• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈپارٹمنٹ کرکٹ کا باب بند، سیزن میں کوئی ٹورنامنٹ نہیں ہوگا

کراچی (عبدالماجد بھٹی/ اسٹاف رپورٹر) اب یہ بات یقینی ہے کہ سابق کرکٹرز تمام تر کوششوں اور مختلف حلقوں کی جانب سے مخالفت کے باوجود ملک سے ڈپارٹمنٹل کرکٹ کا ہمیشہ کےلئے خاتمہ ہوگیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس اور ڈومیسٹک کرکٹ ندیم خان کا کہنا ہے کہ پی سی بی کے نئے آئین میں ڈپارٹمنٹس کی ٹیموں کی کوئی گنجائش نہیں ہے اس لئے قومی سیزن میں ڈپارٹمنٹ کے ٹورنامنٹ کی ونڈو نہیں رکھی گئی۔ تاہم جولوگ اس نئے سسٹم کی وجہ سے بے روز گار ہوئے ہیں کوشش کی گئی ہے کہ انہیں مواقع دیے جائیں ۔ منگل کو نمائندہ جنگ سے انٹر ویو میں سابق ٹیسٹ کرکٹر نے اس بارے میں استفسار پر واضح جواب کے بجائے کہا کہ پی سی بی کا آئین اس طرز کے ٹورنامنٹ کی اجازت نہیں دیتا۔ ندیم خان نیشنل بینک اور پی آئی سے کھیل چکے ہیں اور پی سی بی میں آنے سے قبل یوبی ایل اسپورٹس کے سربراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ نئے ڈومیسٹک سسٹم میں خامیوں کو دور کرکے ایسا نظام لایا جارہا ہے جس میں مقابلے کا رجحان نظر آئے۔ اس نظام کے ثمرات اگلے دو سے تین سالوں میں سامنے آئیں گے۔ پاکستان کرکٹ کو اوپر لے جانے کے لئے پاکستان وے کے نام سے ایک مربوط پالیسی بنائی جارہی ہے ۔ واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں ڈومیسٹک کرکٹ میں اداروں کا کردار ختم کرتے ہوئے اسے چھ صوبائی ایسوسی ایشنوں کی سطح پر استوار کیا ہے تاہم اسے ابھی تک فرسٹ کلاس کرکٹ کےلیے کوئی بھی قابل ذکر اسپانسر نہیں مل سکا ہے اور بورڈ کو تمام اخراجات خود برداشت کرنے پڑ رہے ہیں جن میں کرکٹرز کو دیے جانے والے معاوضے اور کوچنگ اسٹاف کی تنخواہیں بھی شامل ہیں ۔ وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو مسترد کر دیا ہے ۔ یہ موقف پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق، ٹیسٹ کپتان اظہر علی اور کرکٹر محمد حفیظ کے لیے مایوس کن تھا۔ جنہوں نے گذشتہ دنوں وزیر اعظم کی توجہ کرکٹرز کے بیروزگار ہونے پر دلائی تھی۔ ندیم خان نے کہا کہ کچھ ایسے مشکل فیصلے کئے گئے ہیں جن پر عمل درآمد آسان کام نہیں تھا۔ امپائروں اور میچ ریفریز کی تعداد کو کم گیا ہے۔ کوالٹی پچوں کے لئے ایک پچ پالیسی بنائی گئی ہے ۔مشہور پچ کنسلٹنٹ اینڈی اٹکنسن کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے قائد اعظم ٹرافی میں سینٹر پچوں پر میچ کرائے جائیں گے اور ان پچوں کو سیزن میں کم سے کم استعمال کیا جائے گا۔ کوچنگ کے نظام میں شفافیت لائی جارہی ہے۔ اپنے دور مشہور کرکٹرز اب کوچنگ کریں گے۔ ہر کوچ کے لئے سزا اور جزا کا نظام موجود ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ہم سے بھی غلطیاں سرزد ہوں لیکن اس نظام کو دنیا کے بہترین نظام کی طرح بنانے کے لئے بھرپور کوشش کررہے ہیں ۔ 

تازہ ترین