• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Web Desk
Web Desk | 17 نومبر ، 2020

کراچی کنگز پہلی مرتبہ پی ایس ایل چیمپئن بن گئی

کراچی کنگز پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فائیو کے فائنل میں لاہور قلندرز کو باآسانی 5 وکٹوں سے شکست دے کر چیمپئن بن گئی۔ 

بابر اعظم لاہور قلندرز کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئے اور کراچی کنگز کو پہلی مرتبہ پی ایس ایل کا چیمپئن بنوادیا۔

آسان ہدف کے تعاقب میں کراچی کنگز کے اوپنرز نے اچھا آغاز فراہم کیا، تاہم سمت پٹیل کی گیند پر شرجیل خان 13 رنز بنا کر 23 کے مجموعے پر آؤٹ ہوئے۔

بابر اعظم نے اپنا روایتی کھیل جاری رکھا، لیکن دوسری جانب سے 49 کے مجموعے پر الیکس ہیلز کی صورت میں کراچی کنگز کو دوسرا نقصان اٹھانا پڑا، انہیں دلبر حسین نے بولڈ کیا۔

اس کے بعد چڈوک والٹن نے بابر اعظم کا ایسا ساتھ نبھایا کہ میچ ہی لاہور قلندرز سے چھین لیا۔ 

والٹن نے بابر کے ساتھ 61 رنز کی شراکت بنائی اور 22 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔ 

کراچی کنگز 110 رنز پر تین وکٹوں سے محروم ہوئی لیکن شاید اس کے لیے یہ زیادہ نقصان نہ تھا کیونکہ بابر اعظم کریز پر موجود تھے۔

بابر اعظم نے 63 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی جبکہ کپتان عماد وسیم نے چوکا لگا کر ٹیم کو پہلی مرتبہ پی ایس ایل ٹائٹل جتوادیا۔ 

لاہور قلندرز کی جانب سے دلبر حسین اور حارث رؤف نے دو دو جبکہ سمت پٹیل نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

کراچی کنگز کے بابر اعظم کو میچ کا بہترین کھلاڑی سمیت میں آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔

لاہور کا کراچی کو جیت کیلئے 135 رنز کا ہدف

قبل ازیں لاہور قلندرز نے کراچی کنگز کو جیت کے لیے 135 رنز کا ہدف دیا تھا۔ 

لاہور قلندرز کے کپتان سہیل اختر نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا جو اس کے لیے درست ثابت نہ ہوسکا۔

قلندرز کے اوپنرز تمیم اقبال اور فخر زمان نے ٹیم کے لیے محتاط آغاز فراہم کیا اور پاور پلے میں نہ صرف محتاط انداز میں کھیلا بلکہ اسپنر افتخار احمد پر چارج کرتے ہوئے بغیر کسی نقصان پر ٹیم کے 50 رنز بھی مکمل کیے۔ 

دوسری جانب کراچی کنگز نے بھی بہترین بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاہور قلندرز کو ابتدائی 10 اوورز میں 68 رنز تک محدود رکھا، تاہم کنگز کے بولر حریف ٹیم کی کوئی وکٹ نہ لے سکے۔ 

کراچی کنگز کے کھلاڑیوں کی ہنسی اس وقت لوٹ آئے جب آئرن مین عمید آصف نے 35 رنز بنانے والے تمیم اقبال کو آؤٹ کرکے ہوم ٹیم کو پہلی وکٹ دلوائی۔

اس کے ایک رن بعد ہی عمید آصف کو چھکا لگانے کی کوشش کرتے ہوئے فخر زمان بھی آؤٹ ہوگئے، انھوں نے 27 رنز بنائے تھے۔ 

اگلے ہی اوور میں کنگز کے کپتان عماد وسیم نے پچھلے میچ کے ہیرو محمد حفیظ کو کیچ آؤٹ کروا کر لاہور قلندرز کو کے نقصان میں مزید اضافہ کیا اور یوں قلندرز 70 رنز پر 3 وکٹوں سے محروم ہوگئی۔

سمت پٹیل بھی بجھے بجھے دکھائی دیے اور 81 کے مجموعے پر ارشد اقبال کی گیند پر 5 رنز بنانے کے بعد وقاص مقصود کو کیچ دے بیٹھے۔

کراچی کنگز کی نپی تلی بولنگ کے آگے لاہور قلندرز کے بیٹسمین کی ایک نہ چلی۔

بین ڈنک، ڈیوڈ ویسا، سہیل اختر، سمت پٹیل کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکے اور پوری ٹیم مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 134 رنز بناسکی۔ 

کنگز کی جانب سے وقاص مقصود، عمید آصف اور ارشد اقبال نے دو، دو جبکہ عماد وسیم نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ لاہور قلندرز کے تمام کھلاڑی چھکا لگانے کی کوشش میں آؤٹ ہوئے۔

