• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پھر لاک ڈاؤن کی وارننگ، عید پر جس طرح بے احتیاطی اور پابندیوں کی خلاف ورزی ہوئی باعث تشویش ہے، اموات بڑھ سکتی ہیں، سخت اقدامات کرنا ہوں گے، حکومت

پھر لاک ڈاؤن کی وارننگ، اموات بڑھ سکتی ہیں


کراچی، لاہور، اسلام آباد (نمائندہ جنگ، اسٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں) وفاقی حکومت نے پھر لاک ڈائون کی وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ عوام احتیاط کریں ورنہ بڑا سانحہ ہوگا.

عید پر جس طرح بے احتیاطی اور پابندیوں کی خلاف ورزی ہوئی باعث تشویش ہے، اموات بڑھ سکتی ہیں، بازاروں میں جائیں تو لگتا ہے کوئی بیماری نہیں حالانکہ بیماری بڑھ رہی ہے، سخت اقدامات کرنا ہونگے، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیار نہ کیں تو بہت بڑا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں ہو رہا، پاکستانی شاید سمجھ رہے ہیں کہ کورونا وائرس صرف عید تک تھا، جبکہ سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان حکومت نےبھی کہا ہے کہ عوام احتیاط نہیں کررہے ہیں، مریضوں کی تعداد بڑھی تو سختی کرینگے، ادھر چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کا کہنا ہے کہ حالات خراب رہے توجون میں مزید 2 ہزار وینٹی لیٹرز کی ضرورت ہوگی، 1350 کا آرڈر کر دیا۔

امریکا نے 200 کی پیشکش کی، 365نجی اسپتال بھی استعمال کر رہے ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ بازاروں میں احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی جا رہیں، کیسز میں اضافہ ہورہاہے۔

پاکستان سے کورونا وائرس کب ختم ہو گا کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستانی شاید سمجھ رہے ہیں کہ کورونا وائرس صرف عید تک تھا، اگر ہم نے احتیاطی تدابیراختیار نہ کیں تو بہت بڑا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت تقریباً 37 ہزار700 ایکٹو کیسز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 56 ہزار 349 کورونا وائرس کے کنفرم کیسز ہیں، عوام وباء کو روکنے کا سبب بنیں پھیلانے کا نہیں، اگر ہم نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا تو بیماری پھیلے گی اور لاک ڈاؤن بھی کرنا ہو گا، عید پرمشاہدہ ہوا ہے کہ ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ 

ادھروزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت کے بعد سندھ کے وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے بھی دوبارہ لاک ڈاؤن لگانے کا عندیہ دیدیا۔ایک بیان میں صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ صرف مخصوص اوقات میں طے کردہ ضابطہ کار کے تحت کاروبار جاری رہنا چاہیے۔

 انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی کاوشوں کو ریل اور جہاز کی سفری آزادیاں نقصان پہنچارہی ہیں، مریضوں کی تعداد بڑھنے پر دوبارہ لاک ڈاؤن کرسکتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں بیڈز اور دیگر سہولیات بھی بڑھارہے ہیں، کورونا کے ساتھ رہنے کی عادت اپنانی ہوگی۔ 

دریں اثناء چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑیگی، وینٹی لیٹرز کے حوالے سے ہماری تیاری مکمل ہے۔اپنے بیان میں چیئرمین این ڈی ایم اے کاکہنا ہے کہ ابھی تمام شہروں میں وینٹی لیٹرز 50 فیصد سے زیادہ استعمال نہیں ہوئے لیکن حالات خراب رہے تو جون کے آخر تک2 ہزار وینٹی لیٹرز چاہیے ہونگے۔

لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کا کہنا ہے کہ پبلک سیکٹر کے 365 ہسپتالوں کو کورونا کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 30 وینٹی لیٹر فوری طور پر پشاور کو فراہم کیے جائینگے، فیصل آباد ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں 12وینٹی لیٹر ہیں جن میں سے 5 پرمریض ہیں جبکہ ملک بھر میں 128 افراد وینٹی لیٹرز پر ہیں۔ 

ادھر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنے چاند رات اور عید پر کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کئے جانے پر تشویش ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کورونا ایس او پیز کے حوالے سےعوام کو ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے احتیاط کے دامن کو ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ شہریوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سماجی فاصلے برقراررکھیں کیونکہ آج کا وقتی فاصلہ مستقل فاصلوں سے بچائے گا۔ عید کے بعد صورتحال کا جائزہ لیکر مزید فیصلے کئے جائیں گے۔ 

علاوہ ازیں مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا اجمل وزیر نے کہا ہے کہ عوام نے ایس او پیز پر عمل نہ کرنے سے کرونا کیسز کی تعداد بڑھ جائیگی اور لاک ڈاؤن میں سختی کرنا پڑیگی۔ 

اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو فیصلے کیے وہ عوام کے تحفظ کیلئے کیے اور لاک ڈاؤن میں نرمی غربت، افلاس اور معیشت کو مدنظر رکھ کر کی گئی۔اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت نے نرمی اسلئے نہیں کی کہ کورونا ختم ہوگیا ہے، کرفیو کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے، عوام نے ایس او پی پر عمل نہیں کیا تو کرونا کیسز کی تعداد بڑھ جائیگی، عوام ایس او پی پر عمل نہیں کرینگے تو لاک ڈاؤن میں سختی کرنا پڑیگی۔اجمل وزیر نے کہا کہ کورونا کو مذاق نہ سمجھیں، عوام احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں۔ 

دریں اثناء ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمگیریت کو دیکھتے ہوئے وزیراعلی بلوچستان نے عوام سے اپیل کی تھی کہ عید کی خوشیوں میں سماجی فاصلے اور دیگر احتیاطی تدابیر کو ہرگز نظرانداز نہ کریں مگر افسوس عوام نے اس طرح احتیاطی تدابیر کا خیال نہیں رکھا جس طرح رکھنا چاہیے تھا۔ 

ادھرپنجاب حکومت نے پنجاب میں عید کے بعد مارکیٹیں کھولنے کیلئے نئے ٹائم ٹیبل کا اعلان کر دیا جس کے مطابق صوبے کے تمام بازاروں کو صبح 10 بجے سے شام 7 بجے تک کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔جبکہ محکمہ اوقاف کے زیر انتظام مزارات کو اس شیڈول سے مستثنیٰ قرار دیا گیاہے۔اعلان پنجاب کے وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال نے کیا۔ 

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈئیر(ر) پیر اعجاز احمد شاہ نے اپنے آبائی گاؤں نبی پور پیراں میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے لاک ڈاون ختم کیا ہے مگر ابھی کورونا وائرس کی بیماری ختم نہیں ہوئی، ہم دنیا سے بہتر پوزیشن پر ہیں لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ ہم احتیاط نہ کریں اور ایس او پیز پر عمل کرنا چھوڑ دیں۔

تازہ ترین