• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ جو کہاوت مشہور ہے کہ مرد کی ایک زبان ہوتی ہے، یہ غلط ہے۔ میرا 500 سالہ تجربہ ہے کہ زبان صرف خواتین کی ایک ہوتی ہے۔مثلاً میری ایک کلاس فیلو نے آج سے پچیس سال پہلے مجھے اپنی عمر پچیس سال بتائی تھی، الحمد للہ وہ آج بھی اپنی زبان پر قائم ہے۔چالیس سال تک کی لگ بھگ ہر عورت پچیس سال کی ہی رہتی ہے۔ چالیس کے بعد چونکہ اکثر بڑا بیٹا پندرہ سال کا ہوجاتاہے اس لیے مجبوراً اپنی عمر کے چھ سات سال بھی بڑھانے پڑ جاتے ہیں ۔آج تک کوئی ایسا طریقہ دریافت نہیں ہوسکا جس سے عورت کو دیکھ کر اس کی عمر کا اندازہ لگایا جاسکے، تاہم آپ کو اگر کوئی خاتون اپنی عمر پچیس سال تسلیم کرانے پر بضد ہوںتو اُن کے بازئووں کا ضرور جائزہ لے لیں، انشاء اللہ ’’پھرکی والے ٹیکے‘‘ کا نشان ضرور نظر آجائے گا۔ بڑی عمر کی خواتین شائد اسی لیے ہاف بازو والی قمیض پہننے سے گریز کرتی ہیں۔یاد رہے کہ پھرکی والے ٹیکے غالباً1975 میں ختم ہوئے تھے۔اپنی عمر کے حوالے سے خواتین کو اکثر یہ جملہ ازبر ہوتاہے’اصل میں میری شادی بڑی چھوٹی عمر میں ہوگئی تھی‘۔ تاہم اگر آپ موصوفہ کی کیس ہسٹری کا جائزہ لیں تو پتا چلتاہے کہ یہ ’چھوٹی عمر‘ اصل میں 28 سال تھی۔میری ایک کولیگ جب چالیس سال کی ہوئیں تو انہوں نے اپنی سالگرہ پر 25 کے منہ والی موم بتیاں روشن کردیں۔ شرکاء نے معنی خیز نظروں سے ایک دوسرے کی طرف دیکھا، میں نے جلدی سے کہا’خواتین وحضرات! نمبروں کی ترتیب الٹ ہونے پر ہم آپ سے معذرت خواہ ہیں- اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ ضرور بتانا چاہیے لیکن نہ بتانے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔

بڑی عمر کی اکثر خواتین کا یہ دعویٰ ہے کہ ان کا شناختی کارڈ غلط ہے کیونکہ سکول میں داخلے کے لیے ان کے والد صاحب نے غلط عمر لکھوائی تھی چنانچہ بعد میں یہی غلطی میٹرک کی سند اور شناختی کارڈ میں بھی در آئی۔ ہمارے معاشرے میں 45 سال کی لڑکیاں بھی عام پائی جاتی ہیں۔ یہ کسی مرد سے بات کرتے ہی ’’باربی ڈول‘ ‘ بن جاتی ہیں۔ایک جگہ کچھ دوستوں میں بحث ہورہی تھی کہ جو عورت بات کرتے وقت زیادہ منہ کھولتی ہے اس کی عمر زیادہ ہوتی ہے اور جس کا منہ کم کھلے وہ کم عمر ہوتی ہے۔ حق اور مخالفت میں دلائل جاری تھے کہ اچانک وہاں سے 85 سالہ اماں جیراں کا گزر ہوا۔ سب نے سوچا کہ اماں جہاندیدہ خاتون ہیں، ان سے اس مسئلے کا حل پوچھتے ہیں۔ جب اماں سے اس بات کی حقیقت بارے پوچھا گیا تو اماں تھوڑا سا منہ کھول کر بولی’’پُت ! مینوں کی پتا؟‘‘

