• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روزنامہ جنگ کلچرل ونگ اور روش پاکستان لمیٹیڈ کے زیر اہتمام  بریسٹ کینسر آگاہی ورکشاپ

لاہور(جنگ کلچرل ونگ )طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر 9 خواتین میں سے ایک چھاتی کے سرطان کے خطرے سے دوچار ہے۔ جلد تشخیص اور بروقت علاج سے ہر سال ہزاروں خواتین کی زندگی بچائی جاسکتی ہے ۔ بریسٹ کینسر سے ہونے والی اموات کے لحاظ سے پاکستان دنیا میں ساتویں نمبر پر ہے ۔ ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز روزنامہ جنگ کلچرل ونگ اور روش پاکستان لمیٹیڈ کے زیر اہتمام یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں چھاتی کے سرطان سے آگاہی کیلئے منعقدہ سیمینار میں کیا گیا۔ پروگرام میں صدارت کے فرائض ڈاکٹر جاوید اکرم نے سراانجام دیئے۔ ماسٹر آف سرمنی کے فرائض پنجاب ویلفیئر ٹرسٹ فار ڈس ایبل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اظہار الحق ہاشمی نے بخوبی سرانجام دیئے۔ وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر جاوید اکرم نے اپنے خطاب میں کہا کہ یونیورسٹی کورونا کی تین ویکسینز پر ریسرچ کا کام کررہی ہے۔ پروفیسر جاوید اکرم نے مزید کہا کہ بریسٹ کینسر کے اوپر قومی سطح پر سٹڈی گروپ تشکیل دے رہے ہیں۔ ۔ یو ایچ ایس کی جانب سے پروفیسر فرید، پروفیسر ندیم افضل، ڈاکٹر شاہ جہاں اور دیگر فیکلٹی گروپ کا حصہ ہوں گے ۔ انھوں نے کہا کہ سٹڈی گروپ اس بیماری کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لیکر اپنی سفارشات پیش کرے گا۔ اس سٹڈی گروپ کی رپورٹ اکتوبر 2021 میں پیش کی جائے گی۔ چئیرمین اخوت ڈاکٹر امجد ثاقب نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ بریسٹ کینسر قابل علاج ہے اور جلد تشخیص علاج کا پہلا زینہ ہے۔ کنسلٹنٹ انکالوجسٹ ڈاکٹر احسان الرحمن نے کہاکہ ہر سال پاکستان میں 90 ہزار خواتین بریسٹ کینسر کا شکار ہو جاتی ہیں جبکہ 40 ہزار اس بیماری کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں۔عورتوں سے زیادہ مردوں کو بریسٹ کینسر سے آگاہی کی ضرورت ہے۔ ۔ کینسر کئیر ہسپتال کے سربراہ پروفیسر شہریار نے کہا کہ 71 فیصد خواتین کینسر کی آخری سٹیج پر ڈاکٹر کے پاس آتی ہیں۔ بریسٹ کینسر کا شکار خواتین میں سے آدھی تشخیص کے پہلے سال میں جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔ ۔ پنجاب کے کسی سرکاری ہسپتال میں میموگرافی کی ایک بھی مشین موجود نہیں۔ فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی لاہور میں شعبہ انکالوجی کی سربراہ پروفیسر شاھین رشید نے کہا کہ 40 سال سے کم عمر خواتین کا بریسٹ کینسر کا شکار ہونا تشویش ناک ہے۔ نوجوان خواتین میں بریسٹ کینسر کی بڑی وجہ موجودہ طرز زندگی اور فاسٹ فوڈ ہے۔ بے چینی اور دباؤ بھی ہارمونل عدم توازن پیدا کرتے ہیں جو کینسر کا سبب بنتا ہے۔ ڈائریکٹر انمول ہسپتال ڈاکٹر ابوبکر شاہد نے کہاکہ پاکستان میں کینسر کے 80 فیصد مریضوں کا علاج اٹامک انرجی کمیشن کے 18 ہسپتالوں میں کیا جارہا ہے۔اٹامک انرجی کمیشن کا 19واں ہسپتال گلگت بلتستان میں بننے جارہا ہے۔ ۔ ڈاکٹر ابوبکر شاہد کا کہنا تھا کہ مردوں میں بریسٹ کینسر کی شرح دو سے تین فیصد ہے ۔ ماہر نفسیات ڈاکٹر عصمت لغاری نے کہا کہ بریسٹ کینسر کی جنگ جسمانی اور نفسیاتی محاذوں پر لڑی جاتی ہے۔ پاکستان میں بیماری کے خوف کے ساتھ ساتھ خواتین کو معاشی خوف سے بھی لڑنا پڑتا ہے۔ یہ تمام خوف انسان کے مدافعتی نظام پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔اس حوالےسے ڈاکٹروں، نرسوں کی تربیت کی ضرورت ہے۔پروگرام کا اہتمام سلیم کامران انچارج جنگ کلچرل ونگ نے کیا جبکہ پروگرام کے آخر میں افتخار احمد سعید نے جنگ کلچرل ونگ کی طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
تازہ ترین