• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لوٹن(شہزاد علی) .... ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ کا نام یوں تو ہر روز بین الاقوامی سیاست میں توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے تاہم حالیہ دنوں میں وزیراعظم برطانیہ بورس جانسن کے کورونا وائرس کی بیماری میں مبتلا ہونے ، ہسپتال میں داخلےاور پھر انتہائی نگہداشت یونٹ میں بھی تین راتیں بسر کرنے پر یہ نام دنیا بھر میں اہم خبروں کا موضوع رہا۔ پیر کے روز وزیراعظم نے اپنے فرائض منصبی دوبارہ شروع کر دیئے ہیں۔ڈائوننگ سٹریٹ کے باہر ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاون میں نرمی کے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔ برطانیہ کی عالمی برادری میں جو حیثیت ہے وہ ہر اعتبار سے مسلمہ ہے جس کے باعث اس کے وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ کا نام زبان زد عام ہے ۔سو، محترم القدر قارئین جنگ، برطانیہ کے وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ ٹین ڈاؤنننگ سٹریٹ کا پس منظر اور اس کی تاریخی اہمیت کیا ہے؟ آج یہ اختصار سے آپ سے شئیر کرتے ہیں۔ برطانیہ کی حکومت کی سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق سر انتھونی سلیڈن نے تعارف کچھ یوں بیان کیا ہے کہ یہ دنیا بھر میں ایک اہم ترین عمارت ہے، جہاں پر برطانیہ کے وزراء اعظم 1735 سے قیام پذیر چلے آ رہے ہیں اور اس کے کالے دروازوں کے پیچھے 275 سال سے برطانیہ کو متاثر کرنے والے اہم ترین فیصلے کیے جاتے ہیں۔ صرف بیسویں صدی میں جنگ عظیم اول اور جنگ عظیم دوم کی سمتوں کو یہیں سے طے کیا گیا اور ایمپائر کے اختتام کے کلیدی فیصلے بھی، برٹش نیوکلیئر بم کی تعمیر، 1929 کے عظیم کساد بازاری کے معاشی بحران سے نمٹنے اور ایک فلاحی ریاست بنانے کے اہم ترین فیصلے اسی جگ پر کیے گئے، دور جدید، ماڈرن ہسٹری کی بعض اہم سیاسی شخصیات نمبر 10 ڈاؤنننگ سٹریٹ میں ہی رہی اور کام کیا۔ان اہم پرسنالییٹیز میں رابرٹ وال پول ، پیٹ دی ینگر، بین جا مین ڈسریلی ، ولیم گلیڈ سٹون، ڈیوڈ لائیڈ جارج، ونسٹن چرچل اور مارگریٹ تھیچر شامل ہیں۔ نمبر 10 کے تین قابل ذکر فنکشنز ہیں یہ برطانوی وزیر اعظم کی سرکاری رہاش گاہ ہے یہ ان کا دفتر بھی ہے اور یہی وہ جگہ ہے جہاں پر وزیراعظم ہر میجسٹی سے لے کر، صدر امریکہ اور دیگر بین الاقوامی رہنماؤں کو خوش آمدید کہتا ہے۔ وزیراعظم یہاں پر کئی نوعیت کے پروگراموں کی میزبانی کرتے ہیں۔ وہ ان گنت برطانوی اور غیر ملکی مہمانوں بشمول خیراتی اداروں کو بھی ہوسٹ کرتے ہیں۔ اس کے سامنے کے حصے سے یہ عمارت جتنی دکھائی دیتی ہے حقیقت میں ہے اس سے کافی بڑی۔ 11 ڈاونننگ سٹریٹ چانسلر آف دی ایکس چیکر کی رہائش گاہ ہے، ڈاونننگ سٹریٹ کے اردگرد علاقہ قدیم رومن، اینگلو سیکسینز اور اور نارمن کا مسکن تھا اور پہلے سے ہی ایک ہزار سال سے حکومت کا مرکز تھا، رومن پہلے برطانیہ 55 بی سی میں جولیس سیزر کی قیادت میں آئے اور لندینیم ڈاون ریور Londinium downriver پر اپنا دارالحکومت بنایا۔ تاریخ کے صفحات کی ورق گردانی کرتے ہوئے جب انیسویں صدی میں پہنچتے ہیں تو یہ بھی عیاں ہوتا ہے کہ ڈاؤنننگ سٹریٹ پر برا وقت بھی آیا، ہر چند کہ ڈاؤنننگ سٹریٹ بدستور وزیراعظم کے آفس کے طور پر مستعمل رہی مگر اس کے ایک ہوم home کے طور پر حد سے زیادہ چاہ جانے کی شدت میں کمی آئی اور بعض وزراء اعظم بلکہ اپنے آبائی علاقوں میں اپنی پرائیویٹ رہائش گاہوں میں رہنے کو ترجیح دینے لگے۔ لیکن 1820 میں ڈاؤنننگ سٹریٹ نے پھر ابھرنا شروع کیا اور حکومت کے اہم مرکز کی حیثیت حاصل کرلی۔وزیراعظم وسکاونٹ گاڈ یرچ شاندار آرکیٹیکچر معمار سر جان سوہان جنہوں نے بنک آف انگلینڈ کی عمات کو ڈیزائن کیا تھا کو ملازمت دی تاکہ اس ہاؤس کو اس کے ہائی پروفائل رول کی مناسبت سے موزوں ترین بنایا جائے، تاہم بتدریج یہ عمارت کئی تبدیلیوں سے گزر کر موجودہ حالت تک پہنچی ہے۔ تاہم عمارت سے ہٹ کر اصل اہمیت اس کے مکینوں کی ہے جنہوں نے جزیرہ برطانیہ کو گریٹ بریٹن بنانے میں رول ادا کیا، یقین جانیں کہ 10ڈاؤنننگ سٹریٹ کو استعمال کرنے والے بعض برطانوی سیاسی رہنماؤں کے ہمارے بیک ہوم اور برصغیر کے حوالوں سے کردار سے قطع نظر نہ صرف برطانیہ کو کیسے دور جدید کی ایک فلاحی ریاست بنایا، کے لیے ان سے متعلق کتب مطالعہ کی متقاضی ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر برطانیہ نے کیا کیا کارہائے نمایاں سر انجام دیے ان کو بھی جاننا سیاست اور صحافت سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ضروری ہے۔ ڈاؤنننگ سٹریٹ کی اہمیت کے پیش نظر اس پر متعدد کتب تحریر کی گئی ہیں، ان کتب کے مطالعے سے ڈاونننگ سٹریٹ میں مقیم رہنے والے چند اہم فیصلہ سازوں پر روشنی پڑتی ہے۔ نک رابنس کی بک، لائیو فرام ڈاونننگ سٹریٹ: دی انسائیڈ سٹوری آف پالیٹکس، پاور اینڈ


دی میڈیا، انتھونی سلیڈن کی ڈاونننگ سٹریٹ، بینارڈ ڈانہو کی ڈاونننگ سٹریٹ ڈائری ود ہیرالڈ ولسن ان نمبر ٹین، جیک براون کی تصنیف نمبر 10: دی جیوگرافی آف پاور ایٹ ڈاؤنننگ سٹریٹ، دی بیٹل آف ڈاؤنننگ سٹریٹ ان میں شامل ہیں ۔ انتھونی سلیڈن کی ڈاؤنننگ سٹریٹ۔یہ منفرد نوعیت کے برطانوی تاریخ دان ہیں جن کے یہ آئیڈیل تھا کہ اس نوعیت کی کتاب میں مختلف حیات وزرا ئےاعظم کے انٹرویوز کیے جائیں جو نمبر ٹین میں مقیم رہے۔ بینارڈ ڈانہو کی ڈاونننگ سٹریٹ ڈائری ود ہیرالڈ ١٥١ ان نمبر ٹین: 1974 کے ابتدائی عرصہ میں لندن اسکول آف اکنامکس کے ایک ینگ اکیڈمک برنارڈ ڈانہو،کو ہیرالڈ ولسن نے پہلے عام انتخابات لڑنے میں انہیں مدد دینے کی دعوت دی اور پھر انہیں پالیسی یونٹ ایٹ نمبر ٹین ڈاؤنننگ سٹریٹ میں قائم کرنے اور چلانے کا ٹاسک دیا۔یہ باڈی کلی طور پر وزیراعظم کے لیے کام کرتی تھی اور سول سروس میکانک سے آزاد و خود مختار تھی۔پھر وہ ولسن کی کچن کیبنٹ میں شامل کر دیے گئے۔وہ ولسن کی وزارت عظمیٰ کے آخری حصے تک شریک رہے اور تاریخ کے اس اہم دور میں مرکزی کردار رہے۔ ان کی ڈائری ہر روز لکھی جاتی جس سے ہیرالڈ ولسن کی شخصیت پر گہرائی سے روشنی پڑتی ہے کہ کیسے وہ لیبر پارٹی کو اکٹھا رکھنے کے لئے جدوجہد کرتے ہیں۔ ٹائمز لٹریری سپلیمنٹ نے لکھا ہے کہ برنارڈ ڈانہوکی ڈائری پرائم منسٹر کی اپنے پرائیویٹ سیکرٹریوں اور سیاسی مشیروں کے ساتھ تعلقات کار پر عمدگی سے روشنی ڈالتی ہے۔ کتاب کے پبلشر کا تبصرہ ہے کہ یہ دور جدید کی اہم ترین پولیٹیکل ڈائری ہے جو ہیرالڈ ولسن کی حکومت کے مرکزی خیال کو پیش کرتی ہے۔ایک جائزہ میں مصنف کے متعلق بتایا گیا ہے لارڈ ڈانہو آف ایشٹن آکسفورڈ اور ہارورڈ جیسی یونیورسٹیوں کے فارغ التحصیل تھے، اور بطور ایڈیٹوریل سٹاف اکنامسٹ، سنڈے ٹائمز، سنڈے ٹیلی گراف اور دی ٹائمز میں کام کیا اور ڈاونننگ سٹریٹ منتقل ہونے سے قبل 1963 سے 1974 تک لندن اسکول آف اکنامکس میں درس وتدریس کے فرائض انجام دیتے رہے، وہ ہیرالڈ ولسن اور پھر جیمز کیلاگ ہن کے سینیئر پالیسی ایڈوایزر رہے ان کی چند دیگر اہم تصانیف بھی ہیں۔رطانیہ کی سیاست کے اسرار و رموز کے علاوہ امریکہ کے انقلاب کو بھی انہوں نے اپنی تحریر کا حصہ بنایا ہے، دی ڈاونننگ سٹریٹ ہئرز‘The Downing Street Years’ مارگریٹ تھیچر کی ان کی 1979 سے 1990 تک کی پریمیر شپ یادداشتوں پر مشتمل ہے مارگریٹ تھیچر برطانیہ کی بیسویں صدی کے آخری دور میں سیاست کی قد آور شخصیت گزری ہیں، آپ 2013 میں چل بسی تھیں، اس کتاب میں وہ اپنی یادگار زندگی کی یادیں خود اپنے الفاظ میں آشکار کرتی ہیں، اس سے ایک قاری کو 10 ڈاونننگ سٹریٹ، طاقت کے مرکز سے فرسٹ ہینڈ تجربہ حاصل ہوتا ہے، ان کے دور کے نازک مراحل سے بھی آگاہی ملتی ہے، دی فاک لینڈز کی جنگ، مائنرز کی ہڑتال،، دی برائٹن بم، دی ویسٹ لینڈ افئرز اور ان کی تین انتخابی کامیابیاں ان کی تفصیل اس کتاب میں موجود ہیں، یہ کتاب ایک جائزہ کی رو سے ڈاونننگ سٹریٹ میں ان کی وزارت عظمیٰ کی گویا ہر گھنٹے کی رواداداور اقتدار کے آخری لمحات محفوظ ہیں _ یہ کتاب مسز تھیچر کی لیگیسی کو سمجھنے کے لیے پڑھنی ضروری ہے، اور ان کی لگیسی کنزرویٹیو پارٹی کی مسلسل حکومتوں کی صورت میں ہمارے سامنے موجود ہیں۔ اور یہ کتاب پاور کے حصول کا ایک زینہ ہے، وجہ؟ مارگریٹ تھیچر کا پولیٹیکل کیریر ماڈرن ٹائم کا ایک نہایت ہی اہم واقعہ شمار کیا جاتا ہے، یہ وہ پہلی خاتون تھیں جنہیں ایک بڑی مغربی جمہوریت کو لیڈ کرنے کا اعزاز ملا، لگاتار َتین جنرل الیکشن جیتے جو ایک ریکارڈ ہے۔ No. 10: The Geography of Power at Downing Street میں ڈیلی میل کے مطابق جیک براون اکیڈمک انداز میں حکومتوں کے پراسیس کا نہایت سنجیدہ مشاہدہ کرتے دکھائی دیتے ہیں، تاہم اس میں انسانی دلچسپی کے عنصر کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے۔ انہوں نے برطانوی وزراء اعظم کے کردار کو قدرے تفصیل سے ڈسکس کیا ہے۔ سینئرریسرچر فار سنٹر فار لندن اور اس طرح کا دیگر علمی پس منظر ہےجبکہ نک رابنسن تعارف کے محتاج نہیں ہونے چاہئیں ۔ غالباً انہی کالموں میں ایک بار پہلے بھی ان کا تعارف کروایا جاچکا ہے، ایمزون نے کیا خوبصورت جائزہ پیش کیا ہے کہ Live From Downing Street ہمیں 10 ڈاونننگ سٹریٹ کے اقتدار کے ایوانوں جدوجہد کو تاریخ کے جھروکوں سے جھانکتی معلوم ہوتی ہے ہمارے خیال میں وہ جب 10 ڈاؤننگ سٹریٹ پر پڑے پردے پیچھے ہٹاتے ہیں اور دنیا کی بااثر سیاسی شخصیات کی اقتدار کی کشمکش کو الفاظ میں بیان کرتے ہیں تو ایک قاری کو گویا حیرت کے جھٹکے دیتے ہیں۔ ایک کالم کی محدود جگہ اس سے زیادہ فی الحال اس ٹاپک پر مزید کچھ لکھنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

تازہ ترین