خواتین کی عمر کا اندازہ لگانا ہو تو ان سے کچھ ایسے سوالات پوچھنے چاہئیں جن کا جواب وہ نہ چاہتے ہوئے بھی دینے پر مجبور ہوجائیں۔ مثلاً میں نے اپنی ایک ’منہ بولی کولیگ‘ سے پوچھا’’ بھٹو کی گرفتاری کے وقت سارا پاکستان کیوں سڑکوں پر آگیا تھا؟‘‘تیزی سے بولیں’سواہ تے مٹی آیا تھا، بس ہم گھروں میں بیٹھ کر ہی کڑھتے رہتے تھے اور…‘‘ اچانک ہی ان کی زبان کو بریک لگ گئی، تاہم جواب مل چکا تھا۔لیکن کئی خواتین اس حوالے سے بڑی حاضر دماغ ہوتی ہیں، ان سے اگر پوچھا جائے کہ آپ نے 2018 کے الیکشن میں کس پارٹی کو ووٹ دیا تھا تو معصوم سی شکل بنا کر کہتی ہیں، کاش میرا ووٹ بنا ہوتا۔فیس بک پر چونکہ تاریخ پیدائش اپنی مرضی کی طے ہوسکتی ہے لہٰذا یہاں کی بیشتر چالیس سالہ خواتین 2002 میں پیدا ہوئی ہیں ۔ آپ اگر کسی عورت سے دل کی گہرائیوں سے اپنے لیے بددعائیں سننا چاہتے ہیں تو اسے ایک دفعہ اس کے منہ پرآنٹی کہہ کر دیکھ لیں۔البتہ وہ آپ کو پچاس سال کی ہوکر بھی انکل کہتی رہے تو آپ کو مائنڈ نہیں کرنا چاہیے۔ جن خواتین کی عمر زیادہ ہوجاتی ہے انہیں اگر اپنی عمر کے حوالے سے سچ بھی بولنا پڑ جائے تو ایسے طریقے سے بولتی ہیں کہ پہلی سماعت میں کچھ اور ہی سمجھ آتا ہے۔ میں نے ایک خاتون سے پوچھا کہ آپ کی عمر کتنی ہے؟ اٹھلا کر بولیں’’تیس سال اور کچھ مہینے‘‘۔ ’میںنے کریدا’کتنے مہینے؟‘ لاپرواہی سے بولیں’’یہی کوئی چار پانچ سو مہینے…‘‘

اکثر خواتین کو سر میں درد ہو تو وہ ایک پین کلر کھاتی ہیں شوہر اگر کہے کہ دو گولیاں لینی چاہئیں تو آگے سے چلا کر کہتی ہیں’’ ہائے دو گولیاں توبڑوں کے لیے ہوتی ہیں‘‘۔ اس کے بعد شوہر اطمینان سے دوسرے کمرے میں جاکر دیوار کو ٹکر دے مارتاہے۔ عموماًمردوں کو اپنی عمر چھپانے کی عادت نہیں ہوتی، شائد اس لیے کہ انہیں مرد کہلوانے کا زیادہ شوق ہوتاہے۔آپ نے کئی بیس سال کے ایسے’ مرد‘ بھی دیکھے ہوں گے جو ہر کسی کو ’’بیٹا بیٹا‘‘ کہہ کر پکارتے ہیں۔میں عمر چھپانے کے خلاف ہوں، جو چیز حقیقت ہے وہ بیان کردینی چاہیے۔ میں تلاش میں تھا کہ کوئی ایسا شخص ملے جو اپنی عمر کے حوالے سے بالکل سچ بولے۔ پھر اللہ نے مجھے کامیابی عطا کی اور ایسا مردحق مل ہی گیا ۔ اب آپ سے کیا چھپانا۔عمر بتانے کے حوالے سے خاکسار ہی دنیا کا سب سے سچا اور کھرا انسان قرار پایا ہے۔میں نے آج تک کسی سے اپنی عمر نہیں چھپائی حالانکہ مجھے اکثر مجبور کیا جاتاہے کہ اپنی عمر غلط بتایا کرو لیکن میں ایسی باتوں پر یقین نہیں رکھتا۔ میرے لیے عمر کی کوئی اہمیت نہیں،انسان کو ہمیشہ سچ بولنا چاہیے ‘ غلط عمر بتا کر بلاوجہ گناہ کمانے کا کیا فائدہ۔ لہٰذا مجھ سے جب بھی کسی نے میری عمر پوچھی میں نے کوئی ہینکی پھینکی نہیں ماری اور فوراً بتا دیا پچیس سال…!!

تازہ ترین