• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بواسیر!! معالج سے رجوع میں ہچکچاہٹ مرض بڑھا سکتی ہے

بواسیرایک تکلیف دہ مرض ہے ،جس میں مقعدکے ٹشوز میں سُوجن ہوجاتی ہے۔ اصل میںمقعد میں اندرونی طور پر کچھ رگیں پائی جاتی ہیں، جن کا کام خون واپس لے جانا ہے، لیکن بسااوقات یہ رگیں کسی بھی دبائو کے باعث پُھول کے متوّرم ہوجاتی ہیں اور پھر یہی امر بواسیر کی تکلیف کا سبب بن جاتا ہے۔ عمومی طور پر قبض کے سبب ان رگوں پر دبائو پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں یہ پھول جاتی ہیں یا ان میں انفیکشن ہوجاتا ہے۔ دراصل یہ نرم رگیںکشن کا کام انجام دیتی ہیں ،تاکہ اجابت کے اخراج میں کوئی دقت نہ ہو۔ بواسیر ایک بےحد عام مرض ہے، مگر زیادہ تر افراد اس کے علاج کے لیے معالج سے رابطہ کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق لگ بھگ 75فی صد افراد بواسیرکا شکار ہوتے ہیں۔

مرض لاحق ہونے کی عمومی وجوہ میںقبض،اسہال،زیادہ دیر تک بیٹھ کر کام کرنا ، غیر متوازن خوراک، ثقیل، مرغّن، ترش اور بادی اشیاء کا زائد استعمال اوربسیارخوری وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جو افراد رفع حاجت کے لیے خاصی دیر تک بیٹھتے ہیں یا زیادہ وزن اُٹھاتے ہیں، وہ بھی اکثر اس مرض کا شکار ہوجاتےہیں۔ اگر بر وقت علاج کروالیا جائے، تو مرض پر آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے۔علاوہ ازیں،یہ مرض موروثی بھی ہے،جو والدین سے بچّوں میں بھی منتقل ہوسکتا ہے۔ 

خواتین میں دورانِ حمل بواسیر لاحق ہوجانا ایک عام طبّی مسئلہ ہے۔ اصل میں شکمِ مادر میں بچّہ جوں جوں بڑا ہوتاہے، رحم کا دباؤ آس پاس کی خون کی رگوں پر پڑتا ہے،جس کے نتیجے میں خون رُکنے لگتا ہےاورخون کی یہی رکاوٹ رگوں پردباؤ ڈال کر بواسیر کا سبب بن جاتی ہے۔اگرچہ اس طرح کی بواسیر زچگی کے بعد خودبخود ختم ہوجاتی ہے،مگر بعض کیسز میں مستقل مرض بھی بن سکتی ہے۔

بواسیر کو عموماً دو اقسام میں منقسم کیا جاتا ہے۔ایک قسم اندرونی اور دوسری بیرونی کہلاتی ہے۔اندرونی بواسیر مقعد کے اندر تک پھیل جاتی ہے، جب کہ بیرونی صرف مقعد کے کناروں تک محدود رہتی ہے ۔ بعض اوقات اندرونی بواسیر میں متوّرم نالیاں اجابت کے ذریعے باہر بھی آجاتی ہیں۔اگر ان سے خون خارج ہو، تو اسے عمومی طور پر خونی بواسیر کہا جاتا ہے اور اگر خون خارج نہ ہو،تو یہ بادی بواسیر کہلاتی ہے۔ جب متوّرم نالیاں باہر نکل آئیں ،تو طبّی اصطلاح میں اسے"Prolapsed"کہا جاتا ہے۔تاہم، بواسیر کی عام علامات میں مقعد کے اردگردسختی، درد، جلن، خارش ، پاخانے کے ساتھ یا بعد میں خون یا بلغم کی مانندگاڑھےموادکا اخراج اورنالیوں کا گچھا باہر آجاناوغیرہ شامل ہیں۔

بعض اوقات مریض اجابت کے باوجود مقعد پر ہر وقت بھاری پَن محسوس کرتاہے۔ اندرونی بواسیر میں نالیاں گہرے نیلے رنگ کی ہوجاتی ہیں اوردرد کی شکایت نہیں ہوتی، البتہ فضلے سے قبل یا بعد میں کم یا زیادہ خون خارج ہوتا ہے، جب کہ بیرونی بواسیر میں درد ہوتا ہے۔ تاہم، اندرونی بواسیر میں جب نالیوں میں خون کا لوتھڑا جم جائے، تو شدید درد ہوتا ہے اور آپریشن ناگزیر ہوجاتا ہے۔واضح رہے کہ عموماً درد Fissure اور Fistula Analکے باعث ہوتا ہے۔بواسیر کی تشخیص ایک چھوٹے سے آلے کے ذریعے کی جاتی ہے۔

بواسیر سے متاثرہ زیادہ تر مریض گھریلو ٹوٹکوں، سبزیوںاور پھلوںوغیرہ کااستعمال کرتے ہیں، جو اجابت کو سخت نہیں ہونے دیتے،مگر یہ ایک عارضی طریقۂ علاج ہیں۔اس کے علاوہ سادہ پانی کا کثرت سے استعمال بھی فضلے کو نرم رکھتا ہے۔ تاہم،دَورِ جدید میں بواسیر کے لیے"Elastic band"کا طریقۂ علاج مستعمل ہے، جس میں مریض کوکسی قسم کی کوئی تکلیف ہوتی ہے نہ بے ہوش کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ مرض سے افاقے کے لیےمختلف اقسام کے انجکیشنز بھی لگائے جاتے ہیں۔ تاہم، الاسٹک بینڈ کا طریقۂ علاج زیادہ آسان اور دیرپا ہے۔ نیز، بواسیر سے بچائو کی کئی احتیاطی تدابیر بھی ہیں۔ مثلاً متوازن غذا اور پانی کا استعمال کیا جائے، مستقل اور زیادہ دیر تک نہ بیٹھا جائے،تیز مسالا جات، تلی ہوئی اشیاء کے استعمال میں احتیاط برتی جائے اور روزانہ ہلکی پھلکی ورزش کی جائے۔

(مضمون نگار، معروف ماہرِ امراضِ معدہ و جگر ہونے کے ساتھ جنرل فزیشن بھی ہیں اور انکل سریا اسپتال ،کراچی میں خدمات انجام دے رہے ہیں)

تازہ ترین