• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد یارکشائر میں معمولات زندگی بحال

لیڈز ( ندیم راٹھور) لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد مُلک کے باقی حصوں کی یارکشائر میں بھی معمولات زندگی بتدریج بحال اور رواں دواں ہیں ۔ وہ رش اور قطاریں جو پہلے صرف سُپر سٹورز پہ تک محدود تھیں اب مختلف ٹاونز ، شاپنگ مالز ، فوڈ ریسٹورانٹس اور ڈیپارٹمنٹل سٹورز تک پھیلنے لگی ہیں ۔ سٹرکوں ، گلیوں ، سیر گاہوں اور پارکس میں رونقیں جوبن پر ہیں، مگر ماہرین باربار انتباہ کر رہے ہیں کہ اس ساری چہل پہل میں اگر بے احتیاطی اور بے فکری کا عنصر غالب آگیا تو اسکی ایک بڑی قیمت کورونا وائرس کی دوسری شدید لہر کی صورت میں ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔ اس ضمن میں یارکشائر میں عمومی اور ویسٹ یارکشائر میں خصوصی طور پر صورت احوال ہرگز تسلی بخش اور قابل شتائس نہیں بلکہ بعض علاقے تو ایسے ہیں جہاں اگر انفیکشن ریٹ جسے عام حروف میں آر ریٹ کہا جاتا ہے اسی طرح بڑھتا رہا تو لیسٹر کے بعد وہ منی یا سمارٹ لاک ڈاؤن کا شکار ہو سکتے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے ہم وہاں ہیں جہاں ہمیں نہیں ہونا چاہیے تھا ۔ ویسٹ یارکشائر میں وائرس پھیلنے کی شرح نیشنل آر ریٹ سے تین گُنا زیادہ ہے جو پریشان کُن ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت قومی سطح پر ایک سے دوسرے فرد کو وائرس منتقل ہونے کی شرح 6.4 ہے جبکہ ویسٹ یارکشائر میں یہی شرح 18.1 ہے ۔ ہفتہ وار کورونا وائرس انفیکشن ریٹ کے اعتبار سے بریڈفورڈ ، کرکلِیس ، بانزلے، ویک فیلڈ ، رادھرم ، کالڈرڈیل اور لیڈز بالترتیب پائے جاتے ہیں ۔ بریڈفورڈ میں سب سے زیادہ 35.7 جبکہ لیڈز میں یہ شرح محض 6.1 ہے۔ شدید متاثرہ علاقوں میں صورت حالات کو قابو میں رکھنے اور مرض کے مذید پھیلاؤ کو روکنے کے لئے تمام کونسلز ، حکام اور طبی ماہرین نے مختلف طریقہ ہائے کار پر غوروخوض شروع کر دیا ہے ۔ متوقع خدشات کے باعث کچھ کونسلز نے ہنگامی فنڈز بھی مختص کر دیئے ہیں ۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ یا رکشائر کا سب سے بڑا اور گنجان شہر ہونے کے باوجود ابھی تک لیڈز میں صورت حال زیادہ بُری نہیں ۔ پچھلے دو ہفتوں میں یہاں کورونا وائرس سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی اور انفیکشن ریٹ بھی ملحقہ علاقوں کی نسبت کم ہے۔ 

تازہ ترین