• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعلیٰ مبہم گفتگو نہ کریں کھل کر حقائق بتائیں، گورنر سندھ


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مبہم گفتگو نہ کریں کھل کر حقائق بتائیں۔

نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے کہا کہ آئینی بریک ڈائون ہوا ہے،پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا کہ آرمی چیف کا نوٹس لینا خوش آئند ہے،وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنا لوجی نے کہا کہ بلاول آئین کے اتنے بڑے ماننے والے ہیں تو انہیں وزیر اعظم سے اپیل کرنی چاہئے تھی ۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مبہم گفتگو نہ کریں کھل کر حقائق بتائیں، اس واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہئیں، آرمی چیف نے بھی تحقیقات کا کہہ دیا ہے اب کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے، کیپٹن صفدر کی گرفتاری اتنا بڑا معاملہ نہیں تھا کہ ایسا طوفان کھڑا ہوجاتا۔

پولیس وقت پر اپنی ذمہ داری پوری کرلیتی تو ایسا نہ ہوتا،پولیس کو ایف آئی آر کاٹنے کیلئے وزیراعلیٰ سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، کیپٹن صفدر کی اس وقت ایف آئی آرکٹ جاتی تو صبح وہ ضمانت لے لیتے۔ 

عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے پریس کانفرنس میں آئی جی سندھ کے اغوا کی کوئی بات نہیں کی، معاملہ کا نوٹس ہوگیا ہے تحقیقات کے بعد ہی حقائق سامنے آئیں گے، سندھ حکومت کا وفاقی وزراء پر ایف آئی آر درج کرنے کیلئے دباؤ ڈالنے کا الزام غلط ہے۔

سندھ حکومت صوبائی پولیس کی کارکردگی کی ذمہ داری ہے، آئی جی سندھ حکومت کی مرضی سے لگتا ہے کام وہ اپنی مرضی سے لیتے ہیں، سندھ پولیس اچھا کرے یا برا ذمہ دار سندھ حکومت ہی ہے۔ عمران اسماعیل نے کہا کہ وزیراعظم کو واقعہ کی رپورٹ دیدی ہے وہ جلد اپنا لائحہ عمل طے کریں گے۔

 وزیراعظم سے پہلے سے طے شدہ ملاقات کیلئے کل اسلام آباد جارہا ہوں، گورنر راج سے متعلق آج تک مجھ سے کوئی بات نہیں ہوئی۔پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ اس وقت پیپلز پارٹی کے اطمینان سے زیادہ ضروری سندھ پولیس کے مورال کو بحال کرنا ہے۔

کل میٹنگ میں پولیس افسران جس طرح بے بسی کا اظہار کررہے تھے وہ تشویشناک بات ہے، آرمی چیف کا اس واقعہ کا نوٹس لینا خوش آئند ہے، حتمی بات اس وقت ہوگی جب اس واقعہ کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی ہو، کم از کم کچھ لوگوں کو اس میں سزا ضرور ملنی چاہئے۔

محکمہ پولیس کو حوصلہ ملناچاہئے کہ کوئی شخص چاہے اس کا تعلق کسی بھی ادارے سے ہو وہ پولیس کے کسی افسر پر دباؤ ڈال کر اور اس کی تضحیک کر کے کوئی غلط کام نہیں کرواسکتا۔

تازہ ترین