• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آکسفورڈ نے لغت میں ’عورت‘ کی تعریف بدل دی

معروف انگریزی لغت آکسفورڈ نے شدید دباؤ کے بعد کچھ تبدیلیاں کرتے ہوئے ’عورت‘ کے لفظ کی تعریف بدل دی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آکسفورڈ انگلش ڈکشنری پر صنفی امتیاز برتنے کا الزام تھا اور اس کے خلاف چینج ڈاٹ آرگ میں پٹیشن بھی دائر کی گئی تھی جسے 30 ہزار سے زائد افراد کی حمایت بھی حاصل ہوئی۔

تاہم اب پبلیشر نے کچھ تبدیلیاں کرتے ہوئے ’عورت‘ کے مفہوم اور اس کی تعریف بدل دی ہے۔

نئی انٹری کے مطابق اب لفظ عورت کی وضاحت کی جائے گی کہ ’’ایک ’شخص‘ کی بیوی، گرل فرینڈ یا لوور‘‘۔

واضح رہے کہ اس سے قبل عورت کے لفظ کی وضاحت کے لیے ’شخص‘ کی جگہ ’مرد‘ لکھا جاتا تھا، اور اسی کو پٹیشن میں صنفی امتیاز کے مترادف قرار دیا گیا تھا۔ 

علاوہ ازیں پبلیشر نے درجنوں الفاظ میں تبدیلیاں کی ہیں جن میں عورت کے ساتھ ساتھ ’مرد‘، ’گھر کے کام کاج‘ وغیرہ شامل ہیں۔

عورت کے ساتھ ساتھ لفظ مرد کی بھی تعریف میں اسی طرح کی تبدیلی کی گئی ہے اور اسے ’’ایک ’شخص‘ کا شوہر، بوائے فرینڈ یا میل لوور‘‘ کہا گیا ہے۔

پی آر کنسلٹنٹ ماریہ بیٹرائس گیووانارڈی نے چینج ڈاٹ آرگ میں ایک پٹیشن دائر کی جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈکشنری میں صنفی امتیاز برتا گیا ہے۔

ان کی اس پٹیشن پر 30 ہزار سے زائد افراد نے ووٹ کیا۔

ترجمان آکسفور یونیورسٹی پریس نے دی ٹیلی گراف سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے لغت اور لفظ خاتون کے لیے مثالوں اور متعلقہ اصطلاح کا وسیع جائزہ لیا ہے۔ 

انھوں نے بتایا کہ ہم نے ’عورت‘ کو ڈکشنری میں مزید وسیع کیا ہے، جس میں مزید مثالوں اور محاوروں کو شامل کیا جو خاتون کو مزید مثبت اور متحرک انداز میں پیش کریں گے۔

تازہ ترین