• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاک ڈاؤن کے بعد دنیا بھر میں پبلک مقامات با لخصوص عبادت گاہیں دوبارہ کھل رہی ہیں۔ اس ضمن میں ایک طرف جذبہ خیر سگالی کے تحت پاکستان کا آج 29جون سے کرتار پور راہداری کھولنے کا اعلان جہاں دنیا بھر کی سکھ برادری کے لیے روحانی طمانیت کا باعث ہے وہیں دوسری طرف بھارت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرکے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے اپنے سیکولر ازم کے دعوے کی نفی کی ہے جس کے باعث سکھ یاتری گور دوارہ کرتار پور آکر اپنی مذہبی رسومات ادا نہیں کر سکیں گے۔ پاکستان کی طرف سے راہداری کھولنے کی خوشخبری ایسے وقت دی گئی ہے جب دنیا بھر میں بسنے والی سکھ قوم مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی کی تقریبات منعقد کر رہی ہے۔ لاہور کے گوردوارہ ڈیرہ صاحب میں جہاں مہاراجہ رنجیت سنگھ کی سمادھی ہے، تین روزہ تقریب کا آغاز شری اکھنڈ پاتھ صاحب سے ہوگیا ہے۔پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سیکریٹری سمیت مقامی سکھوں کی بڑی تعداد وہاں شریک ہے۔ بلا شبہ یہ خوشگوار فضا دستور پاکستان کے اقلیتوں کی مذہبی آزادی کے باب کی عملی تعبیر ہے جس کی رو سے تمام مذاہب اور ان کی عبادت گاہوں کی سرکاری سطح پر حفاظت و احترام ہم پر لازم ہے۔ کرتار پور راہداری جوکہ 16مارچ کو کورونا وبا کے باعث عارضی طور پر بند کردی گئی تھی اب دوبارہ کھولنے کیلئے معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) پر بھارت کو تبادلہ خیال کرنے کی دعوت اور اس پر موثر طریقے سے عملدرآمد کے تناظر میں دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ کورونا وبا کی سخت جانی دیکھ کر دنیا جان گئی ہے کہ اب ہمیں اس کے ساتھ جینا ہے، خود بھارت بھی لاک ڈائون ختم کر رہا ہے۔ مذہبی آزادی آفاقی سوچ ہےجس پر کوئی حکومت قدغن نہیں لگاسکتی۔ ہوشمندی کا تقاضا ہے کہ بھارتی حکمراں اکھنڈ بھارت اور ہندوتوا کی سوچ سے بالاتر ہوکر پاکستانی پیشکش کا خیر مقدم کریں۔

تازہ ترین