• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس پھیپڑوں کے علاوہ کون کون سے اعضاء کو متاثر کرسکتا ہے؟

عالمگیر وبا کورونا کے دنیا بھر میں مستقل پھیلنے اور اب تک خاطر خواہ علاج سامنے نہ آنے کی وجہ سے مریضوں میں صحت کے دیگر مسائل بھی جنم لینے لگے ہیں جس کا اندازہ ماہرہن صحت کو اب ہورہا ہے۔

کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے وبائی امراض کے ماہرین کے مطابق مریضوں اور صحت کے نظام پر کورونا سے پیدا ہونے والے مسائل کے اثرات برسوں برقرار رہ سکتے ہیں۔

ماہرین صحت نے اس عام خیال کو رد کیا ہے کہ کورونا ناصرف پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ دوسرے اعضاء کو بھی متاثر کر کے انہیں ناکارہ بنادیتا ہے۔

کیلیفورنیا کے اسکرپس ریسرچ ٹرانسلیشنل انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایرک ٹوپول کا کہنا ہے کہ عام طور پر کورونا کو سانس یا پیھپڑوں کا وائرس سمجھا جاتا ہے لیکن تحقیق سے معلوم ہورہا ہے کہ یہ وائرس لبلبے پر بھی حملہ کرتا ہے، دل کو بھی نشانہ بناتا ہے۔ جگر، گردوں اور دماغ کو بھی متاثر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ابتدا میں یہ اندازہ نہیں تھا کہ یہ وائرس اتنا خطرناک ہوسکتا ہے۔

ڈاکٹر ایرک ٹوپول کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کورونا کا شکار افراد کو سانس لینے میں مشکلات کے علاوہ ان مریضوں کا خون گاڑھا ہوجاتا ہے جس سے اسٹروک ہوسکتا ہے اور شدید سوزش کی وجہ سے کئی اعضا کام کرنا چھوڑ سکتے ہیں۔

انہوں نے کورونا کا شکار افراد کے پھیپڑوں کے علاوہ دیگر اعضاء کے کام چھوڑنے کی وجوہات بتاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وائرس سے دماغی پیچیدگیاں بھی پیدا ہوسکتی ہیں جن میں سردرد، چکر آنا، الجھن کی کیفیت اور سونگھنے اور چکھنے کی حس ختم ہونے کے علاوہ دماغی دورے بھی پڑسکتے ہیں۔

ماہرین صحت کہہ رہے ہیں کہ ان مسائل سے صحتیابی سست، نامکمل اور مہنگی ثابت ہوسکتی ہے اور زندگی کے معیار پر گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

تازہ ترین