• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

19ویں آئینی ترمیم، نیب قانون، سزا سے پہلے گرفتاریاں، آزادی اظہار، شخصی آزادیوں پر پابندیاں ختم کی جائیں، پاکستان بار کونسل کی APC کا اعلامیہ

آزادی اظہار، شخصی آزادیوں پر پابندیاں ختم کی جائیں، پاکستان بار کونسل کی APC کا اعلامیہ


کراچی (نیوزڈیسک‘ایجنسیاں ) پاکستان بار کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ آل پارٹی کانفرنس کے ا ختتام پر جاری کئے گئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن ججوں کا کنسورشیم بن گیا‘لاپتہ افرادکو رہا ۔

احتساب کا یکساں نظام لایاجائے‘ 19ویں آئینی ترمیم اورنیب قانون کو ختم کیاجائے‘ سزاسے پہلے گرفتاریاں بند‘آزادی اظہار اور شخصی آزادیوں پر عائد پابندیاں ہٹائی جائیں ۔ 

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ حکومت نے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کو بلڈوزکیا۔

پہلے پارلیمنٹ پھر ملک کو آزادکرائیں گے جبکہ مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف کا کہناتھاکہ منصف کی شکل میں کچھ لوگوں نے بغیر مانگے آمروں کو آئین میں ترمیم کا اختیار دیا۔ 

وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی نے خطاب میں کہاکہ ججز کی تعیناتی کا اختیار صرف پارلیمنٹ کے پاس ہونا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کو پاکستان بار کونسل کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس اسلام آبادمیں ہوئی جس کے اختتام پر پاکستان بارکے ممبر اختر حسین نے اعلامیہ پڑھ کر سنایا ۔ 

اعلامیہ میں کہاگیا کہ ججز کی تقرری ،شہریوں کی آ زادی ‘ حتساب اور ملک میں اعلی عدلیہ تقرری کا طریقہ کار غیر تسلی بخش ہے۔ 

اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ ججوں کی تقرری کے طریقہ کار میں تبدیلی کی جائے، جوڈیشل کمیشن ختم کر کے ایسا فورم بنایا جائے جس میں پارلیمان کی نمائندگی ہو، احتساب کے نظام میں خامیاں ختم کی جائیں،احتساب کو انتقام کیلئے استعمال نہ کیا جائے ۔ 

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 1973کے آئین کی روح کے منافی قانون سازی کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔ 

اعلامیہ کے مطابق ملک میں شہری اور شخصی آزادیاں سلب کی جا رہی ہیں۔ اے پی سی سے خطاب میں اپوزیشن لیڈرشہباز شریف نے کہا ہے کہ مختلف ادوار میں آمروں نے مرضی کی ترامیم سے عدلیہ کو کمزور کیا، عدلیہ کی آزادی کیلئے جو کام سیاستدانوں اور سول سوسائٹی کو کرنا تھا وہ نہ ہوسکا‘بلاول کے خاندان نے یقیناجمہوریت کیلئے جو قربانیاں دیں وہ انتہا کی تھیں۔

قوم بھی معترف ہے،ماضی کی فاش غلطیوں سے ہمیں سیکھنا ہوگا، ماضی پر رونے دھونے سے کوئی فائدہ نہیں، غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے‘آئین کی توقیر کرنا ہو گی۔ 

شہبازشریف نے اعتراف کیا کہ ہم سے بھی حماقتیں ہوئی ہیں تاہم کب تک تماشا دیکھتے رہیں گے‘ ہم احتساب نہیں انتقام کی چکی سے گزر رہے ہیں، پنجاب جب تک برابر کا بھائی نہیں بنے گا قائد کا پاکستان نہیں بن سکتا۔

کانفرنس سے خطاب میں بھٹو زرداری نے واضح کیا ہے کہ اگر قانون سازی زور اور دھمکی سے کی جائے گی تو اس کا اور اس طرح کی پارلیمان کا کوئی مستقبل نہیں ہے،جب ہمارا ووٹ نہیں گنا جائے گا، ہماری آواز نہیں سنی جائے گی تو ہم جیسی جماعتوں کو بھی سوچنا پڑے گا کہ آخر ہم کب تک اس پارلیمان کو ایک ربڑ اسٹیمپ کی حیثیت میں دیکھنا چاہتے ہیں،جو لوگبھٹو کے ساتھ نہیں تھے۔

وہ آج ہمارے درمیان ہیں‘ریپ کا شکار خاتون پر سوال اٹھانے والوں کے دفاع میں وزرا سامنے آ جاتے ہیں، زندگی میں ہر کسی سے غلطیاں ہوتی ہیں‘ آج ہمارے سیلاب متاثرین لاوارث ہیں، ان کو سنبھالنے اور معاضہ دینے کے لیے کوئی تیار نہیں۔

 آج مدینہ کی ریاست کا یہ حال ہے کہ پاکستان کے سب سے مشہور موٹر وے پر ایک عورت کا اس کے بچوں کے سامنے اجتماعی ریپ کیا جاتا ہے۔ہم جانتے ہیں کہ مدینہ کی ریاست میں بولنے کی آزادی تو تھی لیکن یہاں تو نام نہاد حکمرانوں کے پاس بھی وہ آزادی نہیں ہے۔

اپنے خطاب میں عابد ساقی کا کہناتھاکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر آئین پر عمل کرنا ممکن نہیں ہو گا,پچھلے ستر سال میں صرف سیاسی افراد کا احتساب ہوا غیر جمہوری قوتوں کا نہیں، موجودہ احتساب کا قانون پولیٹیکل انجینئرنگ کا آ لہ کار بن گیا ہے۔

جب تک برابری کی بنیاد پر احتساب نہیں ہوگا لا حاصل ہو گا۔

تازہ ترین