• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ واقعات سے واقف،حکومت یواین کی کیا مددکر سکتی ہے ،لارڈقربان حسین

لوٹن ( شہزاد علی) لارڈ قربان حسین نے ہائوس آف لارڈز میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت برطانیہ کی توجہ دفتر خارجہ اور دولت مشترکہ کی جولائی 2020 کی انسانی حقوق اور جمہوریت کی رپورٹ کی طرف دلاتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ میں ان ممالک کا ذکر کیا گیا ہے جن کے بارے میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر خدشات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ممالک میں بحرین ، مالدیپ ، سوڈان ، مصر اوردیگرشامل ہیں۔ اس فہرست میں جن ممالک کو شامل کیا گیا ہے انہیں یقین ہے کہ انسانی حقوق کے سلسلے میں ان کے متعلق تشویش کی حقیقی وجوہات ہیں،تاہم انہیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ایف سی او اس رپورٹ میں کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے ریکارڈ کی وجہ سے بھارت کو فہرست میں شامل کرنے میں ناکام رہا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں صرف پچھلی چند دہائیوں میں ایک لاکھ سے زیادہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ کشمیر ایک کھلی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے جس میں ہزاروں افراد اسیر ہیں بشمول شبیر شاہ ، یاسین ملک ، آسیہ اندرابی ، مسرت عالم ، اشرف صحرائی جیسے متعدد سیاسی رہنما کئی سال سے غیر قانونی طور پر نظربند ہیں۔ انسانی حقوق کی بہت سی ممتاز تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل ، ہیومن رائٹس واچ اور اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کے مطابق بھارتی سیکورٹی فورسز عصمت دری کے ساتھ غیر قانونی ماورائےعدالت ہلاکتوں، من مانی نظربندی ، تشدد اور عام شہریوں کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی اور ناروا سلوک میں ملوث ہے۔ عصمت دری کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ کنان پوشپورہ اجتماعی عصمت دری کے متاثرین سمیت بہت ساری عصمت دری کا شکار خواتین اب بھی انصاف کی منتظر ہیں۔ اقوام متحدہ نے 2018 اور 2019کی اپنی رپورٹوں میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی ان خبروں کی تحقیقات کے لئے کشمیر تک آزادانہ رسائی کا مطالبہ کیا تھا، تازہ ترین رپورٹ میں جون 2020میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے اس تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت پر تشدد اور نابالغ بچوں کی من مانی گرفتاری کے خاتمے کی اپیل کی اس خطے میں 68 بچوں کو بھارتی سیکیورٹی فورسز نے حراست میں لیا ہے۔ اس رپورٹ میں ہندوستانی سیکورٹی فورسز کی مشترکہ کارروائیوں کے دوران آٹھ بچوں کی ہلاکت اور سات افراد کے غائب کیے جانے کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔ مارچ کے آغاز میں اقوام متحدہ نے بھی موجودہ وبائی امراض کے پیش نظر عالمی جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا لیکن بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں وبائی امراض کے دوران الٹا تشدد کی وجہ سے زیادہ تعداد میں ہلاکتیں دیکھنے میں آئیں انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ برطانوی حکومت ان اطلاعات سے واقف ہے لہٰذا متعلقہ وزیر سے وہ یہ دو سوالات دریافت کرنا چاہتے ہیں کہ سب سے پہلے حالیہ ایف سی او کی رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی کچھ ممالک کے لوگوں کے ساتھ کشمیر کی صورتحال کا موازنہ کرنا ، ہندوستان اس فہرست میں شامل ہونے کا اہل کیوں نہیں ہے؟ دوسری بات حکومت انسانی حقوق کی پامالیوں کی ان خبروں کی تحقیقات کے لئے کشمیر تک رسائی حاصل کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی مدد کے لئے کیا کر سکتی ہے؟ اس بحث کو سمیٹتے ہوئے جنوبی ایشیا اور دولت مشترکہ کے وزیر مملکت لارڈ طارق نے لارڈ قربان حسین کے سوالات پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ لارڈقربان حسین نے خاص طور پر کشمیر اور ہندوستان کے بارے میں پوچھا ہے وہ انہیں یقین دلاتے ہیں کہ وہ ان مسائل کو مستقل طور پر اٹھاتے ہیں اور وہ درحقیقت ہندوستان کے ایک ورچوئل دورے پر تھے اور مختلف گفتگو کے دوران انہوں نے یہ مخصوص مسئلہ اٹھایا ہے ۔
تازہ ترین