• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں بھی ’مجھے کیوں نکالا‘ کا نعرہ لگاؤں گا، جلیل شرقپوری


مسلم لیگ نون کی جانب سے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر نکالے جانے والے رکن پنجاب اسمبلی مولانا جلیل شرقپوری کہتے ہیں کہ وہ بھی اپنے پارٹی قائد کی طرح ’مجھے کیوں نکالا‘ کا ہی نعرہ لگائیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ نون کے رہنما جلیل شرقپوری نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کرکے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کی۔

جلیل شرقپوری نے کہا کہ میاں نواز شریف مسلم لیگ نون کے قائد ہیں، اگر انہوں نے کوئی بات فرمائی اور اس پر میں نے کمنٹ کردیا تو اس میں کیا برائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اندر رہ کر اختلاف رائےکا حق دیا جانا چاہیے، میاں صاحب کی ٹکراؤ والی پالیسی ملک کے مفاد میں نہیں ہے، انہیں کوئی ایک شخص نہیں ملا جس نے اس پالیسی کی حمایت کی ہو، جو انتشار والی صورتحال پیدا ہونے جا رہی ہے اس سے قائدین کو اجتناب کرنا چاہیے۔

جلیل شرقپوری نے کہا کہ یہ اختلاف رائے ہے جسے ہم جمہوریت کا حسن کہتے ہیں، اگر مجھ سے رکنیت لے لی گئی تو پھر میں بھی کہوں گا کہ مجھے کیوں نکالا ؟

انہوں نے کہا کہ اگر بزدار کو کوئی ملتا ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے، قائدین کو ایسے تنگ دل اور مزاج کا نہیں ہونا چاہیے، اگر میں علاقوں کے لوگوں سے مل رہا ہوں تو اس میں کوئی غلط بات نہیں۔

جلیل شرقپوری نے کہا کہ ووٹ نظریے کی بنیاد پر دینا چاہیے، کس پارٹی منشور میں لکھا ہے کہ آپ مخالف پارٹی سے نہیں مل سکتے؟ میرے دوست کا مسئلہ تھا جس میں بزدار صاحب کی مدد چاہیے تھی۔

لیگی رہنما نے بتایا کہ جب میں بزدار صاحب سے ملا تو وہ بہت محبت اور احترام سے ملے، پارٹی نے کہا کہ آپ کیوں ملے ہیں ، مجھے روکا گیا لیکن میں نے کہا کہ کوئی قدغن نہیں ملنے میں، اگر پی ٹی آئی والے مجھ سے پیار سے ملتے ہیں تو اس میں کیا غلط بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے ہو سکتا ہے لیکن میرا کوئی مسلم لیگ نون چھوڑنے کا ارادہ نہیں، پارٹی نے جو رویہ اختیار کیا ہے وہ غیر مناسب ہے، اس بات کا نوٹس ہی نہیں لینا چاہیے تھا، جو مل رہا ہے اسے ملنے دیں۔

جلیل شرقپوری نے کہا کہ پارٹی اگر عثمان بزدار کے خلاف ووٹ آف نو کانفیڈنس لاتی ہے تو میں ساتھ دوں گا، جبکہ اگرکسی غلط بات پر ووٹ آف نو کانفیڈنس لایا گیا تو میں اپنی رائے بھی رکھ سکتا ہوں۔


انہوںنے کہا کہ ملک میں مہنگائی ہے اور ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے، جمہوری طریقہ یہی ہے کہ حکومت کے خلاف نو کانفیڈنس لائیں۔

ان کاکہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے میرا بہت پرانا رشتہ ہے، مجھے عمران خان نے بہت پہلے کہا کہ پی ٹی آئی کے لیے کام کریں، میں نے اس وقت کام کیا لیکن تب میرا الیکشن لڑنے کا ارادہ نہیں تھا۔

جلیل شرقپوری نے کہا کہ میں نے کبھی تسلیم نہیں کیا کہ نیب کو کسی کو گرفتار کرنے کا اختیار ہونا چاہیے، یہ غلط ہے جس طرح شہباز شریف، علیم خان اور حمزہ شہباز کو نیب نے گرفتار کیا ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ فی الحال جلسے کے بارے میں سوچنا جلد بازی اور غیرجمہوری قدم ہوگا، ابھی پارٹی کا نوٹس ملے2 دن ہوئے ہیں، وہ 7دن بعد سوچیں گے کہ آگے کیا کرنا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ نون نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کرنے والے 5 ارکان اسمبلی کو پارٹی سے فارغ کردیا جبکہ ایف اے ٹی ایف کی ووٹنگ میں غیر حاضر رہنے والے 4 ارکان کو شوکاز نوٹس جاری کیئے ہیں۔

تازہ ترین