضوں کو رکھنے کے لیے اسپتال میں بستر دستیاب نہیں ہوں گے۔
ڈاکٹر صدیقی نے کہا کہ لاک ڈاؤن نرم ہوتے ہی کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھنے لگی ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ لاک ڈاؤن سخت کیا جائے کاروباری حضرات اس حوالے سے تعاون کریں۔
ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ پاکستان میں جو لاک ڈاؤن جاری ہے وہ مذاق ہے، پورے ملک کے ڈاکٹرز پریشان ہیں کہ 2 دن بعد کیا ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا صحت کا نظام انتہائی کمزور ہے، حکمرانوں نے غلط فیصلے کیے جبکہ علماء نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، یہ لڑائی کورونا اور ڈاکٹرز کی ہے۔