اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں کے قائدین کی گرفتاریوں اور فردجرم عائد کئے جانے کے بعداپوزیشن اور حکومت کے درمیان سیاسی صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی ہے مسلم لیگ(ن) کے قائدین کے خلاف کارروائی کا ردعمل سندھ میں محسوس نہیں ہوگاتاہم پی پی پی کے قائدین کے خلاف کارروائی کے بعد ردعمل کا امکان ہے۔
اپوزیشن جماعتیں گرچہ بظاہر متحد نظر آتی ہیں تاہم سیاسی مبصرین کے مطابق اپوزیشن میں شامل جماعتیں ایک دوسرے پربھرپور اعتماد نہیں کرتی جس کا فائدہ حکومت کو پہنچ رہا ہے کہاجارہا ہے کہ حکومت پر دباؤ آتےہی اپوزیشن جماعتیں مبینہ ڈیل کی جانب دیکھتی ہے سندھ میں پی پی پی قائدین کی گرفتاری پر احتجاجی سیاست شروع ہوسکتی ہے تاہم سیاسی جماعتوں نے کارکنوں کو متحرک رکھنے کے لیے سیاسی سرگرمیاں شروع کردی ہے اکتوبر میں جے یو آئی نے ریلی اور مارچ کا اعلان کررکھا ہے تو پاک سرزمین پارٹی کراچی اور حیدرآباد میں انتہائی متحرک ہوچکی ہے شہر میں پی پی پی، پی ایس پی ، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم کے جھنڈے کھمبوں اور اونچی عمارتوں پر لہرارہے ہیں طویل عرصے بعد سیاسی جماعتوں کے جھنڈے لہراتے نظرآرہے ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی بھی انتہائی متحرک ہوچکی ہے اور انہوں نے کراچی کے تمام اضلاع میں کامیاب ورکر کنونشن کا انعقاد کیا ہے جس سے اے این پی کے صوبائی صدر شاہی سیدسمیت دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا جبکہ پختون کلچرل ڈے کے موقع پر آرٹس کونسل میں بھی ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں ہزاروں پختون عمائدین نے شرکت کی جس سے شاہی سید سمیت دیگر قائدین نے خطاب کیا۔یہ تقریب اے این پی کی طلبہ تنظیم پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن نے فروغ امن کے لیے منعقد کی تھی یہ تقریب 23 ستمبر 2017 کو پشتون اکیڈمی کوئٹہ کے عالمی پشتو سیمینار کے موقع پر ہربرس منانے کا اعلان کیا گیا تھا سندھ میں یہ بیڑا پختون طلبہ کے قائد انجیئنرآصف خان نے اٹھایا پختون وکلاء کے سربرآوار رہنما شاہ امروزخان ایڈووکیٹ نے ان کی معاونت کی۔
پی ایس پی بلدیاتی انتخابات کے لیے سردھڑ کازور لگارہی ہے اور انہوں نے کراچی کے تمام حلقوں سے امیدوار کھڑنے کرنے کا اعلان کردیا ہے۔جبکہ شہر کے ساتوں اضلاع میں پی ایس پی کے بڑے بڑے دفاتر کھل چکے ہیں پی ایس پی کے رہنما مصطفی کمال اور انیس قائمخانی کراچی اور حیدرآباد میں متحرک ہیں تودوسری جانب ایم کیو ایم بھی ایک طویل عرصے بعد عوام میں نظرآئی ہے اور کراچی مارچ کے عنوان سے انہوں نے ریلی کا انعقاد کیا جس کے اختتام پر ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹرخالدمقبول صدیقی نے کہاہے کہ سندھ میں ایک اور صوبہ بنے گا اب اس کا نام چاہیے شہری سندھ صوبہ، متروکہ سندھ صوبہ یا جنوبی سندھ صوبہ اس کا نام تم چن لو جغرافیہ ہم بتاتے ہیں ہم مہاجر ہیں لیکن تم معاشی پناہ گزین ہو تم سے کسی نے نہیں پوچھا تھا کہ تم پاکستانی بنو گے لیکن ہم سے پوچھا گیا تھا اور ہم اختیاری پاکستانی ہیں 50 سال سے ہمارے حقوق غضب کیے جارہے ہیں اب صوبہ بنانے کے لیے نکلنا ہوگا ۔
مارچ کا آغاز عائشہ منزل سے ہواجو مزارقائد پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوا، ڈاکٹر خالدمقبول صدیقی نے اپنے خطاب میں کہاکہ یہاں کے لوگ صوبہ مانگ رہے ہیں جو آئینی حق ہے آج کی ریلی گھروں تک پہنچ گئی ہے دلوں میں گھرکرگئی ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان بچانے کی ضمانت پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کے پاس ہے، کراچی والوں کو ان کا حق حکمرانی دینا ہوگا آئین کے آرٹیکل 140A کے تحت تیسری سطح کی حکومت کو اختیار دیتا ہوئے بااختیار بناؤ،کراچی کے بیٹوں کے لیے آج موقع ہے کہ اگر وہ کسی ڈروخوف یا کسی لالچ کے باعث اگرچلے گئے تھے توواپس آکرحق پرستوں کی صفوں میں شامل ہوجائیں، ہمیں اس بات سے مت ڈراؤ کہ اندرون سندھ میں رہنے والوں مہاجروں کا کیا ہوگا سینئر ڈپٹی کنوینرعامرخان نے کہا کہ کراچی مارچ روکنے والوں اور ایم کیو ایم کو دفن کرنے والوں کا منہ آج کالاہوگیا ّج ہم صوبے کے لیے جمع ہوئے ہیں اور صوبہ لیکر رہیں گے۔
ایم کیو ایم کی جانب سے صوبہ کے مطالبے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سندھ کے شہر کندھ کوٹ میں وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہاکہ سندھ کی تقسیم کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا کراچی کمیٹی وفاقی اور صوبائی وزرا پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ متحدہ کے پاس میئر کراچی تھا تو وہ خاموش تھے، اب سندھ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی سازش کررہے ہیں۔ صوبہ اس وقت مہنگائی، بے روز ی کی لپیٹ میں ہے وفاق کو چاہیے کہ وہ سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے۔
ادھر جماعت سلامی نے بھی حقوق کراچی کے عنوان سے ایک بڑا مارچ کیا جس سے امیرجماعت اسلامی سراج الحق، محمدحسین محنتی، حافظ نعیم الرحمن اور دیگر نے خطاب کیا جماعت اسلامی کراچی کے مسائل سے متعلق انتہائی متحرک ہے اور وقتاً فوقتاً کراچی کے مسائل سے مختلف نوعیت کے پروگرام اوراحتجاج ریکارڈ کراتی رہتی ہے۔جماعت اسلامی کے تحت شاہراہ قائدین پر ہونے والے " حقو ق کراچی مارچ" میں 14 اکتوبر کو ملک گیر سطح پر " یوم حقوق کراچی" منانے اور 17,16,15 اکتوبر کوکراچی بھر میں حقوق کراچی تحریک کے مطالبات کی منظوری کے لیے " عوامی ریفرنڈم" کرانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
مارچ میں یہ بھی کہا گیا کہ کراچی کے عوام کے حقوق کے حصول کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس یا سندھ اسمبلی کا گھیراؤ بھی کیا جاسکتا ہے ، عروس البلاد کراچی اور اس کے 3 کروڑ عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، کراچی کے عوام کے مسائل کے حل اور آئینی وقانونی اور جائز حق کے حصول کی جدوجہد جاری رہے گی، امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق اور کراچی کے امیرحافظ نعیم الرحمن نے شاہراہ قائدین پر مارچ شریک شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