• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرائیڈن: فائرنگ کے ملزم کی شناخت لوئیس ڈی سوئزا کے نام سے کردی گئی

الندن (پی اے )کرائیڈن پولیس اسٹیشن میں فائرنگ کرکے ایک54سالہ پولیس افسر سارجنٹ ماٹیو رتنا کوقتل کرنے والے ملزم کی شناخت مبینہ طورپر23سالہ لوئیس ڈی سوزا کے نام سے کی گئی ہے،مقتول قاتل کی فائرنگ سے زخمی ہونے کے بعد ہسپتال پہنچ کر دم توڑ گیاتھا،جمعہ کو ایک ہتھکڑی لگے ہوئے ملزم کو کرائیڈن کسٹڈی سینٹر لائے جانے کے بعد فائرنگ کایہ واقعہ پیش آیاتھا۔23سالہ ملزم ڈی سوئزا ’جس کے بارے میں خیال کیاجاتاہے کہ اس نے خود کو گولی مارلی تھی‘ ہسپتال میں حالت نازک بتائی جاتی ہے۔پولیس ابھی تک مشتبہ ملزم سے بات نہیں کرسکی ہے جبکہ پولیس نے ملزم کو اسلحہ فراہم کرنے کے الزام میں ایک اور نوجوان کو بھی حراست میں لے لیاہے۔ اسے ابتدائی طورپر مبینہ طورپر منشیات سے متعلق جرم اوراسلحہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیاگیاتھا ،لیکن جب پولیس افسر ملزم کی جس کے ہتھکڑی لگی ہوئی تھی تلاشی لینے کی تیاری کررہاتھا اس پر فائرنگ کی گئ،مقتول سارجنٹ رتنا ایسٹ گرینسٹید رگبی کلب میں ہیڈ کوچ کے فرائض انجام دے رہاتھا کلب کے ارکان اور اس کے دوستوں نے اس کے قتل پر افسوس کا اظہار کیاہے ویسٹ سسیکس کلب کے وائس چیئرجین میٹ میریٹ نے بتایا کہ انھوں نے مقتول کے احترام میں 2 مرتبہ 2 منٹ کی خاموشی کااہتمام کیا کیونکہ رتنا کا قتل ایک بہت بڑا نقصان تھا، پورے ملک سے مقتول کیلئے تعزیتی پیغامات آرہے ہیں میٹ میریٹ کاکہناہے کہ سارجنٹ کی شخصیت ایک رول ماڈل تھی اور کلب کے ارکان نے اپنی فیملی کے رکن کی موت کی طرح ان کے قتل پر سوگ منایا۔ پولیس کانسٹیبل سارہ ڈی سلوا ’جو کلب کی خواتین ٹیم کی جانب سے کھیلتی ہیں اور کرائیڈن پولیس اسٹیشن میں کام کرتی ہیں‘ نے کہا کہ سارجنٹ کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی میں شریک ہوکرانتہائی عجیب سا محسوس ہو رہا تھا۔ انھوں نے سارجنٹ رتنا کو سلامی دینے کیلئے اپناپولیس کایونیفارم زیب تن کررکھاتھا انھوں نے مقتول کو انتہائی شاندار کردار کا حامل فرد قرار دیا۔قبل ازیں میٹ پولیس کے کمشنر ڈیم کریسیڈا ڈک نے سنٹرل لندن میں نیشنل پولیس میموریل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقتول سارجنٹ کی یاد میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے جمع ہونے پر قطعی حیرانی نہیں ہوئی کیونکہ میٹ ایک غیر معمولی انسان تھا ،وہ شاندار شخصیت کامالک تھا اور اپنے فرائض کی ادائیگی میں بھی یکتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ سارجنٹ رتنا کے قتل سے جرائم کے سدباب کے حوالے سے پولیس اہلکاروں اور افسران کو درپیش خطرات کی عکاسی ہوتی ہے۔ فائرنگ کے ملزم کے حوالے سے مزید ثبوت جمع کرنے اور اس کے ساتھیوں کاپتہ چلانے کیلئے پولیس مختلف مقامات پر چھاپے ماررہی ہے ۔قتل کی اس واردات کے بعد ابتدا میں پولیس نے اسے دہشت گردی کی کارروائی قرار دیاتھا ،خیال کیاجاتاہے کہ ملزم کو انسداد دہشت گردی پولیس جانتی ہے بی بی سی کے مطابق ملزم کو لوگوں کو انتہاپسند گروپوں میں شامل ہونے اور دہشت گردی کی کارروائیوں سے روکنے کیلئے قائم حکومت کے پریونٹ پروگرام میں بھی بھیجا جاچکا ہے۔
تازہ ترین