گلگت (ایجنسیاں، جنگ نیوز)گلگت بلتستان کے انتخابات میں کونسی سیاسی جماعت میدان مارے گی اور حکمرانی کا تاج کس جماعت کے سر سجے گا؟اسکا فیصلہ آج اتوار کو ہوگا، 23 ؍ حلقوں میں 7 ؍ لاکھ شہری ووٹ ڈالینگے ، حلقہ 3 ؍ میں امیدوارکی وفات کے باعث ووٹنگ 22 نومبر کو ہوگی، پولنگ اسٹیشنوں پر پولیس اور نیم فوجی دستے بھی تعینات ہونگے۔
پولنگ اسٹیشن کے اندر موبائل فون لے جانے پر پابندی ہوگی، کورونا ایس او پیزکیلئے بھی انتظامات مکمل کر لیے گئے، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے دھاندلی کے سدباب کیلئے اپوزیشن کو انتخابی مراکز میں کیمرے لگانے کی پیشکش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بیانات سے لگتا ہے وہ گلگت کی شکست کو دھاندلی کا نام دینگے، چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجہ شہباز خان نے کہا ہے کہ ہم مثالی انتخابات کرائینگے۔
تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کے انتخابات آج اتوار کو ہونگے، دس اضلاع کے 23 حلقوں سے 7 لاکھ سے زائد ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرینگے جبکہ حلقہ 3 میں پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان کے صدر جعفر شاہ مرحوم کی اچانک موت کے بعد اس حلقے میں انتخابات 22 نومبر کو ہونگے۔
الیکشن کا عمل بغیر کسی وقفے کے صبح 8 بجے سے رات 5 بجے تک جاری رہیگا۔ ووٹرز پر پولنگ اسٹیشن کے اندر موبائل فون لے جانے پر مکمل پابندی عائد ہوگی کر دی ہے جبکہ امیدوارں پر پولنگ اسٹیشن کے سو میٹر حدود کے اندر پوسٹرز اور بینرز لگانے پر اور چار سو میٹر کے اندر انتخابی مہم چلانے پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے ۔
انتخابات کو صاف، شفاف،غیر جانبدار اور پرامن بنانے کے لیے الیکشن کمیشن گلگت بلتستان اور صوبائی حکومت نے تمام تر انتظامات مکمل کر لئے ہیں ۔ 15 ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشنز پر خدمات سر انجام دینگے۔
گلگت بلتستان کے انتخابات کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک کے دیگر صوبوں سے بھی پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں کے خصوصی دستے ان انتخابات کے دوران خدمات سر انجام دیں گے۔
الیکشن کمیشن گلگت بلتستان نے کورونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کے پیش نظر پولنگ کے دوران کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے کے لیے بھرپور اقدامات کئے ہیں، اس دوران تمام پولنگ اسٹاف، سیکورٹی اہلکار اور ووٹرز کو ماسک بھی مہیا کئے جائینگے۔ دوردراز علاقوں سے مربوط ،بروقت اور بہتر رابطے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجہ شہباز خان نے کہا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کے سربراہان کی جانب سے قبل از وقت دھاندلی کے الزامات بوکھلاہٹ کا شاخسانہ ہے۔ ادھر ڈ یزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے اعلان کیا ہے کہ برف باری کی صورت میں مشینری فراہم کی جائیگی اور پولنگ اسٹیشنز پر ماسک فراہم کئے جائینگے۔
چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجہ شہباز خان نے سینٹرل پولیس آفس گلگت کا دورہ کیا ،گلگت بلتستان پولیس کے سربراہ ڈاکٹر مجیب الرحمن نے جنرل الیکشن کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجہ شہباز خان کو انتخابات 2020 کے حوالے سے سیکورٹی پلان پر مکمل بریفننگ دی گئی۔
بتایاگیاکہ روابط قائم رکھنے کیلئے ضلعی سطح پر کنٹرول رومز اور سینٹرل پولیس آفس میں الیکشن آپریشن روم بھی بنایا گیا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ گلگت کے عوام نے پی ٹی آئی کو بہت پذیرائی دی ہے اپوزیشن کی تقریر اور بیانات سے لگتا ہے وہ اپنی شکست کو دھاندلی کا نام دینگے۔
یہ اقتدار کی ہوس میں مبتلا ہیں، ان کی سوچ جمہوری نہیں ،سیاسی مخالفین کے بارے میں نازیبا زبان کا استعمال مسلم لیگ ن کا وطیرہ ہے،یہ لوگ اقتدار کو عوام کی بھلائی کے لئے نہیں اپنی کرپشن بچانے اور دولت بڑھانے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔
ہفتہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہاکہ گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی قیادت کا والہانہ استقبال اس بات کی گواہی ہے کہ عوام نے الیکشن سے پہلے ہی اپنا فیصلہ سنا دیا، میڈیا گلگت بلتستان الیکشن کی بھرپور کوریج کرے اور صورتحال پر نظر رکھے،پی ٹی آئی نے شفاف اور غیرجانبدار الیکشن کی جدوجہد کی ہے۔
ان لوگوں کا عجیب رویہ ہے کہ جس الیکشن میں اپوزیشن کامیاب ہو وہ درست ورنہ سارا عمل غلط،اسی طرح اگر جج بھی انکے حق میں فیصلہ دیں تو وہ صحیح ،انہوں نے کہاکہ ماضی کے ریکارڈ پر یہ اعتبار نہیں کر رہے ہیں۔گلگت بلتستان میں 2009 کے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی اور 2015 کے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن نے کامیابی حاصل کی تھی ۔