• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ بیتنے اور سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے بعد کراچی سرکلر ریلوے اگرچہ جزوی طور پر بحال ہو گئی ہے مگر مڈل کلاس اور کم آمدنی والے افراد کو سستے اور آرام دہ سفر کیلئے ماہانہ پاس یا فی سفر ٹکٹ کے ساتھ حاصل یہ سہولت ماضی میں جس سازشی انداز میں ختم کی گئی اور ریلوے اسٹیشنوں اور ٹریک پر تجاوزات قائم کرکے، اُنہیں ختم کرنے کی کوششوں کو جس جارحانہ انداز میں ناکام بنایا گیا اسے پیش نظر رکھتے ہوئے اندیشے اب بھی موجود ہیں۔ ایوب خان کے دور میں1964کے پلان کے تحت 1969سے روبہ عمل لائے گئے منصوبے کے تحت ابتداء میں کراچی سٹی اسٹیشن تا ڈرگ روڈ سفر کے لئے فراہم کی گئی اس سہولت نے بعد میں ضلع شرقی ،ضلع غربی اور سائٹ انڈسٹری ایریا تک پہنچ کر 140میل کا دائرہ بنا لیا۔ اس ٹریک پر 104ٹرینیں چلتی تھیں جن میں سے 80مین لائن پر، 24برانچ لائن پر تھیں۔ ماہانہ پاس یا معمولی کرائے میں گھروں اور کام کے یا دیگر مقامات پر آنے جانے کیلئے لاکھوں افراد روزانہ جس سہولت سے فائدہ اٹھاتے تھے اسے اس طرح دفن کیا گیا کہ عدالتی احکامات اور غیر ملکی اداروں کی امدادی پیشکشوں اور کئی بار رسمی افتتاح کے باوجود معاملات وہیں کے وہیں رہے۔ اب وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے 30روپے کرایہ اور 750روپے ماہانہ کارڈ کے نرخوں پر سٹی اسٹیشن اور پیپری کے درمیان 64کلومیٹر ٹریک پلان کے ساتھ کے سی آر کا افتتاح کیا ہے تو بھی کئی مسائل سر اٹھاتے نظر آ رہے ہیں۔تاہم آج کے دور میں نجی شعبے کی شراکت سمیت متعدد ایسے آپشن دستیاب ہیں کہ بھرپور عزم ہو تو اس منصوبے کو کامیابی سے چلایا جا سکتا ہے۔ کراچی سرکلر ریلوے کے افتتاحی سفر میں آرام دہ سیٹوں اور میزوں سمیت جو سہولتیں نظر آئیں توقع کی جانی چاہئے کہ وہ دوسری ٹرینوں میں بھی نظر آئیں گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین