• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلم بیجو باورا کے گانے نے محمد رفیع کو خون تھوکنے پر مجبور کردیا تھا

ممبئی (مانیٹرنگ ڈیسک)برصغیر کے عظیم گلوکار اور موسیقی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع گائیکی ایک ایسا ہنر لے کر پیدا ہوئے تھے جو قدرت کسی کسی کو عطا کرتی ہے، یقین کرنا مشکل ہو مگر ایک بار تو سزائے موت کے ایک قیدی کی آخری خواہش بھی ان کا ایک گانا سننا تھا ۔سروں کے اس بادشاہ کو اپنے پرستاروں سے جدا ہوئے 40 برس بیت گئے ۔24 دسمبر 1924 کو پیدا ہونے والا یہ گلوکارلاہورکے معروف محلے بھاٹی گیٹ کی گلیوں میں پل کر جوان ہوا، وہ ہر روز شہر کے سب سے بڑے لارنس گارڈن جا کر اپنی سریلی آواز کا جادو جگاتے تھے۔وہ 1941 میں سترہ برس کی عمر میں ممبئی گئے۔فلم ’انمول گھڑی‘ کے گانے سے کریئر کا آغاز کرنے والے رفیع نے ساری زندگی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، یکے بعد دیگر کئی خوبصورت گیت رفیع کی پہچان بنے اور کامیابی ان کے قدم چومنے لگی۔ محمد رفیع کے گیت ایسے ہوتے تھے یوں لگتا کہ اداکار خود گا رہا ہو، اسی لیے انہیں شہنشاہ گلوکاری کہا گیا۔ویسے تو محمد رفیع کے یادگار گانوں کی تعداد بلاشبہ بہت زیادہ ہے کیونکہ 3 دہائیوں سے زیادہ طویل کیرئیر کے دوران انہوں نے بہت زیادہ کام کیا۔مگر بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ محمد رفیع کا ایک گانا ایسا ہے جس کو گانے کے دوران ان کے حلق سے خون بہنے لگا تھا۔ فلم ʼ’بیجو باورا‘ کا گانا ’او دنیا کے رکھوالے‘ تھا جسے شکیل بدایونی نے تحریر جبکہ موسیقار نوشاد علی نے کمپوز کیا۔ اسے راگ درباری میں گایا گیا تھا اور کہا جاتا ہے کہ اس کے لیے محمد رفیع نے 15 دن تک ریاض کیا۔کہا جاتا ہے کہ نوشاد نے گانے کے آخری سروں کے لیے محمد رفیع پر بہت زیادہ زور دیا جو بہت اونچے سر تھے جس کے نتیجے میں ان کی ووکل کورڈ (حلق کی جھلیوں) سے جریان خون شروع ہوگیا اور انہوں نے خون تھوکا۔اس گانے کے نتیجے میں گلوکار کا گلا اتنا متاثر ہوا کہ وہ 10 روز تک گا نہیں سکے۔نوشاد علی نے کئی سال بعد اس حوالے سے بتایا ʼمیں رفیع کی آواز کی رینج کو دکھانا چاہتا تھا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس تجربے کے بعد محمد رفیع کا گلا اتنے اونچے سر نکالنے کے قابل ہوگیا اور کئی برس بعد ٹی وی پر لائیو گانے کے دوران انہیں کسی قسم کا مشکل کا سامنا نہیں ہوا۔اسی گانے کے بارے میں ایک اور واقعہ بھی بہت مشہور ہے جس کے مطابق ایک بار کسی مجرم کو پھانسی کی سزا دی جانی تھی۔جب اس سے آخری خواہش کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کسی کھانے یا رشتے دار سے ملاقات کی بجائے کہا کہ وہ محمد رفیع کا گانا ʼاو دنیا کے رکھوالےʼ مرنے سے پہلے سننا چاہتا ہے۔
تازہ ترین