• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، قانونی اصلاحات سے متعلق درخواست پر سماعت

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد، سپریم کورٹ میں قانونی اصلاحات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

سپریم کورٹ میں قانونی اصلاحات کی درخواست پر جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، دوران سماعت عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ ملک بھر میں 10 ہزار سے زائد نئے وکلاء انتخابات میں ووٹ نہیں ڈال سکیں گے، مذکورہ وکلاء نے انٹری ٹیسٹ نہیں دیا تھا یا 50 فیصد سے کم نمبرز حاصل کیے تھے۔

عدالت کی جانب سے 50 فیصد نمبرز کے میرٹ کو مستقل قرار دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا کہ صوبائی بار کونسلز میرٹ کم نہیں کر سکتیں، یہ اختیار پاکستان بارکونسل اور ایچ ای سی کا ہے۔

سماعت کے دوران متاثرین وکلاء کے وکیل کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ نئے وکلاء کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے کے لیے نرمی کی جائے۔

جس پر جسٹس عمرعطا بندیال کا کہنا تھا کہ جب میرٹ بنالیا جاتا ہے تو پھر سخت ہونا پڑتا ہے، ووٹنگ رائٹ صرف کوالیفائڈ وکلاء کے لیے ہے، نئے وکلاء عبوری پریکٹس اور دسمبر کے امتحانات میں 50 فیصد نمبرحاصل کریں، پاکستان بار کونسل انٹری ٹیسٹ کے لیے امتحان سے 2 ہفتے پہلے گائیڈ تیار کرے۔

اس دوران عدالت میں مو جود درخواست گزار انیق کھٹانہ ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ کیس کا بنیادی مقصد وکلاء کی ٹریننگ ہے اور میرٹ کو یقینی بنانا ہے، عدالت نئے وکلاء کی ٹریننگ کے اپنے احکامات پر عملدرآمد کروائے۔

جس پر جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ بار کونسلز ٹریننگ کا اپنا فرض ادا کرے، عدالت کی جانب سے حکم دیا گیا کہ آئندہ سماعت پر پاکستان بار کونسل ٹریننگ پروگرام پر بریفنگ دے۔

سینئر قانون دان ظفراقبال کلانوری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے سابقہ حکم پر عملدرآمد نہیں ہو رہا، عدالتی احکامات پر حکومت،  ای سی اور پاکستان بار کونسل نے عملدرآمد نہیں کیا، عدالتی حکم پر عملدرآمد کے لیے تجاویز تحریری طور پرعدالت میں جمع کروادی ہیں۔

جسٹس عمرعطا بندیال کی جانب سے ریماکرس دیتے ہوئے مزید کہا گیا کہ ان تمام تجاویز پر عملدرآمد کے لیے آئندہ سماعت پر غور کریں گے، جسٹس وکالت کے شعبے کی بہتری کے لیے ہرممکن اقدام کیا جائے گا۔

تازہ ترین