• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلامی فتوحات پر مبنی شہرہ آفاق ترک ڈرامہ سیریز ’’ارطغرل غازی‘‘ آج کل پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقبولیت کی بلندیوں کو چھورہا ہے۔ اس سے قبل ماضی میں کبھی کسی اور ڈرامے کو اتنی مقبولیت حاصل نہ ہوئی۔

یہ ڈرامہ اپنی کہانی، تیاری اور اداکاری کے لحاظ سے یقیناً ایک شاہکار اور ’’خلافت عثمانیہ‘‘ کی اسلامی تاریخ، ثقافت اور روایت پر مبنی ہے جس کی کہانی خلافت عثمانیہ (موجودہ ترکی) کی اُس عظیم شخصیت کے بارے میں ہے جو خلافت عثمانیہ کے بانی عثمان اول کے والد ارطغرل تھے جنہیں ’’ارطغرل غازی‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ خلافت عثمانیہ نے 600 سال تک دنیا کے ایک تہائی حصے پر حکمرانی کی۔

’’ارطغرل غازی‘‘ ڈرامہ آج کل پاکستان کے سرکاری ٹی وی پر اردو زبان میں نشر کیا جارہا ہے جسے اب تک 13 کروڑ سے زیادہ افراد دیکھ چکے ہیں جبکہ یوٹیوب پر بھی لاکھوں افراد اس ڈرامے کو دیکھ رہے ہیں۔ ’’ارطغرل غازی‘‘ کو دنیا میں جو مقبولیت حاصل ہوئی، وہ کسی دوسرے ڈرامے کو نہ مل سکی۔

اس ڈرامے کو 30مختلف زبانوں میں ڈب کیا گیا ہے اور اب تک دنیا کے 71ممالک میں ڈیڑھ ارب سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں جو یقیناً ایک عالمی ریکارڈ ہے۔

’’ارطغرل غازی‘‘ڈرامے میں اسلامی تاریخ کی مقبولیت کے پیش نظر انتہاپسند مودی حکومت نے پورے بھارت میں ڈرامے کی نشریات پر پابندی عائد کردی ہے۔

ڈرامے میں ارطغرل کا کردار ادا کرنے والے ہیرو انجین التان پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقبولیت کی بلندیوں کو چھورہے ہیں جس کا اندازہ مجھے اُس وقت ہوا جب گزشتہ دنوں لاعلاج مرض میں مبتلا بچوں کی آخری خواہشات کی تکمیل کے میرے ادارے’’ میک اے وش پاکستان‘‘ کے کینسر میں مبتلا 3 بچوں نے ڈرامے کے ہیرو سے ملنے کی خواہش ظاہر کی ۔

انجین التان کی مقبولیت اور مصروفیت دیکھتے ہوئے ان بچوں کی اپنے پسندیدہ ہیرو سے ملاقات کوئی آسان کام نہ تھا۔

تاہم میک اے وش ترکی کے توسط سے انجین التان کو پاکستانی بچوں کی خواہش سے آگاہ کیا گیا۔ انجین نے بتایا کہ آپ ان بچوں کو مجھ سے ملانے کسی وقت بھی ترکی لاسکتے ہیں لیکن بچوں کی بیماری اور کورونا وائرس کے پیش نظر یہ ممکن نہ ہوسکا جبکہ کورونا کی موجودہ صورتحال کے باعث ڈرامے کے ہیرو کیلئے بھی ممکن نہ تھا کہ وہ بچوں سے ملنے پاکستان آتے۔

