• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گاڑی کی سپرداری کیلئے درخواست پر متضاد موقف، حکام طلب

راولپنڈی (نمائندہ جنگ) انسداد منشیات کی خصوصی عدالت راولپنڈی ڈویژن کے جج سہیل ناصر نے منشیات کی سمگلنگ کے دوران پکڑی گئی گاڑی کی سپرداری کیلئے دائر درخواست پر متضاد اور مشکوک موقف آنے پر ای ٹی او، اے ای ٹی او اسلام آباد، انچارج تھانہ اے این ایف اٹک اور درخواست گزار کو تمام ریکارڈ کے ہمراہ بارہ جون کو اصالتاً طلب کرلیا۔ معلوم ہوا ہے کہ اے این ایف اٹک نے 2017میں قاسم خان نامی منشیات کے سمگلر کو گرفتار کر کے چار کلو چرس اور گاڑی نمبر آر ایچ 39اسلام آباد قبضے میں لی تھی ملزم کو جرم ثابت ہونے پر قید ہوگئی، دوران سماعت ظاہر شاہ نامی ایک شخص نے خود کو گاڑی کا مالک ظاہر کرتے ہوئے سپرداری کی درخواست دیدی جو ایک عرصہ تک زیرسماعت رہی، لاک ڈائون سے قبل عدالت نے ای ٹی او اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کی کہ گاڑی تھانے میں بند اور مقدمہ زیرسماعت ہونے کے باوجود کس طرح دوسرے کے نام منتقل ہوگئی، گزشتہ روز اسسٹنٹ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر محمد اکرم نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ ظاہر شاہ نے 23اکتوبر 2017کو یہ گاڑی اپنے نام منتقل کرنے کی درخواست ضرور دی تھی لیکن ہم نے گاڑی اے این ایف کی تحویل میں ہونے کی وجہ سے درخواست پر عمل نہیں کیا اور ہمارے ریکارڈ کے مطابق اس وقت گاڑی کا مالک محمد سلیم ہے، ظاہر شاہ نے عدالت میں جو رجسٹریشن بک پیش کی وہ ہے تو اصل مگر رجسٹریشن میں گاڑی کی ملکیت کی تبدیلی کا عمل جعلی ہے کسی مجاز افسر کے دستخط بھی نہیں اور کتاب میں لکھی گئی تحریر بھی ہمارے کسی اہلکار کی نہیں ہے، عدالت کے علم میں یہ بات بھی آئی کہ ظاہر شاہ نےگاڑی کی سپرداری کیلئےایک اور درخواست دی تھی جو 9مئی 2018کو مسترد ہو گئی تھی، عدالت نے ایس ایچ او اے این ایف اٹک کو گاڑی کی ملکیت کی تصدیق کر کے رپورٹ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا، اب اے این ایف کے سب انسپکٹر واجد حمید نے اپنی رپورٹ کے ہمراہ ای ٹی او آفس اسلام آباد سے فراہم کردہ لیٹر دکھایا جس میں گاڑی ظاہر شاہ کے نام پر بتائی جا رہی ہے۔گزشتہ روز عدالت نے کہا کہ چونکہ یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ اور پیچیدہ ہو چکا ہے لہذا تمام فریق اے این ایف، ایکسائز آفس اور درخواست گزار تمام خط وکتابت اور دیگر متعلقہ ومصدقہ ریکارڈ کے ہمراہ بارہ جون کو خود پیش ہوں۔
تازہ ترین