• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی، اسٹاک ایکسچینج، دہشت گرد حملہ ناکام، پولیس اور سیکورٹی گارڈ نے چند منٹ میں چاروں حملہ آور ماردیئے، فرائض کی ادائیگی میں 4 شہید، کالعدم بی ایل اےذمہ دار

اسٹاک ایکسچینج حملہ ناکام، پولیس اور سیکورٹی گارڈ نے چند منٹ میں چاروں حملہ آور ماردیئے


کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنادیا گیا۔ 

پیر کی صبح 10بجکر 2منٹ پر چار دہشت گرد گاڑی میں مرکزی دروازے پر پہنچے اور اندھا دھند فائرنگ اور دستی بم پھینکنا شروع کردیئے اور عمارت میں گھسنے کی کوشش کرنے لگے ۔

پولیس اور سیکورٹی گارڈز نے مستعد جواب دیا اور چند منٹ میں چاروں حملہ آور مار دیئے ، چاروں حملہ آور دہشت گرد اہداف حاصل نہ کرسکے اور عمارت سے باہر ہی مارے گئے ، فرائض کی ادائیگی میں ایک پولیس اہلکار اور 3سیکورٹی گارڈز شہید ہوگئے۔

دہشت گرد حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی نے قبول کرلی ہے ۔ 

حملے کے بعد ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر بخاری اور ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے بریفنگ دی ۔ ڈی جی رینجرز سندھ نے کہا کہ الرٹ بروقت ملا ،بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی بوکھلاہٹ سب کے سامنے ہے جبکہ ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ ہمیں تھریٹ الرٹس ملتے رہتے ہیں،پاکستان اسٹاک ایکسچینج بھی انہی تھریٹ الرٹس میں شامل تھی۔ 

امن و امان اجلاس سے خطاب کرتےہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے حملے کو ملک اور قومی معیشت پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ اسے برداشت نہیں کیا جاسکتا اور حملہ آوروں کو آہنی ہاتھوں سے کچل دیا جائے گا۔ 

تفصیلات کے مطابق میٹھادر تھانے کی حدود آئی آئی چند ریگر روڈ پر واقع پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت کی بیرونی حصے پر پیر کی صبح کار میں سوار چار دہشت گردوں نے فائرنگ اور دستی بم سے حملہ کر دیا۔

دہشت گرد اسٹاک ایکسچینج کی مرکزی عمارت کے اندر داخل ہونا چاہتے تھے تاہم پولیس اوروہاں تعینات سیکورٹی گارڈز کی کارروائی کے دوران چاروں دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔

اطلاع پر پولیس ،رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران موقع پر پہنچے جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کر لیا گیا،بم ڈسپوزل اسکواڈ نے دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی کو سویپنگ کے بعد کلیئر کیا جبکہ دہشت گردوں کے زیر استعمال دستم بم ڈی فیوز کئے اور بارودی مواد کو ناکارہ کیا اور اسلحہ جس میں کلاشنکوف ،لانچر گرنیڈ شامل تھے کو فرانزک کیلئے پولیس کے حوالے کیا۔

آئی جی سندھ مشتاق مہر ،ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر بخاری ،ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے دیگر افسران کے ہمراہ اسٹاک ایکسچینج بلڈنگ کا دورہ کیا جبکہ سی ٹی دی افسران نے بھی جائے وقوع کا معائنہ کیا،بعد ازاں رینجرز ہیڈ کواٹرز میں ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر بخاری اور ایڈیشنل آئی جی کراچی نے مشترکہ پریس بریفنگ دی۔ 

ڈی جی رینجرزنے بتایا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت پر پیر کی صبح10بجکر2منٹ پر کار میں سوار چار دہشت گردوں آئے اور انہوں نے آتے ساتھ ہی حملہ کر دیا،ملزمان نے بلڈنگ کے اندر جانے کی کوشش کی تاہم پولیس ،نجی سیکورٹی کمپنی اور رینجرز اہلکاروں نے 8منٹ میں جوابی کارروائی کرتے ہوئےچاروں دہشت گردوں کو ہلاک کر کے 10؍ بجکر 10منٹ پر اس کارروائی کا اختتام کر دیا۔ 

سیکورٹی اداروں نے دہشت گردوں کو انکے اہداف حاصل کرنے نہیں دیئے ، ڈی جی رینجرز نے کہا کہ رینجرز، پولیس اور پرائیوٹ سیکورٹی گارڈ پر مشتمل سیکورٹی ونگ نے یہ کارنامہ سرانجام دیا۔ دہشت گرد اسٹاک ایکسچینج کی مرکزی عمارت کے اندر داخل نہیں ہو سکے۔

انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کو مارنے کے بعد رینجرز کی اینٹی ٹیررسٹ فورس اور پولیس کی ریپڈ رسپانس فورس دونوں اندر داخل ہوئیںاور اگلے 25منٹ میں عمارت کو کلیئر کر دیا۔ڈی جی رینجرز نے بتایا کہ دہشت گرد اس عزم کیساتھ آئے تھے کہ اسٹاک ایکسچینج کے اندر جا کر لوگوں کو ماریں گے اور پھر باقی لوگوں کو یرغمال بنا لیں گے لیکن وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

اس مقصد کے لیئے وہ اپنے ساتھ اسلحہ،دستی بم اور کھانے کا سامان بھی ساتھ لائے تھے۔میجر جنرل عمر بخاری نے بتایا کہ کراچی میں گذشتہ ڈیڑھ سال سے دہشت گرد ی کی کوئی بڑی کارروائی نہیں ہوئی تھی ،حالیہ دنوں میں رینجرز پر ہونے والے حملوں اور اسٹاک ایکسچینج پر ہونے والے حملے میں ملوث دہشت گردوں کی پشت پناہی میں پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسی ’را‘ ملوث ہے۔

دہشت گرد تنظیمیں اور انکی پشت پناہی کرنے والے اب مایوسی کا شکا ر ہیں ،ہمیں ادراک ہے کہ ملک دشمن ایجنسیاں کوششیں کر رہی ہیں کہ بچے کچے سلیپر سیلز ہیںان سے کام لیں جن میں ایم کیو ایم لندن،قوم پرست تنظیمیں اور دیگر شامل ہیں کو پاکستان کے خلاف استعمال کریں مگر ہم واقف ہیں کہ کون کیا کررہا ہے۔

ان کے خلاف کام شروع کرچکے ہیں اور بہت جلد انکی تہہ تک پہنچ جائیں گے۔ اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے بتایا کہ پچھلے چند دنوں کے دوران کافی نیٹ ورکس کو پکڑا گیا ہے۔

ہم اللّٰہ کی مدد پر یقین رکھتے ہیں،جوانوں نے بہت اچھا رسپانس دیا،ہمیں تھریڈ الرٹس ملتے رہتے ہیں،پاکستان اسٹاک ایکسچینج بھی انہی تھریڈ الرٹس میں شامل تھی۔ 

انہوں نے بتایا کہ آئی جی سندھ مشتاق مہر نے ان افسران اور اہلکاروں کیلئے 20لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے ۔ دوسری جانب حملے کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر حملے میں ملوث مارے گئے چاروں دہشت گردوں کا گروپ فوٹو وائرل کردیا ۔

سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے ذریعے بلوچ علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم مجید بریگیڈ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ملوث دہشت گردوں کا گروپ فوٹو میں شیئر کیا گیا، مجید بریگیڈ کی جانب سے جاری تصویر میں دہشتگردوں کے نام جن میں سلمان حمال،شہزاد بلوچ، تسلیم بلوچ اور سراج کنگر بتائے گئے ہیں اور ان کا تعلق بی ایل اے کی مجید برگیڈ سے بتایا گیا ہے۔ 

ادھر ڈی آئی جی آر آر ایف آصف اعجاز شیخ نے اہلکار وںکو انعام دینے کا فیصلہ کیا ہے، انہیں تعریفی سند سمیت نقدی انعام دیا جائے گا۔

تازہ ترین