اس طرح ویڈیو لنک کے ذریعے انجین التان کی اُن بچوں سے ایک گھنٹے کی ملاقات کا اہتمام کیا گیا۔ میں نے اپنی رہائش گاہ کے لان میں ایک رنگا رنگ تقریب کا انعقاد کیا جس میں میک اے وش کے بچوں، اُن کی فیملی، ترکی کے قونصل جنرل ٹولگا یوکاک، کمشنر کراچی افتخار شلوانی، آفتاب امام، ہمایوں سعید، زیبا بختیار، عائشہ عمر، ندیم بیگ، میک اے وش پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز جسٹس (ر) اشرف جہاں، ڈاکٹر اختیار بیگ، ناجیہ اشرف، ڈاکٹر فرحان عیسیٰ، میک اے وش پاکستان کے رضاکاروں اور میڈیا نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اس موقع پر ’’ارطغرل غازی‘‘ کے تاریخی ترک لباس میں ملبوس میک اے وش کے تینوں بچوں سدرہ، فائزہ اور سہیل نے قد آور اسکرین پر ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے ہیرو سے تفصیلی ملاقات اور گفتگو کی۔ وہ جب اسکرین پر نمودار ہوئے تو بچوں کی خوشی قابل دید تھی ، انہیں یقین نہیں آرہا تھا کہ ان کا پسندیدہ ہیرو ان کے سامنے ہے۔

اس موقع پر ’’ارطغرل غازی‘‘ کے ہیرو نے کہا کہ مجھے پاکستانیوں کی محبت اور میک اے وش پاکستان کے بچوں سے ملاقات کرکے بہت خوشی محسوس ہورہی ہے۔ انہوں نے میک اے وش پاکستان کی سماجی و فلاحی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ میک اے وش لاعلاج بچوں کے چہرے پر خوشیاں بکھیر کر اللہ کی خوشنودی حاصل کررہا ہے اور میں بہت جلد میک اے وش کے دوسرے بچوں سے ملنے پاکستان آئوں گا۔میک اے وش پاکستان کے بانی صدر کے طور پر میں نے اپنی تقریر میں انجین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان آپ کو مسلم امہ کا ہیرو تصور کرتے ہیں اور آپ کی ان بچوں سے ملاقات ظاہر کرتی ہے کہ آپ عظیم اداکار ہی نہیں، ایک عظیم انسان بھی ہیں ۔

اس موقع پر وش چلڈرن نے اپنے ہیرو کو ایک تلوار جس پر کلمہ طیبہ لکھا تھا، کا تحفہ پیش کیا جسے کراچی میں ترکی کے قونصل جنرل نے وصول کیا۔ تقریب کے اختتام پر میک اے وش کی رضاکار مدہت حیات نے اپنی سریلی آواز میں ’’ارتغرل غازی‘‘ کا تھیم سونگ گایا۔

یہ بات قابل حیرت ہے کہ ترکی کے ڈرامے ’’ارطغرل غازی‘‘ کی پاکستان میں مقبولیت پر کچھ ٹی وی اینکرز اپنے تجزیئے میں اسے عرب اور پاکستان کے درمیان سرد مہری کی وجہ قرار دے رہے ہیں جو کہ قطعاً درست نہیں کیونکہ یہ تعلقات اتنے نازک نہیں جو ڈراموں یا فلموں سے متاثر ہوسکیں۔

ایک اندازے کے مطابق ترکی ان تاریخی ڈراموں کی پروڈکشن اور دوسرے ممالک میں نشریات سے نہ صرف ایک ارب ڈالر سالانہ کمارہا ہے بلکہ خلافت عثمانیہ کی تاریخ سے بھی دنیا کو روشناس کروارہا ہے۔ ہماری انڈسٹری بھی اسلام کے سنہرے دور اور اسلامی ہیروز سے پاکستانی ناظرین کو متعارف کرانے کیلئے ترکی کے ساتھ فلم اور ڈرامہ سازی کا جوائنٹ وینچر کرکے ان کے تجربات سے استفادہ کرے۔

’ارطغرل غازی‘‘ ڈرامے سے یہ سبق ملتا ہے کہ مسلمان جب تک اپنے دین سے جڑے رہے اور اللہ پر کامل یقین رکھا تو اُنہیں کامیابی اوردنیا پر حکمرانی نصیب ہوئی ،جب مسلمان دین سے دور اور منقسم ہوگئے تو پستی کا شکار ہوتے چلے گئے۔

تازہ ترین