• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک کی 91 فیصد آبادی کو فلٹر پانی میسر نہیں، ادارہ شماریات


وفاقی ادارہ شماریات نے بتایا ہے کہ آج بھی ملک کی 91 فیصد آبادی کو فلٹر والا پانی میسر نہیں ہے۔

’سوشل اینڈ لیونگ اسٹینڈرڈ ڈیش بورڈ‘ کا ڈیش بورڈ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق ملک کی 91 فیصد آبادی کو فلٹریشن والا پانی جبکہ 82 فیصد آبادی کو نلکے کا پانی بھی میسر نہیں ہے۔

 اعداد و شمار کے مطابق 9 فیصد آبادی بجلی اور 18 فیصد آبادی بیت الخلا کی سہولت سے محروم ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلدیاتی ادارے 80 فیصد گھروں سے کچرا نہیں اٹھاتے۔

تاہم رپورٹ میں ایک اچھی بات یہ سامنے آئی ہے کہ ملک میں شرح خواندگی 45 فیصد سے بڑھ کر 60 فی صد ہوگئی ہے۔

پاکستان میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی شرح گزشتہ 18 سال کے دوران کم ہو گئی جو 32 فیصد سے کم ہو کر 30 فیصد تک آگئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق میڑک تک تعلیم حاصل کرنے والوں کی شرح 27 فیصد ہے۔

اسی طرح معیار زندگی پر بات کی جائے تو گھر میں کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور ٹیپ ریکارڈر رکھنے والوں کی شرح 14 فیصد، موبائل اور اسمارٹ فون رکھنے والوں کی شرح 45 فیصد ہے، 34 فی صد افراد کے گھروں میں انٹرنیٹ کی سہولت بھی موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق گھرانے کی اوسط ماہانہ آمدن 41 ہزار 545 روپے ہے، جبکہ اوسط اخراجات 37 ہزار 159 روپے ہیں۔

پاکستانی اپنی آمدن کا 36.1 فیصد کھانے پینے کی اشیاء پر خرچ کرتے ہیں جبکہ 23.8 فیصد آمدن گھر کے کرائے، بجلی، گیس سمیت فیول پر خرچ ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستانی کپڑوں اور جوتوں پر آمدن کا 7.5 فیصد، صحت پر 3.2 فیصد خرچ کرتے ہیں۔

ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایک خاتون کے بچوں کی اوسط تعداد 3 اعشاریہ 7 ہے۔ جبکہ ملک میں بچوں کی شرح اموات ایک ہزار میں 60 ہے۔

ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 91 فیصد گھرانوں کو بجلی کی سہولت میسر ہے، 20فیصد گھروں سے میونسپلٹی کوڑا اٹھاتی ہے۔

تازہ ترین