• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قبائلی اضلاع میں سہولیات کی عدم فراہمی کا معاملہ بحث کیلئے منظور

پشاور(سٹاف رپورٹر)خیبرپختونخوا اسمبلی نے قبائلی اضلاع کو سہولیات کی عدم فراہمی کا معاملہ تفصیلی بحث کیلئے منظور کرتے ہوئے وومن کمیشن میں فنڈز اور گاڑیوں کے استعمال کی چھان بین کےلئے معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا ہے ، گزشتہ روز صوبائی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران نگہت اورکزئی نے کہا کہ وومن کمیشن مکمل نہیں،فنڈزاورگاڑیوں کاغلط استعمال کیاجارہاہے،جورکن یہاں بولے اسے وومن کمیشن سے دور رکھا جاتا ہے، کمیشن خواتین کے لیے کام نہیں کرتااوربھوربن میں اجلاس کرتے ہیں جس کے جواب میں صوبائی وزیرہشام انعام اللہ نے کہا کہ خواتین کوبااختیارکرناہماری حکومت کی اول ترجیح ہے،وومن کمیشن کام کررہاہے،ہرکام کے لیے درست بندہ ہی لیاجائے گاتاہم محرک شگفتہ ملک کے مطمئین نہ ہونے پر معاملہ قائمہ کمیٹی کے حوالے کردیاگیا۔اجلاس میں سرداراورنگزیب نلوٹھہ نے معذور افراد کو مالی معاونت کی عدم فراہمی سے متعلق سوال پر کہا کہ چینی ،آٹامہنگاتومعذورافرادکودوسال مددنہیں دی گئی وہ کیاکریں گے،میاں نثار گل نے کہا کہ معذورافراد کے لیے مسائل ہیں ,تین ہزارروپے کی امدادبہت کم ہے اس میں اضافہ کیاجائے جس کے جواب میں وزیر برائے سماجی بہبود ہشام انعام اللہ خان نے کہا کہ میں صرف معذورافرادکے لیے منصوبہ بندی کرسکتاہوں،تین سال معذورافراد کوپیسے نہیں مل سکے،اس سال کوروناکی وجہ سے معذورافراد کوامدادنہیں مل سکی،ہم نے معذورافراد کے لیے اچھاپروگرام بنایاہے ۔جماعت اسلامی کی خاتون رکن حمیراخاتون نے تحریک التواءپیش کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل فیکلٹی کے تحت 103اداروں کے 70ہزارطلبہ کے لیے دوسالہ ڈپلومہ امتحانات کااعلان کرنے سے متعلق فیصلہ کیاجائے تاکہ ان کا وقت ضائع نہ ہو جس پر وزیر قانون نے کہا کہ اجلاس ہوچکاااورامتحانات دسمبرکے وسط میں ہونگے۔میر کلام خان نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم ایس امتحانات کے لیے امیدواروں کی بالائی عمر بندوبستی اضلاع میں 30سے33اورقبائلی اضلاع کے لیے 32سے35کی جائے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے امتحانات منعقد نہیں ہوپائے جس پر وزیر قانون سلطان محمدخان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پبلک سروس کمیشن کااجلاس ہوا،کمیٹی بنی،کمیشن کے پاس ریکوزیشن نہیں،نئی ریکوزیشن ہوگی توپھربات کریں گے،وزیراعلی تمام محکموں کوخالی آسامیاں پرکرنے کی ہدایت کرچکے ہیں۔نعیمہ کشور نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضابطہ دیوانی ترامیم 2019کے خلاف وکلا ء کی ہڑتال ہے،حکومت مسئلہ حل کرے جس کے جواب میں وزیر قانون نے کہا کہ اوسطاہرکیس سپریم کورٹ تک حل ہونے پر40سال لگتے ہیں،مقدمات اگلی نسلیں بھگتتی رہتی ہیں اسی لیے دیوانی مقدمات کے طریقہ کارمیں ترامیم کیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے وکلاءسے بات کی اورانھیں سمجھایا،دس گیارہ اجلاس کیے،گزشتہ روزاجلاس ہواجس میں دوچیزوں پرعدم اتفاق ہے دیگرپراتفاق ہوگیاہے،اور3نومبرتک دیگردوامورپربھی اتفاق کرلیاجائے گا۔
تازہ ترین