بلوچستان میں کوئٹہ سبی قومی شاہراہ کو چھ مقامات پر مکمل بحال کر دیا گیا، مزید کام جاری ہے۔
سیلابی ریلے سے متاثرہ گیس پائپ لائن چھ روز بعد بھی بحال نہ ہوسکی، جس سے کوئٹہ کو جزوی اور مستونگ، پشین اور زیارت کو سوئی گیس کی فراہمی مکمل طور پر معطل ہے۔
ضلع دادو کی تحصیل جوہی میں سیلاب سےاب بھی سیکڑوں لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ کاچھو کے 100 دیہات کازمینی رابطہ بحال جبکہ کئی دیہات کا رابطہ منقطع ہے۔
گاج ندی سے آج بھی مزید دو افراد کی لاشیں ملی ہیں، جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد چار ہوگئی ہے۔
کوئٹہ سبی قومی شاہراہ پر چھ متاثرہ مقا مات کی بحالی کا کام مکمل کرکے ہلکی ٹریفک کےلئے کھول دیا گیا ہے۔
این ایچ اے حکام کے مطابق سیلابی ریلے سے متاثرہ دو مقامات پنجرہ پل اور سراج آباد پر بحالی کا کام جا ری ہے اور مکمل بحا لی کے بعد ہیوی ٹریفک کی اجازت دی جائےگی۔
شاہراہ کی بحالی کے بعد کوئٹہ سبی کے درمیان عارضی طور پر چلائی جانے والی شٹل ٹرین سروس بند کردی گئی ہے۔
سوئی سدرن حکا م کے مطابق بولان کے علاقے بی بی نانی میں سیلابی ریلے سے متاثرہ دو گیس پائپ لائنوں کی مرمت جمعرات کی شام تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔
خضدار میں سیلابی ریلا تو گزر گیا لیکن اپنے پیچھے تباہی کے مناظر چھوڑ گیا۔ چھوٹے پیمانے پر کاشتکاری کرنے والوں کی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
خضدار شہداد کوٹ قومی شاہراہ ایم ایٹ کو ٹریفک کیلئے جزوی بحال کردیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور این ڈی ایم اے کی جانب سے متاثرین میں خیمے اور خوراک تقسیم کی جارہی ہے۔
ضلع دادو کی تحصیل جوہی میں سیلابی ریلوں نے درجنوں گاؤں میں رہنے والوں کی زندگی مفلوج کردی ہے۔ ہزاروں افراد گھروں اور گوٹھوں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، مریضوں خصوصاً حاملہ خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ ادویات بھی میسر نہیں ہیں۔
ککڑ سے پٹ گل محمد، قصبو سے مست کیہر شاہ اور گاج ڈیم جانے والی سڑک ٹریفک کے لیے کھول دی گئی۔ سڑک کی بحالی سے وسطی کاچھو کے 100 دیہات کا دادو سے زمینی رابطہ بحال ہوگیا ہے تاہم کاچھو کے مغربی اور مشرقی علاقوں کے دیہات کا جوہی سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔
سیاحتی مرکز گورکھ ہل اسٹیشن کا بھی زمینی رابطہ اب تک منقطع ہے۔