لاہور( نمائندہ جنگ) مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیر اعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ اس سے بڑی اور کیا بدقسمتی ہوگی کہ عدالتوں پر دباؤ ہے ، مرضی کے فیصلے لئے جائیں ۔پارلیمنٹ کو کٹھ پتلی اور ربڑ اسٹیمپ بنا دیا گیا ہے،ہم انگریز سے اپنوں کی غلامی میں آگئے ہیں۔اپنی عزت کو ملحوظ خاطر رکھ کر سیاست کی جاتی ہے، عزت پر سمجھوتہ کرکے سیاست نہیں ہوسکتی اب ہم ان سے ہر چیز کا حساب لیں گے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے ویڈیو لنگ کے ذریعے پارٹی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ انشاءاللہ ہم اپنی جدوجہد مزید تیز کریں گے ۔ہمیں اس پرفخر ہے کہ ہمارے ساتھی جرات سے حالات کا مقابلہ کررہے ہیں ۔ہمارے بچوں کے ساتھ جو سلوک ہورہا ہے، تاریخ میں ایسا سیاہ رویہ نہیں ہوا ۔
باطل کے خلاف کھڑے ہوں تو پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا، یہ ہمارے دین کی تلقین ہے ۔مشکل کو برداشت کرکے کردار اد اکریں گے تو قوم کو تمام مصیبتوں سے نجات مل جائے گیان تمام چیزوں کا حساب دینا ہوگا، انشاءاللہ وہ وقت دور نہیں ۔اپنے ملک میں غلام بن کر نہیں رہ سکتا، پاکستانی بن کر رہوں گا ۔میں غلام بن کر نہیں رہوں گا، ان چیزوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کرچکا ہوں۔
دوٹوک فیصلہ کیا ہے کہ ذلت کی زندگی ہم نہیں جی سکتے، عزت کی زندگی گزاریں گے ۔ظلم، زیادتیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا قوم نے فیصلہ کرلیا تو تبدیلی سالوں میں نہیں چند مہینوں اور ہفتوں میں آئے گی ۔
انہوں نے کہا کہ تبدیلی ضرور آئے گی سلیکٹڈ وزیراعظم کو لے آئے ہیں ،اس کا ذہن خالی ہےلیکن ذمہ دار وہ ہیں جو لے کر آئے ہیں ، پچھتا تو رہے ہوں گے، آپ لائے، آپ کو ہی جواب دینا ہوگا ۔یہ بندہ تو قصور وار ہے ہی لیکن لانے والے اصل قصور وار ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ مجھے اپنے بھائی پر بہت فخر ہے جس نے وفاداری اور نظریاتی وابستگی کی مثال قائم کی،لیکن گرفتار شہبازشریف کو کرلیاگیا ، ان کے بجائے حکومت میں بیٹھ بعض لوگوں کو گرفتار ہونا چا ہئے ۔ان کو کلین چٹ دے دی گئی، جس طرح ثاقب نثار نے بنی گالہ کو دے دی تھی ۔ستر سال سے یہ سب چل رہا ہے، کیا ایسے ہی چلتے رہنے دیں،آج کے ریمارکس پر دکھ ہوا ہے،پتہ چلتا رہتا ہے کو ن سے جج سے کو ن سا فیصلہ لیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ ڈی جی آئی ایس آئی ظہیرالاسلام نے جو کیا سب کو معلوم ہے ۔ظہیرالاسلام نے کہاکہ نوازشریف استعفی دیں، یہ دھرنوں کے دوران کی بات ہے ۔آدھی رات کو مجھے پیغام ملا کہ اگر استعفی نہ دیا تو مارشل لائ بھی لگ سکتا ہے ۔میں نے کہاکہ استعفی نہیں دوں گا جو کرنا ہے کر لوکہاجاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت نہیں کرتی تو مولانا عبدالغفور حیدری کے بیان کا کیا مطلب ہے؟
مولانا عبدالغفور حیدری سے کہا گیا کہ نواز شریف کے خلاف کارروائی کررہے ہیں، آپ بیچ میں نہ آئیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بار کے اجلاس میں کیا کہا؟ کیا اس پر کوئی کارروائی ہوئی؟انہوں نے کہا کہ ہم جب اقتدار میں آئے تھے تو 50 روپے کلو چینی تھی، اقتدار سے گئے تو چینی کی یہی قیمت تھی ۔آج کوئی ہے جو ان مسائل کو دیکھے؟ کوئی سوال پوچھے ؟ کوئی احتساب کرے؟ہم حق اور سچ پر ہیں تو ہمیں ان مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے میں کوئی ہچکچاہٹ اور تامل نہیں ہونا چاہئے۔
الیکشن میں دھاندلی ہوئی، کیا ہم اسے مان لیں؟ میرا ضمیر نہیں مانتا ۔شاہد خاقان عباسی کے بعد نگران حکومت تھی،ان کے پیچھے کون تھے؟آج پارلیمان نمائندے نہیں بلکہ کوئی اور چلارہا ہے، کوئی اور بتاتا ہے کہ کون سا بل لانا ہے؟ کیا کرنا ہے؟یہ سب باتیں سوچنے والی ہیں ۔صحافی کو شاباش ہے جس نے سوال پوچھا ، سوال صحیح پوچھے جارہے تھے، دل میں چور تھا، اس لئے جواب نہیں دیا، کتاب سے منہ چھپایا۔
جج ارشد ملک نے تسلیم کرلیا کہ میں نے دبائو میں فیصلہ سنایا ۔جج ارشد ملک برطرف ہوگیا لیکن فیصلہ برقرار ہے، الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔عوام کو مہنگائی سے کچل دیاگیا ہے۔آرٹی ایس کی دھاندلی کو تقدیر کا فیصلہ سمجھ کر قبول نہیں کرسکتے ۔
کسی کا حق چھین کر کسی اور کی جھولی میں گرا دیاجائے، یہ ظلم ہے، قبول نہیں کرسکتے ۔دھرنوں کے باوجود ہم نے ترقیاتی کاموں کو مکمل کیا ۔5.8 فیصد پر گروتھ ریٹ چھوڑ کر گئے تھے جو آج منفی ہوچکا ہے ۔ہم فاٹف کی گرے لسٹ سے پاکستان کو وائٹ میں لے کر آئے۔