• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تبدیلی سرکار کو22مہینے ہو رہے، کورونا کے 3ماہ نکال دیں، 19مہینے اقتدار کے، ملک کے لوٹے گئے دو سو ارب ڈالر باہر سے آنا تھے، کیا آگئے، 90دنوں میں کرپشن ختم ہونا تھی، کیا ہوگئی، 3مہینوں میں سب چوروں، ڈاکوؤں نے جیلوں میں ہونا تھا، کیا ہو گئے، نیا صوبہ بننا تھا، کیا بن گیا، 50لاکھ گھر تعمیر ہونا تھے، کیا ہوگئے، ایک کروڑ نوکریاں ملنا تھیں، کیا مل گئیں، یکساں تعلیمی نصاب لاگو ہونا تھا، کیا ہوگیا، پولیس، پٹواری، تھانہ، کچہری اصلاحات ہونا تھیں، کیا ہو گئیں، مفت تعلیم، مفت علاج ہونا تھا، کیا ہو گیا، عمران خان نے الیکٹیبلز سے دوری اختیار کرنا تھی، کیا کر لی۔

تبدیلی سرکار نے آزاد اراکین پارلیمنٹ کو نہیں لینا تھا، کیا نہیں لیا، گورنر ہاؤسسز کی دیواریں گرنا تھیں، کیا گر گئیں، وزیراعظم ہائوس، ایوانِ صدر درسگاہیں بننا تھیں، کیا بن گئیں، پروٹوکول کا خاتمہ ہونا تھا، کیا ہو گیا، آٹھ ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کرنا تھا، کیا کر لیا، آئی ایم ایف کو خیرباد کہنا تھا، کیا کہہ دیا، کشکول توڑنا تھا، کیا توڑ دیا، خسارہ زدہ اداروں کو پاؤں پر کھڑا کرنا تھا، کیا کر دیا، ڈھائی کروڑ بچوں کو اسکول پہنچانا تھا، کیا پہنچا دیا۔

جن بچوں کی ذہنی، جسمانی گروتھ رُک گئی تھی، انہیں گروتھ بھری خوراک پہنچانا تھی، کیا پہنچ گئی، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو سزا دلانا تھی، کیا دلا دی، آپ کہیں گے، ابھی تو 22ماہ ہوئے، یہ منشور تو پانچ سال کا، ابھی 28ماہ باقی، چلو مان لیا، اچھا یہی بتا دیں، اوپر جتنے وعدے، دعوے، نعرے، ان میں سے کتنے جن پر 22ماہ مدت جتنا کام ہو چکا، اوہ ہو، میں نے آپ کو کس چکر میں الجھا دیا، چھوڑیں یہ سب، آئیے ارطغرل دیکھتے ہیں۔

کورونا گھر گھر پہنچ چکا، اتنا پھیلاؤ، کس کی نالائقی، وزیراعظم کیوں کورونا کیخلاف لیڈ نہ کر سکے، کیوں سب کو ساتھ لے کر نہ چل سکے، کیوں ایک حکمت عملی، ایک رستہ، ایک ہوکر آگے نہ بڑھا جا سکا، کرفیو،لاک ڈاؤن نہ سہی، کیوں اسمارٹ لاک ڈاؤن بھی نافذ نہ ہو سکا، حکومتی رٹ کہاں غائب ہوئی، زائرین کوتاہی، تبلیغی جماعت غفلت، تراویح معاملے پر کمزوری، تاجروں کے سامنے بے بسی کیوں، اتنی کنفیوژن کیوں کہ صبح اور بات شام اور، کیوں چیف جسٹس کو کہنا پڑا۔

وزیراعظم کی کابینہ غیر موثر ہو چکی، لاہور میں قرنطینہ کیمپوں میں بنا پیسے کے میت بھی نہیں دی جاتی، کے پی والے تو پشاور کے قرنطینہ کیمپوں، کورونا اسپتالوں کا انسانی فضلہ ٹھکانے لگانے میں بھی ناکام، اوہ ہو، میں نے پھر سے آپ کو کس چکر میں الجھا دیا، چھوڑیں یہ سب، آئیے ارطغرل دیکھتے ہیں۔

ٹڈی دل نے 50سے زائد ضلعوں میں کسانوں کی کمر توڑ دی، گندم، کپاس، مکئی کی فصلیں تباہ ہوئیں، آموں کے باغات اجڑے، افریقہ سے یمن، یمن سے سعودی عرب، سعودی عرب سے عمان، عمان سے ایران، ایران سے گھوٹکی، کشمور کے رستے پاکستان میں داخل ہونے والی ٹڈیوں نے پہلا حملہ ٹماٹر کی فصل پر کیا۔

