انسانی دانت کا آدھے سے زیادہ جُزو ڈینٹائن(Dentine) پر مشتمل ہوتا ہے، جس سے دو یا تین نالیاں(Canals) ملحق ہوتی ہیں۔ ان نالیوں میں ایک نرم سا مادّہ پلپ(Pulp)پایا جاتا ہے اور دانت کا یہی حصّہ انتہائی اہم اور حسّاس ہے۔ اس کی حسّاسیت کی نوعیت جانچنے کے لیےمتعلقہ دانت کا ایکس رے کیا جاتاہے۔ بعض اوقات ٹھنڈے ،گرم کی حسّاسیت اس قدر شدید ہوتی ہے کہ مریض کے لیے ناقابلِ برداشت ہو جاتی ہے۔
یہ اس قدر حسّاس کیوں ہے؟ تاحال اس کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ۔ البتہ یہ ضرور معلوم کیا جاسکتا ہے کہ کس حصّے میںحسّاسیت زیادہ ہے۔دانتوں کی حسّاسیت کے مسئلے سے نجات کے لیے کئی طریقۂ علاج مستعمل ہیں۔ مثلاً متاثرہ دانت کی آر سی ٹی(Root Canal Treatment)کر کے پلپ نکال کر ایک مخصوص محلول ہائیڈروجن پر آکسائڈ میں بھگو کر انفیکشن کی جانچ کی جاتی ہے۔ بعد ازاں، علاج کا بقیہ عمل مکمل کر کے اس کی فِلنگ کر دی جاتی ہے۔
علاوہ ازیں، ڈینٹائن کی حسّاسیت کم کرنے کے بھی کئی طریقے ہیں۔ اس کے لیے تین کلیے موجود ہیں۔اب یہ ڈینٹل سرجن کی مرضی ہے کہ وہ کون سافارمولا تجویز کرتا ہے۔ پہلا Hartmann's Solution ہے، جس میں چند کیمیکلز مثلاً تھائی مول، ایتھل الکوحل، سلفیورک ایتھر وغیرہ شامل کیے جاتے ہیں، جو خشک ڈینٹائن پر ایک ربر کی مدد سےلگایا جاتا ہے۔ یہ گرم ہوا کے جھونکے کے ذریعے بخارات بن کر ڈینٹائن کی سطح پر ایک مہین تہہ کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ دوسرBuckley's Solutionسیلوشن ، جو کلوروفارم اور ایتھر وغیرہ کا مرکب ہے۔اور تیسراBinzens Solution،جس میں بینزل الکوحل،کلور و فارم،الکوحل اور زنک کلورائیڈ وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔
اگر امونیا فارم میں نہ استعمال ہو، تو زیادہ بہتر طریقے سے ڈینٹائن کو تحفّظ فراہم کرسکتی ہے۔اس کے علاوہ ایک طریقۂ علاج میں Cavity Preparationکے دوران حسّاسیت کم کرنے کے لیے مخصوص ڈریسنگ بنا کر اس کیویٹی میں رکھ دی جاتی ہے،جس سے مریض کو خاصا افاقہ ہوتا ہے۔یہ ڈریسنگ چھے ماہ تک بھی کیویٹی میں رکھی جا سکتی ہے۔اگر دانت کی حسّاسیت کا ابتدا ہی میں علاج کروالیا جائے،تو باقی دانت متاثر ہونے سے محفوط رہتے ہیں۔ (مضمون نگار، سینئر ڈینٹل سرجن ہیں)