ڈومینیکن رپبلک سے تعلق رکھنے والی فیشن بلاگر اور مصنفہ کرسڈا روڈریگز 2018 میں موذی مرض کینسر سے جنگ ہار گئیں لیکن بسترِ مرگ سے اُن کی سبق آموز آخری تحریر آج بھی بہت سے لوگوں کے لیے حوصلہ افزائی کا کام کرتی ہے۔
کرسڈا روڈریگز 9 ستمبر 2018 کو امریکا میں 40 برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئیں۔
کرسڈا روڈریگز کی آخری تحریر:
میرے پاس اس وقت اپنے گیراج میں دنیا کی سب سے مہنگی برانڈ کار ہے لیکن اب میں وہیل چیئر پر سفر کرتی ہوں، میرا گھر ہر طرح کے ڈیزائنر کپڑوں، جوتوں اور قیمتی سامان سے بھرا ہوا ہے لیکن میرا جسم اسپتال کی فراہم کردہ ایک چھوٹی سی چادر میں لپیٹا ہوا ہے۔
فیشن بلاگر نے لکھا کہ ’اس وقت میرے بینک میں خطیر رقم موجود ہے لیکن مجھے اُن پیسوں کا بھی کوئی فائدہ نہیں کیونکہ وہ میری صحت یا زندگی کے حوالے سے مجھے کوئی فائدہ نہیں پہنچا رہے۔‘
گھر محل کی طرح ہے لیکن میں اسپتال میں بستر پر پڑی ہوں، میں ایک فائیو اسٹار ہوٹل سے دوسرے فائیو اسٹار ہوٹل میں جاسکتی ہوں لیکن اب میں اسپتال میں ایک لیب سے دوسری لیب میں جاتے ہوئے وقت گزارتی ہوں۔
میرے بالوں کو سجانے کے لیے میرے پاس سات بیوٹیشنز تھیں آج میرے سر پر ایک بال تک نہیں ہے، نجی جیٹ پر میں جہاں چاہتی ہوں اڑ سکتی ہوں لیکن اب مجھے اسپتال کے برآمدے میں جانے کے لیے دو افراد کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔
میں دنیا بھر کے لذیذ کھانوں سے لطف اندوز ہونے کی رقم رکھتی ہوں لیکن میری خوراک دن میں دو گولیوں اور رات کو نمکین پانی کے چند قطرے ہے۔
یہ گھر ، یہ کار ، یہ جیٹ ، یہ فرنیچر ، بہت سارے بینک اکاؤنٹس، اتنی عزت اور شہرت کچھ بھی میرے کام کا نہیں ہے، اس میں سے کوئی بھی چیز مجھے کوئی راحت نہیں دے سکتی، کوئی چیز میری زندگی بڑھا نہیں پا رہی۔
اپنے خط کے آخر میں انہوں نے زندگی کی حقیقت بتاتے ہوئے لکھا کہ ’زندگی میں دوسروں کو راحت پہنچانا اور ان کے چہروں پہ مسکراہٹ بکھیرنا ہی اصل زندگی ہے، اور موت کے سوا کوئی حقیقت نہیں ہے۔‘