تبدیلی: کراچی 1، لاہور 0

نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے جارہے اس میچ میں دونوں ٹیمیں متوازن دکھائی دے رہی ہیں۔ 

کراچی کنگز میں ایک تبدیلی کرتے ہوئے اوورسیز کھلاڑی وین پارنیل کی جگہ پر عمید آصف کو ٹیم میں شامل کیا ہے۔ 

دوسری جانب لاہور قلندرز میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

ٹاس کے موقع پر لاہور قلندرز کے کپتان کا کہنا تھا کہ جس طرح مثبت کرکٹ کھیل رہے ہیں اسی طرح اس کا تسلسل جاری رکھیں گے۔ 

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ پہلے بیٹنگ کرکے بورڈ پر بڑا ٹوٹل سجا کر حریف ٹیم کو دباؤ میں لینے کی کوشش کریں گے۔

اسی موقع پر کراچی کنگز کے کپتان کا کہنا تھا کہ وکٹ اچھی لگ رہی ہے اور اسگر وہ ٹاس جیت جاتے تو وہ بھی پہلے بیٹنگ ہی کرتے۔

عماد وسیم کا فائنل مقابلے سے متعلق کہنا تھا کہ یہ کرکٹ ہے کوئی جنگ نہیں ہے، یہاں اچھا مقابلہ ہوگا۔

فائنل تک رسائی کیلئے دونوں ٹیموں کی جدوجہد

علم میں رہے کہ کراچی کنگز گروپ اسٹیج میں دوسرے نمبر پر رہی تھی اور اس نے کوالیفائر میں ملتان سلطانز کو شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔

دوسری جانب لاہور قلندرز کو ان کے مقابلے میں فائنل تک رسائی حاصل کرنے کے لیے اپنی حریف سے ایک میچ زیادہ میچز جیتنے پڑے۔

گروپ اسٹیج میں چوتھے نمبر پر رہنے والی لاہور قلندرز نے پہلے ایلیمنیٹر میں پشاور زلمی کو شکست دی اور دوسری ایلیمنیٹر میں جگہ بنائی۔

وہاں اس کا سامنا ملتان سلطانز سے ہوا جسے اس نے یک طرفہ مقابلے میں ہرا کر پہلی مرتبہ پی ایس ایل فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ 

  گروپ میچز کا ٹاکرا

اس سے قبل دونوں ٹیموں کے درمیان 10 میچز کھیلے جا چکے ہیں جن میں سے 6 میں کراچی اور 4 میں لاہور نے کامیابی حاصل کی۔

پی ایس ایل کے پہلے سیزن میں کراچی کنگز نے لاہور قلندرز کو دونوں میچز میں شکست دے دی تھی۔ 

اس کے بعد دیگر سیزنز میں دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کے خلاف دو دو میچز کھیلے اور ایک ایک جیتا۔

اگر صرف رواں سیزن کی بات کی جائے تو لاہور نے قذافی اسٹیڈیم میں کراچی کنگز کو دھول چٹائی تھی تو کراچی کنگز نے نیشنل اسٹیڈیم میں اپنا حساب برابر کردیا تھا۔

دونوں کپتان جیت کیلئے پُرعزم

دونوں ٹیمیں پہلی مرتبہ پی ایس ایل کا فائنل کھیل رہی ہیں اور دونوں ہی ٹیمیں جیت کے لیے پُر عزم دکھائی دیتے ہیں۔

ایک روز قبل ورچوئل پریس کانفرنس میں قلندرز کے کپتان سہیل اختر کا کہنا تھا کہ ٹی 20 کرکٹ میں ایک یا دو پلیئرز کا پرفارم کرنا بھی کافی ہوتا ہے، اچھی بات یہ ہے کہ ہمارا ہر کھلاڑی کسی نہ کسی میچ میں کارکردگی دکھا رہا ہے، جس کی وجہ سے فائنل تک پہنچے۔

سہیل اختر کا یہ بھی کہنا تھا کہ لاہور قلندرز نے گزشتہ 5 سال کے دوران ٹیلنٹ ہنٹ کیلئے بہت کام کیا، یہ اسی چیز کا نتیجہ ہے کہ لاہور قلندرز آج پی ایس ایل کے فائنل میں ہے، ہماری ٹیم کو پورے پاکستان سے سپورٹ مل رہی ہے۔

کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم نے کہا تھا کہ فائنل بڑا مقابلہ ہے اور ہم پہلی مرتبہ فائنل کھیل رہے ہیں، دونوں ٹیمیں بھرپور تیاری کے ساتھ میدان میں اتریں گی۔

عماد وسیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہت زبردست فائنل ہونے جارہا ہے لیکن ہم شائقین کرکٹ کی کمی محسوس کر رہے ہیں۔