اسلام آباد (نمائندہ جنگ) جنگ،جیو میڈیا گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمٰن کیخلاف 34 سال پرانے جائیداد کے ایک معاملہ کے حوالے سے قائم نیب ریفرنس میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست خارج ہونے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل کی سماعت عدالت عظمیٰ آج کرے گی ، جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر اور قاضی محمد امین احمد پرمشتمل تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔
یاد رہے کہ اپیل گزار نے 11 ستمبرکو سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہائی کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی ہے ، جسٹس احمد نعیم اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے 8جولائی کو ان کی درخواست ضمانت بعداز گرفتاری خارج کی تھی۔
اپیل گزار کی جانب سے خواجہ حارث احمد ایڈوکیٹ کے ذریعے اپیل میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے ان کی اپیل کو خارج کرکے مسول علیہ نیب کے درپردہ خفیہ مقاصد ،مروجہ قوانین اور حقائق کو نظر انداز نہیں کیا ہے؟
کیا ان کی گرفتاری اور مسلسل قید میں رکھنا ایک ملزم کا جرم ثابت ہونے سے قبل اسے معصوم تصور کرنے اورجرم ثابت ہونے سے قبل ہی اس کا ٹرائل کرنے کے مترادف نہیں ہے ؟کیا یہ اقدام آئین کے آرٹیکل 9,10a,14,15 25سے متصادم نہیں ہے؟ اور قانون کے مطابق برابری کے اصول سے متصادم نہیں ہے ؟
آیا کہ14کروڑ 35لاکھ 30ہزار روپے کہ موجودہ ویلیو کے حساب سے عدم ادائیگی کی صورت میں بھی نیب آرڈیننس کے تحت ریفرنس قائم کیا جاسکتا ہے ؟جبکہ نیب آرڈیننس کی دفعہ 5آر کے تحت اپیل گزار کو ایک ماہ قبل نوٹس جاری کرنے کا تقاضہ بھی پورا نہیں کیا گیا ہے۔
ان حالات میں کیا ا پیل گزار کی گرفتاری اور مسلسل قید میں رکھنا روز اول سے ہی غیر قانونی اور آئین کے آرٹیکل ہائے 9,10a,14,15 25سے متصادم نہیں ہے؟۔