• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاک ڈاؤن، اپریل میں کاربن کے اخراج میں 17فیصد تک کمی ہوئی، سائنسدان

ایک نئی تحقیق کے مطابق کاربن کے روزانہ اخراج میں 17 فیصد تک کمی اپریل کے اوائل میں اس وقت دیکھی گئی جب دنیا بھر میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے مکمل لاک ڈاؤن تھا، 17 فیصدکا مطلب یہ ہے کہ دنیا بھر میں خارج ہونے والے کاربن کا چھٹا حصہ خارج نہیں ہوا۔

 یونیورسٹی آف ایسٹ انجلیا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے لاک ڈائون کا بہت زیادہ اثر کاربن کے اخراج میں زبردست کمی کی شکل میں سامنے آیا۔ لیکن اس کے زیادہ برقرار رہنے کا امکان نہیں۔

 انہوں نے بتایا کہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں روزانہ 17ملین ٹن کی کمی ماہ اپریل کے ابتدائی دنوں میں رہی۔ 

اس قسم کی کمی آخری بار 2006 میں دیکھی گئی تھی جب 80 فیصد تک کاربن کے اخراج میں کمی ہوئی تھی اور ایسا اس لیے ہوا تھا کیونکہ اس وقت کاروں کے استعمال میں کمی کے ساتھ صنعتی پیداوار میں کمی ہوئی تھی اور کئی شہر اور ممالک میں یہ سب کچھ ہوا تھا۔

 یونیورسٹی آف ایسٹ انجلیا کے پروفیسر کورنی لی کورے کا کہنا ہے کہ کاربن کے اخراج میں یہ کمی عارضی ہے اور بنیادی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کی صورتحال کو طویل البنیاد عرصے تک جاری رکھنے کے لیے عالمی معیشت، ٹرانسپورٹ اور انرجی سسٹم میں حقیقی بنیادی تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔

 اس کے لیے عالمی رہنماؤں کو کورونا وائرس پر قابو پانے کے بعد غور کرنا ہوگا کہ دنیا میں آنے والے عشروں میں  کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے کونسا راستہ اختیار کیا جاسکتا ہے۔

 ان سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ اپریل کے مہینے میں  کاروں کا استعمال نہیں کیا گیا جس کے باعث کاربن کا اخراج  43 فیصد تک کم ہوا۔  جبکہ اتنی ہی کمی روزانہ کی بنیاد پر صنعتوں اور پاور کے عدم استعمال سے ہوئی۔

 ایوی ایشن جس کو کہ اکنامک سیکٹر میں بہت اہم سمجھا جاتا ہے، لیکن یہ عالمی کاربن اخراج کا تین فیصد کاربن چھوڑتا ہے یا پھر لاک ڈاؤن میں اس سیکٹر نے دس فیصد کم کاربن خارج کیا۔

تازہ ترین