• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رئیل اسٹیٹ ایجنٹس ‘جیولرز‘اکاؤنٹنٹس کی رجسٹریشن کیلئے ریگولیشنزجاری

اسلام آباد (تنویر ہاشمی) انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010کے سیکشن 6 اے کے تحت ایف بی آر نے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس ( بلڈرز ، ڈیلپرز ، پراپرٹی ڈیلرز) ، جیولرز اور اکائو نٹنٹس کی رجسٹریشن اور ان کے ذریعے صارفین کی ٹرانزیکشن، کارباری تعلقات کی معلومات کے حصول کیلئے ریگولیشنز جاری کر دیئے ہیں جن کا اطلاق رئیل اسٹیٹ ایجنٹس ، جیولرز اور اکائونٹنٹس پر ہو گیا ہے ، ایف بی آر نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ، رئیل اسٹیٹ ایجنٹس جائیداد کی خرید و فروخت سے ٹرانزکشن پر صارفین کا تمام ریکارڈ رکھیں گے ، جیولرز 20لاکھ روپے یا زائد کی کیش ٹرانزیکشن پر صارف اور اکائونٹنٹس اے ایم ایل ایکٹ کے سیکشن دو کے تحت ٹرانزیکشن کا ریکارڈ رکھیں گے ، رئیل اسٹیٹ ایجنٹس ، جیولرز اور اکائونٹنٹس صارفین کی معلومات کے ریکارڈ کو برقراررکھنے اور مشکوک ٹرانزیکشن کی صورت میں ایف بی آراور ایف ایم یو کو مطلع کرنے کے پابند ہونگے ، ریگولیشنز کے تحت رئیل اسٹیٹ ایجنٹس، جیولرز اور اکائونٹنس کو ایف بی آر کیساتھ رجسٹریشن کرانا ہوگی، رجسٹریشن کیلئے تمام مطلوبہ معلومات اور دستاویزات فراہم کرنا ہوگی اور اپنی سینئر مینجمنٹ اور مالکان کے کریمنل ریکارڈ سمیت تمام معلوما ت فراہم کرنے کے پابند ہونگے، ایف بی آر کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اکائونٹنٹس سے مراد آئی سی اے پی اور آئی سی ایم اے پی کے چارٹرڈ اکائونٹنس کے علاوہ تمام پروفیشنل فرم کے سول پریکٹشنرز اور پارٹنر شامل ہیں، اس میں حکومتی اداروں میں کام کرنیوالے اکائونٹنٹس اور دیگر پروفیشنل شامل نہیں، جیولرز سے مراد زیورات، قیمتی پتھروں اور قیمتی دھاتوں جیسےسونا، پلاٹینیم، ہیرے، موتی اور دیگر قیمتی پتھر وں کا کاروبار کرنیوالے شامل ہیں، رئیل اسٹیٹ ایجنٹس میں بلڈرز ، ڈویلپرز، پراپرٹی بروکرز اور پراپرٹی ڈیلرز شامل ہیں، ریگولیشنز کے تحت ان کو نامزد نان فنانشل کاروبار اور پروفیشنز قرار دیا گیا ہے، نان فنانشل کاروبار اور پروفیشنز کو اپنے صارفین، مصنوعات، خدمات، ٹرانزکشن، ڈلیوری چینلز کی نشاندہی کرنا ہوگی اور رسک کو مانیٹرنگ کرنا ہوگا، ان کو اپنےصارفین اور بینیفیشل اونر کی تین طرح سے اسسمنٹ کرنا ہوگی، نان فنانشل کاروبار اور پروفیشنز کو رسک اسسمنٹ دستاویز تیار کرنا ہوں گی اور رسک کا تعین بھی کرنا ہوگا، رسک مینجمنٹ کی تمام معلومات ایف بی آر کو فراہم کرنے کیلئے میکنزم مرتب کریگا، منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں تک مالی رسائی کے شبہ کی صورت میں سادہ مانیٹرنگ اور ڈیو ڈیلیجنس کی اجازت نہیں ہوگی، ٹرانزکشن کی نوعیت، قسم، کرنسی کی مقدار اور تاریخ کا ریکارڈ بھی رکھیں گے، ریکارڈ کو پانچ سال تک برقرار رکھنا لازمی ہے، رئیل اسٹیٹ ایجنٹس، جیولرز اور اکائونٹنٹس اصل دستاویزات دیکھ کر دستاویزات کی نقل رکھیں گے، نان فنانشل کاروبار اور پروفیشنز میں منی لانڈرنگ ایکٹ پر عملدرآمد کے ذمہ دار افسر کی تعیناتی قانون اور قواعد کے مطابق ہوگی، صارفین اور بینفیشل اونر کی شناخت کی تصدیق کیلئے نادرا کا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ، بیرون ملک پاکستانی کی صورت میں نائیکوپ یا پاسپورٹ، پاکستانی شہریت ترک کرنے کی صورت میں نادار کا جاری کردہ کارڈ فراہم کرنا ہوگا، تمام مشکوک ۜٹرانزیکشنز کی رپورٹ ایف بی آر اور ایف ایم یو کو فراہم کرنا ہوگی، ایف بی آر کو رئیل اسٹیٹ ایجنٹس، جیولرز اور اکائونٹنس کے ریکارڈ کی انسپکشن کا اختیار دیا گیا ہے۔
تازہ ترین