لاہور (نمائندہ جنگ،نیوز ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کے صدر و اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وقت آنے پر اسمبلیوں سے مستعفی ہونے میں دیر نہیں لگائینگے، مزاحمت نہیں مفاہمت کی سیاست کے حق میں ہوں.
نوازشریف نے سیاسی حقائق پر بات کی ہے، 25 ؍سال سے فوج کے ساتھ بطور ادارہ رابطے میں ہیں، حکومت کو جتنا وقت دینا تھا دے چکے واضح کر دیا الیکشن کے بعد ہی گلگت بلتستان کی حیثیت تبدیل کی جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینئر اخبار نویسوں کو دی گئی پریس بریفنگ میں کی جبکہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ن لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ون پارٹی اسٹیٹ نہیں بننے دیں گے.
عوام کی مدد کے بغیر ہائبریڈ وارنہیں جیتی جا سکتی، گلگت بلتستان میں 2018 کے الیکشن والا کھیل نہیں کھیلنے دینگے۔ تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف نے سینئر اخبار نویسوں کو دی گئی خصوصی بریفنگ میں کہا ہے کہ حکومت کو جتنا وقت دینا تھا دے چکے مزید وقت نہیں دینگے، وقت آ گیا ہے کہ حکومت کو بے نقاب کیا جائے.
اے پی سی کے فیصلوں پر ہر صورت عملدرآمد ہوگا، تحریک نہیں رکے گی،وہ سو فیصد یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ عمران خان ان کو گرفتار کروانا چاہتے ہیں، گرفتاری ہوئی تو اسکا سامنا کروں گا.
انہوں نے کہا تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہے کہ آئندہ الیکشن شفاف ہونے چاہئیں، جن میں کسی کی بھی مداخلت نہ ہو،مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دونوں تیار ہیں جب وقت آیا اسمبلیوں سے مستعفی ہونے میں دیر نہیں لگائینگے۔ خواجہ آصف، احسن اقبال اور رانا ثناء اللّٰہ کے ساتھ مشترکہ بریفنگ میں شہباز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے گلگت بلتستان کے معاملے میں واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ الیکشن کے بعد ہی پارلیمان کے ذریعے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت تبدیل کی جائے۔
شہباز شریف نے سلائیڈز کے ساتھ بتایا کہ انہوں نے قومی خزانے کو اربوں روپے بچا کر دیئے کبھی تنخواہ نہیں لی بیرون ملک تمام سفر اپنے خرچ پر کئے۔
ہمارے منصوبوں میں شفافیت ہے ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی گئی،مفاہمت اور مزاحمت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ 25سال سے فوج سے بطور ادارہ رابطے میں ہیں اور اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ مشاورت اور مفاہمت سے ہی ملک آگے چل سکتا ہے میرے قائد میاں نواز شریف کی تقریر میں محاذآرائی کی کوئی بات نہیں تھی تقریر آئین و قانون کے مطابق ہے، انہوں نے تو آئندہ کے پاکستان کیلئے اپنی تجاویز دی ہیں جن پر غور کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ مفاہمت انکا نظریہ ہے لیکن انہوں نے مفاہمت سے کبھی کوئی فائدہ نہیں لیا۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف کی زیرصدارت ان کی رہائشگاہ پر پارٹی کی سینئر قیادت کا اجلاس منعقد ہوا ۔
اجلاس میں احسن اقبال، خواجہ آصف، سردار ایاز صادق، مریم اورنگزیب، رانا تنویر ،خواجہ سعد رفیق ،مریم اورنگزیب سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔ ا جلاس میں شہباز شریف کی گرفتاری کی صورت میں آئندہ کے حوالے سے صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال کے بار ے میں بھی گفتگو کی گئی ۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان کو 2018 ء کا کھیل گلگت بلتستان کے الیکشن میں کھیلنے نہیں دیں گے اور پاکستان کو ون پارٹی اسٹیٹ بھی نہیں بننے دیں گے، نوازشریف کا ہرلفظ، جملہ پارٹی کے ہرکارکن کیلئے اہم اور مقدم ہے۔
لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 2013 پی ٹی آئی جادو منتر سے اقتدار میں آئی، ، وسیم اکرم پلس کی صورت پنجاب سے انتقام لیا جارہا ہے ہم جیل سے ڈرنے والے نہیں، شہبازشریف کو گرفتار کیا گیا تو یہ سیاسی دہشت گردی ہوگی جسے قبول نہیں کریں گے۔
آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے احسن اقبال نے کہا کہ میری ان کے ساتھ ون آن ون ملاقات نہیں ہوئی۔ا نہوں نے کہا کہ اگر ہمیں ہائبرڈ وار جیتنی ہے تو فوج عوام کی مدد کے بغیر یہ جنگ نہیں جیت سکتی۔