• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طویل رخصت پرگئے ہوئے نصف سے زائد سٹاف ارکان کام پر واپس

لندن (پی اے) ایک نئی ریسرچ کے مطابق طویل رخصت پر گئے ہوئے نصف سے زائد ملازمین ہفتہ کے روز سکیم ختم ہونے سےپہلے ہی کام پر واپس آچکے ہیں۔ ریزولیوشن فائونڈیشن نے کہا ہے کہ 9 ملین ورکرز بدستور طویل رخصت پر ہیں ۔ یکم اگست سے فرمس کو طویل رخصت پر بھیجے گئے ورکرز کو ان کے ایمپلائرز نیشنل انشورنس اور پنشن کی ادائیگی میں حصہ ڈالنا ہوگا۔تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ اس کے تجزیئے سے ظاہر ہوتا ہے کہ طویل رخصت پر بھیجے گئے ملازمین کی سب سے زیادہ تعداد تقریباً 8 ملین اپریل کے آخر میں تھی۔ طویل رخصت پر گیا ہوا لاکھوں افراد پر مشتمل سٹاف یا تو مکمل طور پر یا پارٹ ٹائم ورکر کی حیثیت سے واپس آ چکا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ 4.5 ملین سے کچھ کم ورکرز اب بھی طویل رخصت پر ہیں۔ فائونڈیشن نے کہا ہے کہ جاب ریٹنشن سکیم کے تحت ورکرز کے عروج کے وقت اور بتدریج کمی یہ ظاہر کرتی ہے کہ لاک ڈائون متعارف کرائے جانے کے دوران اور پابندیں میں نرمی کے وقت یہ سکیم فرمس اور ملازمین کو تحفظ فراہم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ان حقائق کے باوجود لاکھوں افراد پر مشتمل سٹاف اب تک طویل رخصت پر ہے جنہیں فاضل قرار دیئے جانے کے خدشات درپیش ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے متعارف کرائی جانے والی سکیم اگست اور اکتوبر کے دوران مرحلہ وار ختم ہو رہی ہے۔ ریزولیوشن فائونڈیشن پر سینئر ماہر معاشیات ڈام ٹاملنسن نے کہا ہے کہ جاب ریٹنشن سکیم کے ذریعے لاک ڈائون شروع ہونے کے بعد سے پرائیویٹ سیکٹر کی ایک تہائی افرادی قوت کو سپورٹ ملی تھی جبکہ خاندان کی آمدنیوں اور بے روزگاری کی شرح تباہ کن سطح پر پہنچ جانے سے تحفظ حاصل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط بیانی ہوگی کہ فی الوقت بھی 9 ملین ورکرز طویل رخصت پر ہیں۔
تازہ ترین