• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 شفیع بھٹی

 آج پاکستان کا نظامِ تعلیم جیسا ہے ، سب پرعیاں ہے۔یہاں فرد کے کردار کی تعمیر ناممکن نظر آتی ہے۔تعلیمی ادار ےصرف ڈگریاں بانٹ رہےہیں۔تعلیم اب طبقاتی درجات میں بٹ چکی ہے۔ ان میں سرکاری اور،نجی دونوں ادارے شامل ہیں۔ پاکستان میں ،جس کے پاس پیسہ ہے وہ اپنے بچوں کو نجی اداروں میں تعلیم دلواتا ہے،جو مڈل کلاس ہے وہ سرکاری اداروں سے رجوع کرتا ہے اور جو غریب ہے وہ اپنے بچوں کوشاذو نادر اسکول بھیجتا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ تعلیمی نصاب بھی درجات میں تقسیم ہیں۔،جس سے طبقاتی اور فکری درجہ بندی بڑھ رہی ہے۔

ہمارا نظام تعلیم ”ملٹی شیڈ” ہوچکا ہے، ڈگریاں تو دی جارہی ہیں،میرٹ اور نمبروں کا بھی مقابلہ ہے،فرسٹ ،سیکنڈ اور تھرڈ ڈویژن کا بھی مقابلہ ہے لیکن اچھی تعلیم کردار سازی میں زیرو ہے۔ آج کا طالب علم خود ذہنی طور پر پریشان ہے ،کیونکہ نصاب انگریزی میں پڑھتا ہے،سوال اردو میں پوچھتا ہے ۔ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ اصل میں کون سی زبان آسان اور درست ہے؟ انگریزی پڑھوں تو سوال کون سی زبان میں کروں؟ اردو پڑھوں تو مقابلہ کیسے کروں ۔

ہمارا المیہ یہ ہے کہ جہاں تعلیمی ادارے تعلیم کے نام پر مال بٹور رہے ہیں، وہیں والدین اپنے بچوں کے اندر یہ احساس پیدا کرتے ہیں کہ اساتذہ ہی آپ کو اچھے برے کی تمیز سکھائیں کیونکہ ہم فیسیں دیتے ہیں، ہم آپ پر انویسٹ کررہے ہیں۔ اس ساری صورتحال میں طلباء میں استاد کی اہمیت اور عزت دن بدن کم ہوتی جارہی ہے اور ایک نئی تہذیب جوجنم لےرہی ہے۔ دوسری طرف طالب علموں کے نزدیک نمبر لینا ضروری ہیں، تعلیم حاصل کرنا نہیں۔ جس سے ان کی اخلاقی اور روحانی تربیت تباہ ہورہی ہے۔ آج تعلیمی ادارے بجائے فرد کی شخصیت نکھارنے کے ایک ڈگری ہولڈر ا پیدا کر رہے ہیں۔ 

       تعلیم یافتہ نوجوان، قلم اُٹھائیں اور لکھیں درج ذیل عنوان پر:

زندگی، تجربات کا دوسرا نام ہے۔ ہر انسان کی زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، جن سے کچھ سیکھ لیتے ہیں، کچھ ٹھوکر کھا کر آگے چل پڑتے ہیں، پچھتاتے اُس وقت ہیں، جب کسی مسئلے سے دوچار ہوجاتے ہیں، مگر حل سمجھ نہیں آتا۔ دکھ سکھ، ہنسی خوشی، یہ سب زندگی کے رنگ ہیں، جن سے کھیلا جائے تو بہت کچھ حاصل ہوتا ہے۔ مشاہدے میں آیا ہے کہ، آج کا نوجوان زندگی سے مایوس ہوتا جا رہا ہے۔

ایک تجربے کے بعد دوسرا تجربہ کرتا ہے، جب پے در پے ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے۔ لیکن زندگی کے تجربات بہت کچھ سکھاتے ہیں۔ ہم نے آپ کے لیے ایک سلسلہ بعنوان،’’ہنر مند نوجوان‘‘ شروع کیا ہے، اگر آپ تعلیم یافتہ ہنر مند نوجوان ہیں تو اپنے بارے میں لکھ کر ہمیں ارسال کریں، ساتھ ایک عدد پاسپورٹ سائز تصویر اور کام کے حوالے سے تصویر بھیجنا نہ بھولیں۔

اس کے علاوہ ایک اور سلسلہ ’’میری زندگی کا تجربہ‘‘کے نام سے بھی شروع کیا ہے، جس میںآپ اپنےتلخ وشیریں تجربات ہمیں بتا سکتے ہیں۔ بہت ممکن ہے کہ آپ کے تجربات یا تجربے سے دیگر نوجوان کچھ سیکھ لیں۔

ہمارا پتا ہے:

’’صفحہ نوجوان‘‘ روزنامہ جنگ، میگزین سیکشن،

اخبار منزل،آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی۔

تازہ ترین