ٹماٹروں کی قلت ہوئی، قیمت 4سو روپے فی کلو تک جا پہنچی، پھر ناقص بیج، پتا مروڑ وائرس، رس چوسنے والے کیڑے، گلابی سنڈی، کم کاشت ہوئی کپاس پر جب ٹڈی دل حملہ آور ہوا تو روئی پیداوار ڈیڑھ کروڑ گانٹھ سے نوے لاکھ گانٹھ تک آ پہنچی، اس سال 50لاکھ گانٹھ روئی باہر سے منگوانا پڑے گی، ڈیڑھ ارب ڈالر کا خرچہ، یہ ایک علیحدہ کہانی کہ پاکستان کی کل برآمدات کا 57فیصد، ملکی جی ڈی پی کا ساڑھے آٹھ فیصد، جس سے 45فیصد ملکی لیبر منسلک اور جو دنیا بھر کے دھاگے کا 5فیصد تیار کرے۔

اس ٹیکسٹائل سیکٹر کو چلاتی کپاس کی کیوں رزاق داؤد نے سپورٹ پرائس ہی نہ رکھنے دی، رزاق داؤد کے سامنے کپاس پر کیسے پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد بے اثر ہوئی، کیوں فخر امام کی کپاس سمری ای سی سی نے رد کر دی، خیر بات ہو رہی تھی ٹڈی دل کی، حکومت ابھی تک اس آفت کا صحیح طرح سے ادراک ہی نہیں کر پائی، روایتی سستی، نااہلی حاوی، اسپرے چیونٹی کی رفتار سے ہو رہا، کسا ن ڈھول، تھال، پلاسٹک کی بوتلوں سے ٹڈیاں بھگانے میں لگے ہوئے، یہی حال رہا تو زرعی ملک میں غذائی قلت کا اندیشہ، اوہ ہو، میں نے آپ کو پھر سے کس چکر میں الجھا دیا، چھوڑیں یہ سب، آئیے ارطغرل دیکھتے ہیں۔

2سو ارب سالانہ والے 5ہزار آٹھ سو ارب کے نجی بجلی گھر ڈاکوں والی رپورٹ چین کے دباؤ پر دو ماہ کیلئے مؤخر ہو چکی، ادویات اسکینڈل کا کچھ اتا پتا نہیں، آٹا، گندم رپورٹ پر خاموشی، چینی ڈاکوں میں جہانگیر ترین، اومنی گروپ، شریفوں و دیگر شوگر مافیا تو نشانے پر مگر عثمان بزدار، اسد عمر، رزاق داؤد کو بچایا جا رہا۔

معیشت بے حال، ریکارڈ قرضے لئے جا چکے، نواز شریف کی بیماری، رپورٹوں کو پھر سے جانچنے کی باتیں، لیکن اچھا ہے یہ ہو جائے کیونکہ اگر لندن جہاز چڑھتے نواز شریف کی تصویر، خاندان کے ساتھ ریسٹورنٹ میں کھانا کھاتے نواز شریف کی تصویر اور پوتیوں کے ساتھ واک کے بعد حسن نواز کے دفتر باغیچے میں کافی پیتے نواز شریف کی تصویر، تینوں تصویروں کو نظر انداز بھی کر دیا جائے تو بھی 12بیماریوں والے، 17دوائیاں روزانہ کھاتے تشویشناک حد تک بیمار نواز شریف کو ساڑھے 5ماہ ہوگئے لندن میں، کیوں ایک دن بھی اسپتال نہ رہے۔

کیوں ابھی تک باقاعدہ علاج بھی شروع نہ ہو سکا، لہٰذا رپورٹیں چیک کرنا ضروری، مگر یہ عمران خان کا وتیرہ، پہلے فائل پڑھے بنا سمری، ایڈوائس یا کسی چہیتے کی بریفنگ پر فیصلہ، پھر بعد میں اپنے ہی فیصلے پر تنقید، انکوائریاں، جیسے شہباز شریف کو پہلے کوٹ لکھپت جیل سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا، پھر خود ہی کہا۔

پبلک منی کرپشن پر جیل گئے کو پی اے سی کا چیئرمین بنانا تو جمہوریت کے ساتھ مذاق، خود ہی بجلی، گیس کی قیمتیں بڑھا دیں، شور مچا تو انکوائری کا حکم دیدیا، مطلب اپنی انکوائری کا حکم خود ہی، خود ہی شوگر ایکسپورٹ کی اجازت دی، خود ہی انکوائری کروا دی، نواز شریف پر رحم آیا، خود جانے کی اجازت دی، اب خود ہی تنقید فرما رہے، اوہ ہو، میں نے پھر سے آپ کو کس چکر میں الجھا دیا، اب بہت ہو گیا، چھوڑیں یہ سب، آئیے ارطغرل دیکھتے ہیں۔

تازہ ترین