• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت دھاندلی کی پیداوار، 18 ویں ترمیم میں ردوبدل اور این ایف سی میں ترمیم کا حق نہیں، فضل الرحمٰن

پشاور(نمائندہ جنگ)جمعیت علمائے اسلام خیبر پختونخوا کے زیر اہتمام کل جماعتی کانفرنس نے تحریک انصاف حکومت کو دھاندلی کی پیداوار ناجائز حکومت قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ موجودہ حکومت کو18 ویں ترمیم میں ردوبدل اور قومی مالیاتی ایوارڈ میں ترمیم کا کوئی حق نہیں، نااہل حکومت نے غیر سنجیدہ اقدامات کے ذریعے خود کورونا پھیلایا۔

حکومت کورونا اور لاک ڈاؤن سے متاثرہ تمام طبقات کیلئے ریلیف پیکیج اور تین ماہ کے بجلی بل معافی کرنے کا اعلان کرے،تمام پرائیویٹ تعلیمی ادارے اور دینی مدارس ایس او پیز کے تحت کھولنے کی اجازت دی جائے، جسٹس فائز عیسیٰ ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے۔

جمیعت علمائے اسلام خیبر پختونخوا کے زیر اہتمام کل جماعتی کانفرنس پشاور میں ہوئی ، صدارت جےیوآئی کے قائد مولانا فضل الرحمان کررہے تھے۔

کانفرنس میں قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ،صوبائی صدر سکندر حیات خان شیرپاؤ، جماعت اسلامی کے صوبائی امیر سینیٹر مشتاق احمد خان، مرکزی رہنما پروفیسر محمد ابراہیم،پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر ہمایون خان، مسلم لیگ ن کے صوبائی جنرل سیکرٹری مرتضی جاوید عباسی،عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک،جے یو آئی اور دوسری اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔

کانفرنس کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایسے حالات میں NFC ایوارڈ اور 18 ویں ترمیم جیسے غیر متنازعہ امور کو متنازعہ بنانےاور اس میں یکطرفہ ترامیم کرنے کے اقدامات قومی یکجہتی کو سبوتاژ کرنے کی شعوری کوشش ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، نئے قومی مالیاتی کمیشن کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے حکومت نئی پیش رفت سے اجتناب کرے۔ 

18 ویں آئینی ترمیم میں تبدیلی ملکی یکجہتی اور سالمیت کے لئے خطرناک ہوگی،NFCمیں انتظامی آرڈر کے ذریعے تبدیلی ناقابل قبول ہے ، 10ویں NFC میں ہر صوبے کا ٹیکنیکل بورڈ ممبر ؍نان سٹیچوری ممبر اس صوبے کا رہائشی ہو، ہر صوبے کا ٹیکنیکل بورڈ ممبر اس صوبے کے گورنر و صوبائی حکومت اور اپوزیشن کے باہمی مشاورت کے بعد نامزد کیا جائے۔

خیبر پختونخوا کے ساتھ فاٹا کے انضمام کے بعد اس کا حصہ بڑھا کر کثیر الاشاریہ فارمولے کے مطابق بنایا جائے، 10 واں NFC چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ او وفاقی وزیر خزانہ پر مشتمل ہونا چاہیے مشیر خزانہ کی ممبر شپ غیر آئینی ہونے کی وجہ سے ختم کی جائے ، صوبوں کا حصہ 57.5 فیصد سے بڑھایا جائے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت نے اپوزیشن کی فراخدالانہ پیشکش کو ٹھکرا کر اپنے غیر سنجیدہ اقدامات کے ذریعے کرونا وائرس کو پھیلایا،کانفرنس میں اس سلسلےمیں سندھ کی صوبائی حکومت کے اقدامات کو سراہا گیا ، ڈاکٹر ز ، نرسس او دیگر اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ 

اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ اوور سیز پاکستانیوں اوروہاں موجود ڈیڈ باڈیز کو لانے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں ، سفارتخانوں کو 24 گھنٹے کھو ل کرریلیف سنٹر میں تبدیل کیا جائے۔

انٹرنیشنل ائر لائنز کمپنیوں کو آپریشن کی اجازت دی جائے، ائیر ٹکٹس پر 50 فیصد ریلیف دیا جائے ، ٹڈی دل سے متاثرہ زمینداروں ، کاشتکاروں کو ریلیف پیکیج دیا جائے۔

تازہ ترین