• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کراچی میں سعودی اور قطر ایئرلائن کے طیاروں پر رات گئے اور علی الصباح لینڈنگ کے دوران لیزر لائٹ ڈالنے کی تازہ کارروائی کی خبریں بلاشبہ تشویشناک ہیں ۔ کسی بڑے سانحہ سے بچاؤ کیلئے اس سلسلے کی فوری روک تھام کے علاوہ ان عناصر کا پتہ لگانا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا ضروری ہے جو اس عمل کے ذمہ دار ہیں۔ اس حوالے سے منظر عام پر آنے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ طیاروں کےکپتانوں نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے جس کے بعد سپرہائی وے اور ماڈل کالونی سمیت ایئرپورٹ سے ملحقہ علاقوں میں قانون نافذکرنے والے اداروں کا گشت بڑھادیا گیا ہے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق رواں ہفتے میں چار طیاروں پر لیزر لائٹ ڈالے جانے کی شکایت سامنے آئی ہے ۔ ماہرین کے مطابق طیارے پر لیزر لائٹ ڈالنے سے درست لینڈنگ میں مشکل پیش آتی ہے اور طیارہ حادثے کا شکار ہوسکتا ہے۔واضح رہے کہ دوسال پہلے کوئٹہ میں مشہد سے زائرین کو لے کر آنے والی پی آئی اے کی پرواز کو لیزر لائٹ کا نشانہ بناکر حادثے کا شکار کرنے کی کوشش کی گئی تھی جبکہ جون 2014 ء میں پشاور ایئرپورٹ پر دہشت گرد وں کی فائرنگ کی واردات سے پہلے طیاروں پر لیزر لائٹ ڈالنے کے واقعات سامنے آئے تھے۔ اسی سال نومبر میں لاہور میں بھی پی آئی اے کے ایک طیارے کو لیزر کا ہدف بنایا گیا تھا۔ کراچی میں سعودی اور قطر ایئرلائن اور کوئٹہ میں ایران سے آنے والے زائرین کے طیاروں کو لیزر لائٹ کا نشانہ بنانے کی کوشش کے پیچھے مسلمانوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور منافرت کو فروغ دینے کیلئے کوشاں شرپسندوں اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے خواہشمند دہشت گرد وں کی موجودگی بالکل قرین عقل ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ اس معاملے کو سرسری نہ لیا جائے بلکہ اس کی بلاتاخیر پوری طرح چھان بین کی جائے اورذمہ دار عناصر کو بے نقاب کرکے قانون کی گرفت میں لایا جائے۔
تازہ ترین