• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا میں اس وقت نہ صرف کورونا کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے بلکہ اِس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کی بناء پر پورا عالم انسانیت خوف و ہراس کا شکار ہے۔اِس مرض سے بچنے کیلئے دنیا بھر کی اقوام ضروری احتیاطی تدابیر کی پابندی کر رہی ہیں۔ اس اہتمام کی وجہ سے آج بعض ممالک کورونا سے پاک ہو چکے ہیں اور ان میں زندگی معمول پر آ چکی ہے لیکن دوسری طرف پاکستان میں تمام تر حکومتی کوششوں اور اقدامات کے باوجود عوام کی طرف سے ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا۔ کورونا سے محفوظ رہنے کیلئے لاک ڈائون کی پاسداری اور احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد تو کجا، اُلٹا لوگوں نے پابندی کے باوجود سیاحتی مقامات کا رخ کرلیا ہے۔ ایس او پیز کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بڑی تعداد میں سیاح سوات کے علاقوں میدانی جنگل، چارپائی پارک اور مہوڈنڈ جھیل میں ڈیرے ڈال کر پکنک پارٹیوںاور موسیقی کی محفلوں سے لطف اندوز ہورہے ہیں جس سے سیف زون قرار دی جانے والی وادی کالام میں وبا پھیلنے کے شدید خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔ پاکستان میں اِس وقت کورونا کے مریضوں کی تعداد دولاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، چار ہزار سے زائد افراد مرض کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ اِس تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک طرف بڑے شہروں کے رہائشی علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈائون ہے تو دوسری طرف اِس قدر لاپروائی۔ عوام کے اِس طرز عمل سے واضح ہے کہ پاکستان میں کوروناقابو میں کیوں نہیں آرہا۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ عوام کے اِس غیرذمہ دارانہ رویے کے پیش نظر حکومت سختی سے ایس او پیز پر عملدرآمد کروائے۔ لاک ڈائون اور اسمارٹ لاک ڈائون اس وقت تک موثر نہیں ہو سکتا جب تک عوام کی طرف سے ذمہ داری سے کام نہ لیا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین