لندن (پی اے) کینسر کے مرض میں مبتلا نصف ملین افراد گھر سے باہر جانے سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔ ایک سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں تقریباً نصف ملین افراد کورونا وائرس کے خطرات کے باعث گھر چھوڑ کر جانے سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔ میک ملن کینسر سپورٹ نے متنبہ کیا ہے کہ ذہنی اور جسمانی صحت کے مسائل میں مبتلا افراد، جنہیں ایک ہی وقت میں کینسر اور کوویڈ۔19 ہو، ان پر وائرس کے اثرات تباہ کن ہوتے ہیں۔ چیرٹی کی جانب سے کی گئی ریسرچ سے پتہ چلا کہ برطانیہ میں کینسر میں مبتلا 19 فیصد 570000 افراد شازونادر ہی گھروں سے گئے ہیں، کیونکہ وہ باہر جانے سے ٖخوفزدہ رہتے ہیں جبکہ 9 فیصد یعنی تقریباً 270000 افراد باہر جانے کے نام پر خوف وہراس میں مبتلا ہوجاتے ہیں یا پھر ان میں وائرس کی وجہ سے خودکشی کے خیالات گردش کرتے ہیں۔ برطانیہ میں ہر پانچ میں سے ایک (20 فیصد) یعنی 90000 ایسے افراد لاک ڈائون کے آغاز کے بعد سے گھر سے باہر نہیں گئے، ان کا کہنا ہے کہ ویکسین یا کوئی موثر علاج دریافت ہونے تک وہ خود کو باہر محفوظ محسوس نہیں کرتے۔ سٹڈی میں ایسے 2202 بالغان سے سوالات کئے گئے تھے، جن میں قبل ازیں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔ یہ سٹڈی 2 سے 15 جون کے درمیان کی گئی۔ سٹڈی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ سات میں سے ایک (14 فیصد) کی لاک ڈائون کے دوران جسمانی صحت گر گئی، 10 فیصد کو نیند کے مسائل، 9 فیصد کو تھکن اور 5 فیصد کو درد کی شکایت ہوگئی۔ میک ملن کینسر سپورٹ کی چیف ایگزیکٹیو لنڈا تھامس نے بتایا کہ حالیہ تاریخ کے کسی بھی وقت کے دوران کی بہ نسبت اب بیشتر افراد کینسر کی تشخیص پر زیادہ خوف میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ کینسر کی تشخیص کے اثرات میں سے ایک یہ ہے کہ مریض اب محسوس کرتا ہے کہ وہ لاک ڈائون میں اپنی جان سے جائے گا۔