جرائم اور بے انتظامی کے علاوہ کراچی ٹریفک کے معاملے میں بھی دنیا کے بد ترین شہروں میں شامل ہے۔
شہر میں ٹریفک پولیس کی توجہ ٹریفک قوانین پر عمل کرانے سے زیادہ چالان کاٹنے اور مُک مُکا کرنے پر رہتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کہیں ٹریفک جام ہو جائے تو اسے بحال کرنے کا ذمہ ٹریفک اہلکاروں کے بجائے شہریوں کو خود اُٹھانا پڑتا ہے۔
کراچی میں ٹریفک قوانین مذاق بن گئے ہیں کیونکہ سگنل توڑنا، رانگ سائیڈ آنا، اندھی رفتار سے ہیوی گاڑی دوڑانا، لیٹ کر موٹر سائیکل چلانا اب عام سا لگتا ہے۔
یہ مناظر اپنے منہ سے بول رہے ہیں کہ شہر کی سڑکوں پر تعینات ٹریفک اہلکار چالان پہ چالان کاٹ کر کبھی سرکار کے لیے ریونیو جمع کر رہے ہیں تو کہیں مُک مُکا کر کے اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہیں۔
ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ مصروف ترین شاہراہوں پر روزانہ کی بنیاد پر ہونے والا ٹریفک جام شہریوں کے لیے کتنا بڑا وبال ہے۔
کراچی میں سب سے زیادہ پریشان لاکھوں موٹر سائیکل سوار ہیں جن کا شکوہ ہے کہ ٹریفک اہلکار شکرے کی طرح لپک کر چلتی موٹر سائیکل کے سامنے آ جاتے ہیں اور پھر اس کے بعد یا تو ان کا چالان کٹتا ہے یا پھر جیب۔