• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرطان وہ موذی مرض ہے، جو خلیات کے فطری عمل میں تبدیلی کا موجب بنتا ہے۔اس کی کئی اقسام ہیں۔جیسےمنہ، پھیپھڑوں، آنتوں، بریسٹ، جگر اور معدے وغیرہ کےکینسرز۔سرطان کی عام علامات میں رسولی بننا، درد اوروزن میںکمی وغیرہ شامل ہیں،جب کہ یہ جسم کے جس عضو میں ظاہر ہو، اُس سے متعلقہ علامات بھی ظاہرکرتا ہے۔ اس مرض کی تشخیص کاانحصار اس بات پرہے کہ یہ جسم کےکس حصّےمیں ہے۔عمومی طور پرتشخیص خون کے ٹیسٹ(CBC:Complete Blood Count)،اینڈو اسکوپی،ایکسرے، الٹراساؤنڈ، سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی وغیرہ کے ذریعے کی جاتی ہے۔

تاہم حتمی تشخیص کے لیے بائیوآپسی مستعمل ہے۔اس طرح سرطان کے علاج کے کئی طریقے ہیں، جو مرض کی قسم اور مراحل کے لحاظ سے تجویز کیےجاتے ہیں۔ ان ہی مختلف طریقوں میں ایک طریقۂ علاج کیمو تھراپی بھی ہے، جس میں مخصوص ادویہ، ڈرپ میں شامل کرکے مریض کودی جاتی ہیں۔ کیموتھراپی کا عمل سرطان کے خلیات تیزی سے ختم کرتا ہے، لیکن اس سے جسم کے دیگر خلیات کو بھی نقصان پہنچتا ہے، نتیجتاً وقتی طور پرسائیڈ ایفیکٹس ظاہر ہوکربعد ازاں ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ 

بلاشبہ یہ ایک کام یاب طریقۂ علاج ہے، لیکن زیادہ تر کیموتھراپیوٹک ادویہ(Chemotherapeutic drugs) جسم کی قوّتِ مدافعت کو،جسے طبّی اصطلاح میں امیون سسٹم کہا جاتا ہے، کم زور کردیتی ہیں۔اصل میںامیون سسٹم انسانی جسم کا گیٹ کیپنگ سسٹم کہلاتا ہے کہ یہ نظام ایک مربوط طریقے سےجسم میں مختلف جراثیم اور مائیکرو آرگینزم داخل ہونے سے روکتا ہے۔اور کیموتھراپیوٹک ادویہ اسی مدافعتی نظام کی کم زوری کا باعث بنتی ہیں۔ اس لیے عام افراد کی نسبت کیموتھراپی کےمریض جلد انفیکشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ تاہم ، سرطان سے متاثرہ مریضوں کو صحت مند زندگی جینے کےلیے بہرحال کیموتھراپی کے مشکل مرحلے سے گزرنا ہی پڑتا ہے۔

طبّی ماہرین نے کیموتھراپی کے عمل سے گزرنے والے مریضوں کے لیے مختلف اقسام کے انفیکشنز سے تحفّظ کی جو احتیاطی تدابیر تجویز کی ہیں،وہ کووڈ-19سے بھی تحفّظ فراہم کرنےمیں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔اس ضمن میں سب سے پہلی اورضروری احتیاط ہا تھوں کو صابن اور صاف پانی سے بار بار دھو نا ہے۔گھر سے باہر جانے کی صُورت میں یا پھرکسی ایسی جگہ جائیں،جہاں ہاتھ دھونے کی سہولت میسّر نہ ہو، تو سینی ٹائزر کا استعمال کریں۔ خصوصاًکسی وبائی مرض کے پھیلاؤ کےدوران خود کو صاف ستھرا رکھنا تو کیموتھراپی کے مریضوں کے لیے ناگزیرہے،جب کہ انفیکشنز سے محفوظ رہنے کے لیے اطراف کا ماحول بھی صاف ستھرا ہونا چاہیے، تاکہ جراثیم کو پنپنے کا موقع نہ مل سکے۔

علاہ ازیں،پھلوں، سبزیوں کواستعمال سے قبل خُوب اچھی طرح دھولیں اور ان کے بیرونی حصّے چھیل کر استعمال کریں۔ اس طرح جسم میں جراثیم داخل ہونے کے امکانات کم سے کم ہو جاتے ہیں۔ کھانا پکانے اورکھانے کے لیے صاف برتنوںکا استعمال بھی انتہائی ضروری ہے۔علاوہ ازیں، تحقیق سے یہ ثابت ہوچُکاہے کہ پھل اور سبزیاں اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات کی حامل ہیں ،جو جراثیم سےدفاع کے لیے جسم کامدافعتی نظام مضبوط کرتی ہیں۔یاد رہے،سبزیاںاورپھل فولک ایسڈ، وٹامن اے، سی، ای اور بِیٹا کیروٹین(Beta-Carotene)کے حصول کا بَھرپورمآخذہیں۔ مائیکرو نیوٹرینٹ(Micro Ntrient) اور وٹامنزکا استعمال موّثر قوّتِ مدافعت کے ردِّعمل میں بھی مدد گار ثا بت ہو تا ہے۔

چوں کہ کیموتھراپی ادویہ جسم میں ایک خاص پراسس کے بعد اثر انداز ہوکرخارج ہوجاتی ہیں، لہٰذا زیادہ سے زیادہ پانی پینا نہ صرف ان ادویہ کے اخراج میں مفید ثابت ہوتا ہے، بلکہ جِلدی مسائل لاحق ہونے کے امکانات بھی کم سے کم ہو جاتے ہیں۔ منرل واٹر کا استعمال معاشی اخراجات میں اضافے کا باعث بنتا ہے،لہٰذا بہتر یہی ہے کہ پانی اُبال کر ٹھنڈا کرلیں اور پھر پینے کے لیے استعمال کریں۔گلے کی جلن کم کرنے کے لیےبعض گھریلو نسخے جیسے سُوپ، چائے اور نیم گرم پانی میں شہد ملا کر پینا بھی مفید ثابت ہوتےہیں۔

اس ضمن میں سماجی فاصلہ بھی نہایت اہم ہے ۔ یعنی سماجی رابطوں کے دوران کسی دوسرےفرد سےکم ازکم ایک سےدومیٹر کا فاصلہ رکھیں، خاص طور پر اُن افرادسے، جن میں فُلو کی علامات پائی جاتی ہوں۔ کیموتھراپی کے عمل سے گزرنے والے مریض سرجیکل ماسک لازماً استعمال کریں، خصوصاً جب گھر سے باہر جائیں یا اہلِ خانہ میں سے کوئی فرد فُلو کا شکار ہو۔ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ ماسک درست طریقے سے استعمال کیا جائے۔ یعنی ماسک کا رنگ دار حصّہ باہر ہو،جب کہ اسےاستعمال کے بعدتلف کرنا بھی ضروری ہے۔ یاد رہے، عام طور پر مینوفیکچرنگ کمپنیز ماسک نم ہونے پر ضایع کرنے کی سفارش کرتی ہیں۔ چوں کہ ماسک ایک ذاتی حفاظتی سامان ہے، لہٰذا کسی دوسرے فرد کا ماسک استعمال کریں، نہ کسی کو اپنا کرنے دیں۔ 

سانس کی نالی میں وائرس کی منتقلی روکنے کے لیے ناک اور منہ کو چُھونے سے گریزکریں۔ پُرہجوم مقامات اور اجتماع میں جانے سے اجتناب برتیں کہ آپ کو نہیں معلوم کہ کون کورونا وائرس کا شکار ہے۔ اگر آپ ملازمت پیشہ ہیں، تو ان دِنوں گھر پر رہیں اور گھر سے کام کرنے کو ترجیح دیں۔اگر کسی وجہ سے ذہنی دباؤ یا الجھاؤ کا شکار ہیں،تو اپنی ذہنی صحت برقرار رکھنے کے لیے اہلِ خانہ،دوستوں سے کُھل کر بات کریں یا پھر کسی ماہرِ نفسیات سے رجوع کریں۔ 

کیموتھراپی کے دوران مریض ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہوتا ہے اور عمومی طور پر تنہائی، پریشانی اور خوف میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، لہٰذا اگر ایسی علامات محسوس ہوں، تو کُھل کراپنے جذبات کا اظہار کریں کہ بات چیت کے ذریعے ان منفی علامات پر کسی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔ طبّی ماہرین سے سوالات پوچھنے اور درست معلومات حاصل کرنے سے ذہنی پریشانی کم ہوسکتی ہے۔

ذہنی اور جسمانی صحت برقرار رکھنے کے لیے عبادت کریں، دینی لٹریچر پڑھیں۔علاوہ ازیں،خودکومثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھیں۔جیسے پسندیدہ ٹی وی شو یا فلم دیکھنا، موسیقی سُننا، توانائی کے مطابق گھریلو کام یا ملازمت کرنا، من پسند افراد کے ساتھ وقت گزارنا یا کسی اور سرگرمی میں حصّہ لینا، جو دماغ کو سُکون فراہم کر ے۔ان اقدامات کے علاوہ طبّی ماہرین سےمستقل رابطے میں رہیں اور انہیں اپنی صحت سے متعلق وقتاً فوقتاًآگاہ کرتے رہیں ۔ نیز، اگر کورونا وائرس سے متعلق خدشات وغیرہ ہوں، تووہ بھی دُور کیے جائیں۔ چوں کہ کیموتھراپی کے ضمنی اثرات مرتّب ہوتے ہیں،اس لیےتھراپی کے بعد علامات کا بغور جائزہ لیا جائے کہ یہ انفیکشنزسے بچاؤ کے لیےبےحدضروری ہے۔ 

جس کے لیےہیلپ لائن نمبرز کے ذریعے طبّی ماہرین سے رابطے میں رہیںیا گھر بیٹھے موبائل ایپ کے ذریعے رسک اسکریننگ ٹیسٹ کریں، کیوں کہ ضرورت سے زیادہ اسپتال جانے کی صُورت میں مائیکرو آرگینزم سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ نیز، اسپتال، طبّی ماہرین اور صحت سے متعلقہ عملے پر بھی بوجھ بڑھےگا، جو پہلے ہی مُلک میں وبائی بیماری کے پھیلاؤ کے سبب سخت دباؤ میں ہیں۔چوں کہ کورونا وائرس کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے، تو وہ مریض، جن کی کیموتھراپی مستقبل قریب میں طے شدہ ہے،بروقت اور لازماًکروائیں۔ 

اس ضمن میں بہتر تو یہی ہے کہ معالج سے مشورہ کیا جائے،کیوں کہ صرف معالج ہی مریض کے کورونا وائرس کے خطرے سے دوچار ہونے کے نتیجے میں کیموتھراپی کروانےیا نہ کروانےکے فیصلےکا مجاز ہوسکتاہے ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ معالج علاج میں تاخیر پرغور کرے، لیکن اگرمعالج طے شدہ تاریخ ہی پرکیمو تھراپی کروانے کے لیے کہے،تولازماً کروائی جائے۔

(مضمون نگار ،آغا خان یونی ورسٹی اسکول آف نرسنگ اینڈ مڈوائفری سے منسلک ہیں)

تازہ ترین